کرونا وائرس پر ملک میں ایمر جنسی نافذ، مشترکہ اجلاس بلایا جائے
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) قومی اسمبلی کا اجلاس کرونا وائرس کے خطرے سے بچنے کیلئے شیڈول سے ایک ہفتہ قبل غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے وبا سےٖ حفاظت کیلئے خصوصی دعاؤ ں کی اپیل کردی، قومی اسمبلی کے اجلاس میں معمول کا ایجنڈا موخر کر کے کرونا وائرس کے ایشو پر بحث کی گئی، اپوزیشن ارکان نے مطالبہ کیا کہ کروناوائرس کی وبا سے نمٹنے اور لائحہ عمل طے کرنے کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلا س بلایا جائے، ملک میں ایمر جنسی نافذ کی جائے اور سیاسی انتقام بند کر کے ملک کو متحد کیا جائے،پوری دنیا میں کرونا وائرس پھیل رہا ہے جبکہ ہماری حکومت میں کچھ نہ کرو کا وائرس پھیل رہا ہے،کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے حکومت کے پاس کوئی جامع پالیسی اور تیاری نظر نہیں آ رہی،اگر ائیر پورٹس پر سکریننگ صحیح نہیں کر سکتے توکچھ دن تک کیلئے تمام فلائٹس بند کر دیں، ایران سے آنے والے 6ہزار افرادکو بغیر ٹیسٹ لئے کوئٹہ میں آباد کیا گیا جس سے پورے ملک میں وبا پھیلنے کا خطرہ ہے، حکومت نے کرونا وائرس کے خلاف جنگ کی بجائے میڈیا کے ساتھ جنگ شروع کرلی،حکومت کہتی ہے گھبرانے کی ضرورت نہیں مگر اب گھبرانا پڑے گا اور سخت فیصلے کرنے پڑیں گئے۔ ان خیالات کا اظہارقو می اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے راہنما شاہد خاقان عباسی، راجہ پرویز اشرف، احسن اقبال، مولانا عبد الا اکبر چترالی، آغا حسن بلو چ، ڈاکٹر نفیسہ شاہ و دیگر نے کیا جبکہ و فاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ اب تک کروناوائرس کے 22کیس رپورٹ ہوئے ہیں، خوف و ہراس کی فضاء نہ پھیلائی جائے، حکومت اقدامات کررہی ہے، چین سے پاکستانی طلباء کو واپس نہ لانا بہترین فیصلہ تھا، خوف و ہراس کی فضاء پھیلا کر ساری زندگی مفلوج کرنا درست نہیں ہے، حکومت تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے،وباء کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔اس موقع پر قومی اسمبلی کو حکومت نے آگاہ کیا کہ پاکستان اپریل تک کرونا وائرس کی تشخیصی کٹس خود تیار کرلے گا،معاون خصوصی کی زیر صدارت روزانہ کی بنیاد پر کرونا وائرس سے متعلق اجلاس ہورہے ہیں اورروزانہ ہی کی بنیاد پر ایکشن پلان تشکیل دیا جاتا ہے،ملک بھر کے تمام بڑے ہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز قائم کر دئیے گئے ہیں،ملک بھر میں کرونا وائرس کی تشخیص کیلئے 8 لیبس موجود ہیں،کرونا وائرس کی تشخیصی کٹس تمام صوبوں کو فراہم کر دی گئی ہیں، اب تک 4808فلائٹس کی سکریننگ کر چکے جبکہ آئیرپورٹس اور سرحدوں پر 12 لاکھ سے زائد لوگوں کی سکریننگ کر چکے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری صحت نوشین حامد نے بتایاکہ سکریننگ سے صرف بخار چیک کیا جاتا ہے جبکہ مسافروں کی ہسٹری بھی نوٹ کی جاتی ہے،اگر ہسٹری میں کوئی علامات ہوں تو اس مسافر کو ہسپتال لیکر جایا جاتا ہے اور کرونا کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔ این آئی ایچ میں تمام مسافروں کا ڈیٹا محفوظ کیا جاتا ہے اور ان سے وقتاً فوقتاً رابطہ کیا جاتا ہے۔تشخیصی کٹس جو ہم پہلے جاپان اور چین سے منگوا رہے تھے ان پر کام چل رہا ہے اور پاکستان اپریل تک کرونا وائرس کی تشخیصی کٹس خود تیار کرلے گا،5نئے سکینر منگوا لئے گئے ہیں اور انہیں آئیرپورٹس پر نصب کر دیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی