سکول کی تعمیر کے دوران سٹرک بند ہوئی ، نیب کیسے شامل ہو گیا ، سندھ ہائیکورٹ نے نیب کو انکوائری سے روکدیا
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے نیب کو نجی معاملات کی انکوائری سے روک دیا،چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ سکول کی تعمیر کے دوران سٹرک بند کرنے کے معاملے میں نیب کیسے شامل ہو گیا؟،شکایت کنندہ نے تو کہا ہے کہ اس کا راستہ بند ہوا،کوئی بھی بلیک میلر کسی کے خلاف شکایت دے تو کیا کارروائی شروع کر دیں گے؟ ۔ بدھ کو سندھ ہائیکورٹ میں سکول کی تعمیر کے دوران راستے کی بندش سے متعلق نیب کی تحقیقات کے معاملے پر سماعت ہوئی ۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے نیب ڈائریکٹر طارق حمید سومرو اور دیگر حکام پر شدید برہمی کا اظہار کیا ۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ڈی جی نیب کو سمن جاری کرنے کی تنبیہ بھی کردی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ نیب نے اس نوعیت کی شکایت کو سنا کیسے؟سکول کی تعمیر کے دوران سٹرک بند کرنے کے معاملے میں نیب کیسے شامل ہو گیا؟نیب پراسیکیوٹر نے کہا شکایت کنندہ کا کہنا ہے حیدر آباد میں سرکاری پلاٹ پر سکول بن رہا ہے۔ سکول کی عمارت میں سٹرک کا حصہ شامل کیا گیا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شکایت کنندہ نے تو کہا ہے کہ اس کا راستہ بند ہوا۔ کوئی بھی بلیک میلر کسی کے خلاف شکایت دے تو کیا کارروائی شروع کر دیں گے؟چیف جسٹس نے خبردار کیا کہ تفتیشی افسر، کیس افسر، ڈائریکٹر نیب پر بھاری جرمانہ عائد کریں گے۔ عدالت نے ڈائریکٹر نیب طارق حمید سومرو کو نیب آرڈیننس پڑھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاوہ سیکشن بتا دیں جس کے تحت آپ اس نوعیت کی شکایت سننے کے مجاز ہیں؟ڈا ئریکٹر نیب نے کہا وہ چشمہ بھول آئے ہیں اس پر عدالت نے کہا اگر چشمہ بھول آئے ہیں تو یہاں کیوں آئے۔ اس صورتحال پر ڈائریکٹر جنرل نیب کو بلا لیتے ہیں۔نیب حکام نے کہا تیاری کے لیے مہلت دے دی جائے۔ عدالت نے نیب انکوائری ختم کرنے کا حکم دے دیااور ساتھ ہی نجی معاملے پر نیب کو انکوائری نہ کرنے کا حکم بھی دیا۔نجی سکول مالکان نثاراحمد شروغیرہ نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ وہ سکول تعمیر کر رہے تھے نیب نے تحقیقات شروع کر دیں۔
سندھ ہائیکورٹ