عوام ہوشیار ۔۔۔ جاگتے رہیں
ملک بلاشبہ مسائل کی زد میں ہے، مہنگائی میں بے پناہ اضافہ ہوا، ملک کی کرنسی کی ویلیو کمزور ہوئی ہے، پٹرول گیس اور سی این جی کی قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں، تمام اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ عوام کی مشکلات میں اضافے کا سبب بن گیا ہے اور حکومت مخالف طاقتیں،اس کی ذمہ داری عمران خان پر ڈال رہی ہیں۔
ڈالر کی قیمت میں غیر معمولی اضافہ سابقہ حکومتوں کی پالیسیوں کی وجہ سے ہوا، چونکہ یہ اضافہ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آتے ہی ہوا ہے، اس لئے حکومت مخالف قوتیں ڈالر کی قیمت میں اضافہ اور مہنگائی کا الزام نئی حکومت پر لگا کر عوام کو مس گائیڈ کر رہے ہیں۔
سب سے پہلی بات یہ ہے کہ عوامی ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ حکومتوں کی بے لگام لوٹ مار کی وجہ سے ہوتا ہے، نئی حکومت پر نااہلی کے الزامات بڑے دھڑلے سے لگائے جارہے ہیں، لیکن یہ نئی حکومت کی نااہلی نہیں ہے، بلکہ ماضی کی حکومت کی بے لگام لوٹ مار کا انجام ہے۔ لوٹ مار کے نظام کو توڑ کر عمران خان نے لٹیروں کو حکومت سے باہر نکال دیا ہے ۔
اقتدار کے چھن جانے سے اشرافیہ اس قدر بے قرار اور مشتعل ہے کہ اس کا بس نہیں چلتا کہ نئی حکومت کو نکال کر باہر پھینک دے، لیکن مہنگائی، بجلی، سوئی گیس کی قیمتوں میں اضافے پٹرول، سی این جی کی قیمتوں سے متاثر ہونے والے عوام کو یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ ان مشکلات کی ذمہ دار نئی حکومت ہے۔ اس پروپیگنڈے کا مقصد یہ ہے کہ عوام کو مشتعل کرکے سڑکوں پر لایا جائے۔ یہ ایک گہری سازش ہے۔ اس کے پیچھے بھی مخالفین حکومت کا اپنا مفاد ہے جس کا مقصد ’’اسٹیٹس کو‘‘ بحال کرانا ہے۔
فراڈ اور اشرافیائی جمہوریت کے نام پر پاکستانی عوام کو بے وقوف بنایا جارہا ہے۔ جمہوریت میں اقتدار کے مالک عوام ہوتے ہیں، لیکن اشرافیہ نے بڑی چالاکی اور منصوبہ بندی سے ملک کے مالکوں کو غلام بنا رکھا ہے، اگرعمران خان حکومت بھی اس راستے پر چلتی ہے تو عوام اس کو بھی اقتدار سے نکال کر باہر پھینک دیں گے۔
عوام یہ توقع کرنے میں حق بجانب ہیں کہ اشرافیائی لوٹ مار سے یہ مڈل کلاس حکومت عوام کو نجات دلائے گی، نئی حکومت ابھی تک قدم جمانے میں جن وجوہات سے کامیاب نہیں ہو سکی، اس کی ایک وجہ اس کے میڈیا سیل کا نکما پن اور نااہلی ہے۔
حکومت کا میڈیا سیل اپوزیشن کے مقابلے میں مکمل طور پر ناکام ہے، اس میں ایک وجہ سابقہ حکومت کے خاص وفادار چند افراد موجود ہیں وہ اندر کھاتے حکومت کو ناکام کرتے ہیں۔
حکومتی ترجمانوں کو بھی اپنی اداؤں پر بول چال اور چال چلن پر غور کرنے کی خاص ضرورت ہے۔ان کا حق ہے کہ اپوزیشن کے ترجمانوں کا جواب مدلل طریقوں سے دیں جو عوام کو پسند آئے اور حکومتی کارکردگی کا ذکر بھی عوام کی زبان میں کریں تاکہ عوام مخالف قوتوں سے ہوشیار رہیں۔