نائن الیون کے بعد مشرف نے امریکیوں کو کبھی ڈبل کراس نہیں کیا: سابق سی آئی اے چیف
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق سٹیشن چیف رابرٹ گرینیئر نے کہا ہے کہ نائن الیون کے بعد پرویز مشرف نے امریکیوں کو کبھی ڈبل کراس نہیں کیا۔
انگریزی اخبار ڈیلی ٹائمز کودیے گئے انٹرویو میں رابرٹ گرینیئر کا کہنا تھا کہ میں پورے وثوق سے کہتا ہوں کہ جنرل (ر ) پرویز مشرف نے ہمیں ڈبل کراس نہیں کیا۔ رابرٹ گرینیئر اپنی کتاب کو پروموٹ کرنے کے لیے 11 سال بعد پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ ان کی کتاب کا نام 88 Days to Kandahar/CIA Diaryہے۔
روزنامہ پاکستان کی اینڈرائڈ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔
رابرٹ گرینیئر نے کہا کہ کئی مواقع پر جنرل مشرف نے امریکیوں کی مدد کرنے کے لیے کئی قدم آگے بڑھ کر اپناکردار ادا کیا۔ یہ جنرل مشرف ہی تھے جنھوں نے طاقتور آئی ایس آئی کو ہدایات جاری کیں کہ وہ سی آئی اے کو مکمل تعاون فراہم کرے۔ پرویز مشرف نے ہی آئی ایس آئی کو حکم دیا کہ وہ ملاعمر کو اسامہ بن لادن کو افغانستان سے نکالنے پر رضا مند کرے اور القاعدہ کے اہم رہنماو¿ں کی گرفتاری میں سی آئی اے کے ساتھ تعاون کرے۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں سی آئی اے سٹیشن چیف کے طور پر میں نے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل محمود سے ملاقات کی بہت کوشش کی تاہم ان کی اس وقت کے معزول اور موجودہ وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف کرپشن کیسز میں مصروفیات کی وجہ سے ہماری ملاقات نہیں ہوسکی ۔
روزنامہ پاکستان کی خبریں اپنے ای میل آئی ڈی پر حاصل کرنے اور سبسکرپشن کیلئے یہاں کلک کریں۔
اپنی کتاب کے صفحہ 58 پر رابرٹ گرینیئر نے آئی ایس آئی کو بدنام زمانہ تنظیم قرار دیا ہے تاہم انٹرویو کے دوران ان کے آئی ایس آئی کے بارے میں خیالات پوچھے گئے تو وہ اپنے الفاظ سے ہی مکر گئے اور آئی ایس آئی کی تعریفیں کرنے لگے۔
رابرٹ گرینیئر نے کہا کہ پاکستان سے القاعدہ کے 2 اہم رہنماو¿ں خالد شیخ محمد جو ’کے ایس ایم ‘ کے نام سے جانے جاتے تھے اور’ ابو زبیدہ‘ کی گرفتاریاں بہت اہم تھیں تاہم انہوں نے اس بات پر تبصرے سے انکار کیا کہ ان افراد کے سروں پر انعام کس نے وصول کیا۔