گوالے کا روپ دھار کر کرپٹ اہلکاروں کو پکڑنے والا پولیس افسر سندھ کا آئی جی بن گیا
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) کرپٹ پولیس اہلکاروں کو پکڑنے کے لیے دادو کی سڑکوں پر گوالے کا روپ دھا رکر پھرنے والے افسر نے نئے آئی جی سندھ کا چارج سنبھال لیاہے ۔ اللہ دینوخواجہ کے قریبی دوست لیلیٰ رام منگلانی نے بتایاکہ جب وہ ایس ایس پی دادو تعینات ہوئے تو اپنی تعیناتی کے دوران اُنہوں نے مجرموں سے متعلق معلومات اکٹھی کرنے کیلئے انوکھاطریقہ اپنایا اور گوالے یا سبزی فروش کا روپ دھار کر نکل پڑے اور اس دوران اللہ دینوخواجہ نے اُن پولیس اہلکاروں پر خصوصی توجہ دی جو گلیوں میں لوگوں کو لوٹتے تھے ، اپنی تعیناتی کے دوران پولیس کی کارکردگی بڑھانے پر توجہ دی اور مختلف اضلاع میں کئی تھانیدار معطل کیے لیکن جب 90کی دہائی میں اللہ دینوخواجہ کا تبادلہ ہواتو داد و کے شہری سڑکوں پر نکل آئے ۔
روزنامہ پاکستان کی اینڈرائڈ موبائل ایپ ڈاون لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں۔
انگریزی اخبار’ایکسپریس ٹربیون‘ کے مطابق ضلع ٹنڈومحمد خان کے گاﺅں میں پیداہونیوالے اللہ دینو خواجہ مسلم فیملی میں پیدا ہوئے لیکن ایک ہندونے ان کی پرورش کی ۔ اللہ دینوخواجہ کے والد عزیز خواجہ علاقے کا جاگیردار اورایک مقامی ہندوتاجر دریانومال کا بہترین دوست تھا جس کا کوئی اپنابیٹانہیں تھا۔ ریانومال نے عزیز خواجہ سے درخواست کی کہ اللہ دینو خواجہ کی پرورش کی اجازت دی جائے اور تعلیم سمیت تمام اخراجات وہ خود برداشت کریں گے ۔ جامشوروسے تعلق رکھنے والے والے ریانومال نے اللہ دینوخواجہ کوکیڈٹ کالج پیتر و میں داخل کرایا جہاں سے 1982ءمیں اُنہوں نے انٹرمیڈیٹ کیا اور اس کے بعد یونیورسٹی آف سندھ سے کریمینالوجی میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ۔
روزنامہ پاکستان کی خبریں اپنے ای میل آئی ڈی پر حاصل کرنے اور سبسکرپشن کیلئے یہاں کلک کریں۔
نئے آئی جی سندھ اللہ دینوخواجہ نے اخبار کو بتایاکہ ’بچپن سے ہی میں پولیس افسر بنناچاہتاتھا، 1986-87ءمیں سی ایس ایس کے امتحان میں حصہ لیا اور کامیاب ہوگیا‘۔خواجہ کے حصے میں فارن سروسز آئی لیکن وہ پولیس افسر بنناچاہتے تھے ، حکومتی فیصلے کو چیلنج کیا اور پھر محکمہ پولیس میں جگہ مل گئی ۔اُنہوں نے بتایاکہ سی ایس ایس امتحان کے بعدسول انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں داخلہ لیا لیکن سی ایس ایس میں کامیابی کے بعدیونیورسٹی چھوڑ دی۔
جلدی سے آجاﺅ، گاڑی کی ٹکرکے بعدخاتون کی ایسی حرکت کہ مردبھی گھبراگئے
اپنی ملازمت کے ابتدائی دنوں میں اللہ دینو خواجہ نے پنجاب میں اے ایس پی اور ایس پی کے طورپر کام کیا جس کے بعد سندھ تبادلہ کردیاگیا۔ اپنی کامیابیوں پربات کرتے ہوئے اللہ دینوخواجہ نے دال کاخصوصی شکریہ اداکیا جنہوں نے اُن کے خوابوں کی تعمیل میں مدد کی اور کہاکہ یہ ان کی زندگی کی حقیقی کہانی ہے ، اُنہیں ایک مسلمان ہونے پر فخر ہے ، اسی طرح ہندودوستوں کا بھی شکرگزار ہوں جنہوں نے میرے تمام تعلیمی اخراجات برداشت کیے اور اچھاشہری بنانے کا راستہ ہموارکیا۔
پاکستان کا وہ سبزی فروش جو رات کو اپنی دکان کھلی چھوڑ جاتا ہے، ایسا کیوں کرتا ہے اور کبھی کسی نے چوری کیوں نہ کی؟ وجہ جان کر آپ کو بھی پاکستانیوں پر بے حد فخر ہوگا
سندھ پولیس کے ریکارڈ کے مطابق اللہ دینوخواہ نے سندھ کے متعدد اضلاع میں ایس ایس پی اور کراچی کے ضلع ایسٹ اور ساﺅتھ میں ڈی آئی جی رہ چکے ہیں ، آئی بی میں بطور جوائنٹ ڈائریکٹر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ اپنی تعیناتی پر اللہ دینو خواجہ نے بتایاکہ اُن کی پہلی ترجیح بدنام زمانہ تھانہ کلچر سے نجات اور میرٹ پر پولیس افسران کی تعیناتی ہے ۔
دنیا کی خطرناک ترین جیل جس میں پولیس بھی جانے کی ہمت نہیں کرتی لیکن پھر بھی پوری دنیا سے سیاح یہاں ایک ایسی چیز لینے آتے ہیں جو کہیں اور اتنی آسانی سے نہیں ملتی
سندھ اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ میں ڈائریکٹر اور ٹیلی کمیونیکییشن کے ڈی آئی جی بھی رہ چکے ہیں ، دوسابق وزرائے اعلیٰ سید مظفر حسین شاہ اور سید عبداللہ شاہ کے بطورپرسنل سٹاف آفیسر بھی کام کرچکے ہیں ، خواجہ کو سندھ پولیس کا سب سے معزز اور ایماندار پولیس افسر تصور کیاجاتاہے اور شاید اسی وجہ سے سپریم کورٹ نے سابق آئی جی سندھ کیخلاف تحقیقات کرنیوالی تین رکنی کمیٹی کا بھی حصہ بنایا۔
شادی کی تقریب کے دوران دولہا کے ساتھ دوست کی ایسی حرکت کہ مہمانوں کا منہ کُھلا کا کُھلا رہ گیا،دوست کو شادی کی دعوت ہی زندگی کی بڑی غلطی بن گئی
رپورٹ کے مطابق یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ کچھ حکام نے اللہ دینوخواجہ پر سرکاری فنڈمیں خورد برد کرنے اور پٹرول پمپ بنانے کا بھی الزام لگایا تاہم اُنہوں نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ یہ صرف بدنام کرنے کی ایک سازش ہے ۔