امریکن ڈاکٹر ز بھی ڈاکٹر سعید اختر کے حق میں میدان میں آگئے ، وزیر اعظم عمران خان سے پی کے ایل آئی کو بچانے کی اپیل کردی
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایسوسی ایشن آف فزیشنز آف پاکستانی ڈیسنٹ آف نارتھ امریکہ کے صدر ندیم اے شیخانی کی وزیر اعظم عمران خان سے( پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ اینڈ ریسرچ سنٹر) کو پنجاب حکومت کی مداخلت سے بچانے کی اپیل، شوکت خانم کینسر ہسپتال کی مانند خودمختاری بحال رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے تعاون کی درخواست کردی۔
تفصیلات کے مطابق ندیم اے شیخانی نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے اپیل کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمار ی تنظیم (اے پی پی این اے) پندرہ ہزار ممبران پر مشتمل ہے جو پاکستانیوں کیلئے پیشہ وارانہ ، سیاسی ، انسانی وسماجی خدمات سرانجام دے رہی ہے ،ہمار ے معزز ممبران معاشرے میں بہت زیادہ شہرت کے حامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر پیشہ وارانہ قابلیت سے گزشتہ 30 سال سے آگاہ ہوں، وہ ایک شاندار تعلیمی بیک گراؤنڈ کی حامل شخصیت ہیں، ان کا ایک شاندار کیریئر ہے اور جب وہ پاکستان خدمت کرنے کیلئے لئے گئے تو وہ امریکہ میں ٹیکساس ٹیک یونیورسٹی کے شعبہ یورالوجی کے چیئر مین تھے، ہماری طرح وہ بھی مادر وطن کی خدمت کے جذبہ سے سرشار تھے اور ہاروڈ ،آکسفورڈ اورکیمبرج کی طر ز کا ایک ادارہ پاکستان میں قائم کرنا چاہتے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر سعید اختر نے اسلام آباد میں شفا انٹر نیشنل ہاسپٹل میں سٹیٹ آدی آرٹ یورالوجیکل اور ٹرانسپلانٹ کی سہولیات مہیا کیں جن سے غریب اور مفلس مریض مستفید ہوئے جو پیسے اور اچھی طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے تھے ۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر سعید اختر نے غریبوں کی خدمت کرنے کے لئے شفا انٹر نیشنل ہسپتال میں پاکستان کڈنی انسٹیٹیوٹ قائم کیا ،امریکہ سے ہم سب نے ڈاکٹر سعید اختر کو سپورٹ کیا کیونکہ ہم کو ان کے مشن کی صداقت اور ایماندار ی پر یقین تھا ، ڈاکٹر سعید اختر اپنے کام کومزید پھیلانا چاہتے تھے تاکہ غریب لوگ ان کی خدمات سے بڑے پیمانے پر مستفید ہو سکیں ، اس مقصد کے لئے ان کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کولیور کے امراض کے حوالے سے ایک شاندار ادارہ قائم کرنے پر قائل کیاگیا جس وزیر اعلیٰ پنجاب نے ان کوحکومت کی جانب سے ایک قطعہ اراضی فراہم کردیا اور اس ادارے کے پہلے فیز کی تکمیل کیلئے فنڈز بھی فراہم کردیئے ۔
انہوں نے کہا کہ پروفیسر ڈاکٹر سعید اختر نے اس کو ایک چیلنج سمجھا اور اسلام آباد سے اپنی چلتی ہوئی پریکٹس اوررہائش اٹھا کر لاہور آگئے جہاں (پی کے ایل آئی ) کولانچ کیاگیا ، پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ اینڈ ریسرچ سنٹر ایک شاندار ادارہ ہے جس کو ڈاکٹر سعید اختر آنیوالے وقتو ں میں بلاشبہ پاکستان کا ہارورڈ بنانے جارہے تھے ، ایسے ویژن ، جذبے ، ایمانداری ، مستقل مزاجی اور مقصد حاصل کرنے کی امنگوں سے بھر پور انسان کم ہی پائے جاتے ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ اگر اس موقع پر ڈاکٹر سعید اختر کو اپنے مشن کو آگے بڑھانے کیلئے حکومت کی جانب سے بغیر کسی شرط کے سیاسی حمایت فراہم نہ کی گی تو انسانی خدمت کا یہ عظیم فلاحی منصوبہ ادھورا رہ جائے گا ۔
ان کا کہناتھا کہ سابق چیف جسٹس کا سوموٹو اس منصوبے کےلئے ضرر رساں ثابت ہوا لیکن سپریم کورٹ کے فل بنچ نے ان کو انصاف فراہم کردیا ، اس چیز نے (پی کے ایل آئی اینڈ آر سی ) کے انتہائی مہارت یافتہ اور پیشہ ور ماہرین کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ وہ یہاں پر اپنی خدمات جاری رکھیں یا چھوڑ کر واپس امریکہ چلے آئیں؟ ۔انہوں نے کہا کہ اس اقدام پر امریکہ سے تربیت یافتہ پانچ ڈاکٹرز نے ادارے سے استعفیٰ دیدیا ہے اور اب وہ واپس امریکہ آرہے ہیں، اگر اس طرح اعلیٰ تعلیم یافتہ ماہرین کی واپسی کا یہ عمل جاری رہا تو پی کے ایل آئی کبھی بھی پاکستان کاہارورڈ نہیں بن سکے گا ۔ ان کا کہنا تھا کہ جناب وزیر اعظم صاحب آپ اس موقع پر بطور چیف ایگزیکٹو آف پاکستان شوکت خانم کینسر ہسپتال کی طرح اس ادارے کو بھی بچائیں ، اس سلسلے میں آپ کے اس تعاون کی بہت زیادہ تعریف کی جائے گی جو قوم کی تعمیر کے لئے بہت بہتر ہوگا ۔