غداری کیس: پرویز مشرف کی قانونی ٹیم فردجرم کے قانونی نقطے پر دودھڑوں میں تقسیم ہوگئی
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) غداری کیس میں پرویز مشرف کی لیگل ٹیم ایک قانونی نقطے پر دودھڑوں میں تقسیم ہوگئی ۔خصوصی عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران سابق صدر کے وکیل احمد رضا قصوری کا کہنا تھاکہ ملزم کی حاضری کے بغیر فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی جبکہ انور منصور کاموقف تھاکہ قانون کے مطابق فر دجرم عائد کرنے کیلئے ملز م کا پیش ہونا ضروری نہیں ۔جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں خصوصی عدالت کاتین رکنی بینچ غداری کیس کی سماعت کررہاہے ۔ دوران سماعت عدالتی استفسار پر پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے موقف اپنایاکہ سیکیورٹی خدشات کے با عث آج مشرف حاضر نہیں ہو سکتے ،سابق صدر کو مشرف کو جاری کیے گئے سمن غیر قانونی ہیں ،خطرات کے باوجود مشرف کی طلبی غیر قانونی ہے ۔استغاثہ کے وکیل بیرسٹر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ سابق صدر کے خلاف ان کی مرضی کی جیل میں مقدمہ چلانے کے لیے تیار ہیں ،وہ چاہیں تو اڈیالہ، اٹک جیل میں بھی کیس کی سماعت کی جاسکتی ہے ۔احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ مشرف کا مقدمہ حکومت کے گلے کی ہڈی بن گیا ہے،،پولیس اہلکاروں کی سکریننگ 72گھنٹے میں نہیں ہوسکتی، سکریننگ ہونے میں 2ہفتے بھی لگ سکتے ہیں ،مشرف پر سلما ن تاثیر کی مانند حملے کا خطرہ ہے۔خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ اگرملزم پیش نہ ہوئے تو وکیل پر فر د جرم پڑھ کر سنا دی جائے گی جس پر مشرف کی قانونی ٹیم کے سربراہ انور منصور کاکہناتھاکہ فردجرم عائد کی جاسکتی ہے ، قانون کے مطابق پیش ہونا لازمی نہیں جبکہ احمد رضاقصوری نے اپنی ہی ٹیم کے سربراہ کے دلائل کو مستر دکرتے ہوئے کہاکہ ملزم کی پیشی کے بغیر فردجرم عائد ہوہی نہیں سکتی ، ملزم کاپیش ہونا ضروری ہے۔