سیکرٹریٹ کے بجائے خود مختار آیئنی صوبہ عوام، پیپلز پارٹی کی ڈیما نڈ یوسف رضا گیلانی

    سیکرٹریٹ کے بجائے خود مختار آیئنی صوبہ عوام، پیپلز پارٹی کی ڈیما نڈ یوسف ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ملتان (نمائندہ خصوصی)سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ عوامی ایشوز پر اپوزیشن متحد اور متحرک ھے۔موجودہ حکمران علیحدہ صوبہ بنانے میں مخلص ھی نہیں ہیں۔(بقیہ نمبر12صفحہ12پر)

اپوزیشن جماعتوں سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا کہ سیکرٹریٹ اور صوبہ کب اور کیسے بنانا ھے۔ پٹرولیم مصنوعات میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل نہیں کیا گیا نہ ھی حکومت نے ابھی تک عوام کے لئے کوئی اچھا کا م کیا ھے۔پیپلز پارٹی اور اس خطے کے عوام کی ڈیمانڈ سیکرٹریٹ نہیں بلکہ ایک خودمختار آئینی صوبہ ہے جس کے لئے میرے دور میں ھی قراردادیں متفقہ طور پر منظور ھوئی پڑی ھیں۔پی ٹی آئی جنوبی پنجاب کو علیحدہ صوبہ بنانا نہیں چاہتی ھے۔ تحریک انصاف نے صوبہ کے ایشو پر سیاسی جماعتوں اور جنوبی پنجاب کے عوام کو تقسیم در تقسیم کر دیا ھے تاکہ یہ آپس میں ھی لڑتے رھیں ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ ہمیں خود مختار صوبہ، اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی چاہیئے۔ایڈیشنل آئی جی اور سیکرٹری کو بیٹھانے سے مسائل بڑھیں گے۔بہتر ہوتا اعلان سے قبل سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرتے۔حالیہ اعلان نے عوام میں تفریق ڈال دی ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب نے میرشکیل الرحمان کوگرفتارکرکے صحافت پربھی حملہ کیا ہے جو قابل مذمت ہے۔انکا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے بہاولپور جنوبی پنجاب صوبے کا نام تجویز کیا تھا اور تمام طبقات سے مشاورت کے بعد صوبہ کی قرارداد بھی منظور کرالی تھی۔صوبہ محاذ تحریک انصاف میں ضم ہوگیا مگر صوبہ نہ بنا۔جنوبی پنجاب کی پسماندگی کا حل صوبہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت بلدیاتی الیکشن کرانے میں سنجیدہ نہیں ہے۔بلدیاتی الیکشن جماعتی بنیادوں پر ہونے چاہئیں۔بطور وزیر اعظم 35 فیصد صوبائی بجٹ جنوبی پنجاب کو دلوایا۔انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ فارمولا ضلعی سطح تک ہونا چاہیئے۔15 مارچ کو بلاول بھٹو کا شہر اولیا کا دورہ متوقع ہے۔
گیلانی

  

ملتان(سٹی رپورٹر) حکومت کی جانب سے سیکٹریٹ بنائے جانے پر خیر مقدم کرتے ہیں لیکن اگر یہ سیکٹریٹ ایسی جگہ ہو۔جبکہ ملتان میں ہوتو زیادہ بہتر ہے اس سے باقی شہروں کوسیکٹریٹ تک رسائی آسان ہوگی اور ان کے(بقیہ نمبر11صفحہ12پر)

مسائل بھی جلد حل ہوں گئے کیونکہ ملتان سرائیکی صوبے کو حوالے سے درمیان میں آتا ہے اس لیے سیکٹریٹ ملتان میں ہونا چاہیے۔ان خیالات کااظہار چئیرپرسن سرائیکستان نیشنل فرنٹ اجالا لنگاہ نے منعقد تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر رانا فراز نون،خواجہ سلمان صدیقی بھی ہمراہ تھے۔مزید کہا کہ ملتان میں سیکٹریٹ بننے سے عام شہری کی رسائی اس تک باآسانی ہوسکے گی۔لیکن سرائیکی صوبے کا وعدہ کرکے سرائیکی خطے کو سیکٹریٹ دینا۔کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر ہے۔ ملتان۔چئیرپرسن سرائیکستان نیشنل فرنٹ اجالا لنگاہ،رانا فراز نون،خواجہ سلمان صدیقی اظہار خیال کر رہے ہیں۔ صدر جنوبی پنجاب مستقبل پاکستان سید راشد حسین بخاری نے کہا کہ تبدیلی سرکار نے بہاولپور میں سیکرٹریٹ کے قیام سے جو تفریق کا جو بیج بویا ہے اس کے آفٹر شاکس کیلئے بھی تیار رہنا ہوگا،ملتان کو جنوبی پنجاب کے سنٹر کی حیثیت حاصل ہے مگر حکومت نے صوبے کے ایشو کو منتازعہ بنانے کیلئے ملتان کی بجائے بہاول پور میں سیکرٹریٹ کا اعلان کیا،اب وقت آن پہنچا ہے کہ خطہ کے عوام اپنے حقوق کے حصول کیلئے اپنوں کے روپ میں چھپے دشمنوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے آگے بڑھیں تاکہ 70سالہ محرومیوں اور پسماندگی کا خاتمہ ممکن ہوسکے،اگر اب کی بار بھی انہوں نے چپ سادھ لی تو آنے والا وقت مزید مسائل کا پیش خیمہ ثابت ہوگا،مستقبل پاکستان چیئرمین انجینئر ندیم ممتاز قریشی کی سربراہی میں شروع دن سے انتظامی بنیاد پر ملک میں نئے صوبوں کی بات کرتی آرہی کیونکہ اس سے جہاں عوام کو درپیش مسائل کم ہوں گے وہاں پر ملک بھی صیحح معنوں میں آگے بڑھے گا۔ان خیالات کا اظہار جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر منتخب ارکان اسمبلی کی عدم توجہی کی باعث خطے کے عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے پریشانیوں میں مبتلا ہیں جبکہ کامران مگسی، امین ساجد نے کہا کہ آج ہم آپ کے سامنے اُس سازش کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں جو جنوبی پنجاب صوبہ کے نام پر یہاں کے عوام سے کی جا رہی ہے۔ عشروں پرمحیط سرائیکی صوبہ کی پر امن تحریک کے نتیجے میں جب حالات اس نہج پر پہنچے کے کسی جماعت کیلئے ممکن نہ رہا کہ وہ اس تحریک کو روک سکے تو ایسے میں تحریک انصاف نے وسیب کے عوام کی اس دکھتی رگ سے کھلواڑ کرنے کا فیصلہ کیا اور اقتدار حاصل کرنے کے پہلے سو دن میں علیحدہ صوبہ بنانے کا نعرہ لگا دیا۔ جس پر یہاں کے عوام اس جھانسے میں آ گئے اور انہوں نے بھرپور مینڈیٹ سے نواز کر تحریک انصاف کو اقتدار کی منزل تک پہنچا دیا۔ انہوں نے سو دن میں صوبہ تو کیا دینا تھا، ڈیرھ سال سب سول سیکریٹریٹ کے جھانسے میں گزار دیا۔ادھر عوام کا دباو، بڑھتا گیا کہ متوازن وفاق اور مضبوط پاکستان کیلئے پنجاب کی تقسیم ناگزیر ہے، حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کیلئے جب کوئی چارہ کار نہ رہا تو انہوں نے باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت یہاں کے لوگوں کو آپس میں لڑوانے کا فیصلہ کیا اور سرائیکی وسیب کے مرکز ملتان کی بجائے وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کیلئے بہاولپور کا کے نام کا اعلان کر دیا۔ بہاولپور سرائیکی وسیب کے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ باقی علاقوں کی جغرافیائی اور سیاسی اہمیت کو پس پشت ڈال دیا جائے۔ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ یہ غیر مقبول فیصلہ عمران خان نے اپنے ڈگمگاتے اقتدار کو طول دینے کیلئے اتحادیوں کی بلیک میلنگ میں کیا ہے۔ مسلم لیگ (ق) کا ایک ایم این اے اور دو ایم پی اے وسیب کے دیگر 14ایم این ایز اور تیس کے لگ بھگ ایم پی ایز کے مقابلے میں اپنی بلیک میلنگ کرنے میں کامیاب ہو گئے اور باقی سارے خاموشی سے ایک طرف ہو کر بیٹھ گئے۔ طارق بشیر چیمہ اور اس کی قبضہ گیر مافیا کے قصے کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ صوبائی مرکز بننے کی صورت میں ان کی لوٹ مار کے نتیجے میں وسیب کو جو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا جو منظر چشم تصور میں ابھرتا ہے وہ بڑا ہی تکلیف دہ ہے۔ اس فیصلے پر عملدرآمد کے نتیجے میں پی ٹی آئی کا کوئی عام رکن اسمبلی تو کیا شاہ محمود صاحب بھی یہاں کے عوام سے توقع نہ رکھیں کہ لوگ انہیں دوبارہ ووٹ دیں گے۔ ملتان کو نظر انداز کرنا کسی طور بھی مناسب نہیں ہے۔ یہ کوئی ایک Tenure کا معاملہ نہیں ہے، نسلوں کے مستقبل کا مسئلہ ہے اس کو کسی کے اقتدار کو طول دینے کیلئے کی گئی بلیک میلنگ کی نظر نہیں ہونے دینے گے۔ پاکستان سرائیکی پارٹی کے مرکزی صدر ملک اللہ نواز وینس مرکزی چیف آرگنائزاحمد نواز سومرو،ترجمان ملک جاوید چنڑ ایڈووکیٹ،اے ڈی بھٹہ،شرافت عباس لنگاہ ایڈووکیٹ، مرکزی رہنما ڈاکٹر مقصود لنگاہ،عبدالرزاق، عبدالحمید خان بلوچ نے مرکزی سیکرٹریٹ میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں مکمل 23اضلاع پر صوبہ سرائیکسستان قومی شناخت کے ساتھ چاہیے جیسے سندھیوں کا سند ھبلوچوں کا بلوچستان،پنجابیوں کا پنجاب اور پختونوں کا خبیرپختون خواہویسے ہی سرائیکی قوم کو ان کا صوبہ دینا چاہیے سیکرٹریٹ کا شوشہ سرائیکی قوم کو تقسیم کرنے کے مترادف ہے تحریک انصاف نے پہلے 100دن میں صوبہ بنانے کا وعدہ کیا تھا اور بعد میں ملتان میں سیکرٹریٹ بنانے کا وعد ہ کیا تھااب تحریک انصاف کو بہاولپور میں اعلان کر کے اپنے وعدے سے مکر چکی ہے جبکہ پاکستان سرائیکی پارٹی کا موقف ہے کہ ہمیں سیکرٹریٹ نہیں چاہیے مکمل سرائیکستان صوبہ چاہیے ملتان سرائیکی وسیب کا مرکز ہے اور سرائیکی خطہ کاسب سے بڑا شہر ہے جسکی آبادی تقریبا 1 کروڑ کے لگ بھگ ہے اور ملتان میں انٹر نیشنل ائیر پورٹ،کارڈیالوجی انسٹی ٹیوٹ سمیت دیگر تعلیمی ادارے موجود ہیں موٹر وے کے ذریعے ملتان تک رحیم یار خان ضلع اور بہاولپور ضلع کا مغربی حصہ کی رسائی بھی ملتان تک آسان ہے بہاولپور تک ان سرائیکی علاقوں کی رسائی مشکل ہے جو بھکر میانوالی،جھنگ،ساہیوال،تونسہ،ڈیرہ اسماعیل خان،ٹانک،راجن پور ڈیرہ غازی خان کے اضلاع بنتے ہیں،ان رہنماؤں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف سرائیکی خطہ کے عوام میں انتشار پھیلانا چاہتی ہے اور سیکرٹریٹ کی بحث چھیڑ کراپنی نااہلی چھپانا چاہتی ہے پاکستان سرائیکی پارٹی قوم کے حصول تک اور قومی شناخت کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی،انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف اور وزیراعظم پاکستان کے فیصلے جس میں انہوں نے بہاولپور میں سیکرٹریٹ بنانے کا اعلان کیا ہے بہاولپور کے آبادکاروں اور قبضہ گروپوں کی سرپرستی کرنا چاہتے ہیں تحریک انصاف فی الفور اپنا فیصلہ واپس لے ورنہ پورے سرائیکی خطہ میں تحریک چلائیں گے اس موقع پر محمد عمران بلوچ سرائیکستان ڈیمو کریٹک پارٹی کے یوتھ کے عہدیدارن راشد سیال،کاشف علی سیال،محمد جنید،رانا محمد جمال، محمد شفیق،سجاد بپی،آصف اسلم چاون،قاری عبد الحمیدنے ساتھیوں سمیت پاکستان سرائیکی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیااس موقع پر نوجوانوں نے کہا کہ وہ پاکستان سرائیکی پارٹی کے پلیٹ فارم سے سیاسی جدو جہد کا آغاز کر کے صوبہ سرائیکستان کے حصول کو یقینی بنائیں گے۔ تحریک صوبہ ملتان کے مرکزی چیئرمین راؤ عبدالقیوم شاہین نے مرکزی چیف آرگنائزر چوہدری شہزاد فیصل ارائیں،مرکزی سیکرٹری جنرل رکن الدین ملتانی،سردار شاہ محمد خان ناصر،راؤ عارف رضوی،پیر کریم بخش مڑل،حاجی اللہ دتہ جٹ،خواجہ شفیق اللہ بدری،علامہ ابوبکر عثمان الازہری،روبینہ انصاری،اشفاق ندیم ایڈووکیٹ،رانا مختار نون ایڈووکیٹ،راؤصغیراحمد(مظفرگڑھ)،حافظ ظفر قریشی،علامہ عبدالحنان حیدری،آصف رشید غوری،ملک عمران یوسف،ثناء اللہ راؤ،عبدالرزاق بھٹی،غلام حسین انصاری،تنظیم انصاری،مستنصرتاج،رانامدثر،رانا مطاہر،راؤ عبداللہ اوردیگر مرکزی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ روز حکومت کی جانب سے بہاولپور میں سول سیکرٹریٹ کے قیام کے اعلان سے پورے خطے میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔یوں لگتا ہے جیسے حکمران اس خطے کے عوام کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں۔یہ خطہ باہمی محبت،رواداری اورامن کا گہوارہ ہے مگر حکومتی اعلان کے بعد صورتحال یہ ہے کہ تین اضلاع ایک طرف اور8 اضلاع دوسری طرف نظر آتے ہیں۔ہم حکومت کے اس غیردانشمندانہ،غیر قانونی اورغیر جمہوری فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ اس خطے میں سول سیکرٹریٹ عوام کی سہولت کیلئے بنانا چاہتی ہے،جوکہ ایک خوش آئند بات ہے مگرجس طرح اس اہم فیصلے کا اعلان ہوا ہے وہ ناقابل قبول ہے۔ہم یہ بات محض اس لئے نہیں کرتے کہ ہمارا تعلق ملتان سے ہے اوریہ شہر اپنے اندرہزاروں سال کی تاریخی و سیاسی اہمیت رکھتا ہے بلکہ اس کے پیچھے ٹھوس دلائل ہیں۔جن میں سب سے اہم یہ ہے کہ جغرافیائی لحاظ سے ملتان اس خطے کا مرکز ہے۔خطے کے تمام شہروں سے آنے والے شہریوں کیلئے ملتان تک رسائی بہت آسان ہے۔دوسری اہم بات یہ کہ ملتان کا انفراسٹرکچر اس شہر کو اس قابل بناتا ہے کہ یہاں صوبائی دارالحکومت یا سول سیکرٹریٹ قائم ہوسکے۔انٹرنیشنل ائیرپورٹ،بین الاقوامی معیار کے ہوٹلز،تعلیمی ادارے،انٹرنیشنل سپورٹس گراؤنڈز،انڈسٹریل زون،ملٹی نیشنل کمپنیز کے دفاتراورموٹروے کے زریعے ملک بھر کے شہروں سے منسلک ہونا اس شہر کی وہ خصوصیات ہیں جو خطے کے کسی اورشہر کو حاصل نہیں ہیں۔اگر ملتان کے علاوہ کسی دوسرے شہر میں سول سیکرٹریٹ قائم کیا گیا تو عوام کو سہولت کی بجائے مزید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ہم سمجھتے ہیں کہ اس حکومتی فیصلے کے پیچھے مذموم سیاسی مفادات ہیں،جن کا تعلق عوام سے ہرگز نہیں ہے۔کچھ مفاد پرست عناصر اس فیصلے کے زریعے خطے کے عوام میں علاقائی اورلسانی تعصبات کو ہوا دینا چاہتے ہیں۔مگراس خطے کے غیوراورباشعور عوام اس سازش کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔تحریک صوبہ ملتان اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف عوام میں آگاہی مہم کا آغاز کرے گی۔اس مہم میں تحریک صوبہ ملتان کے وفود خطے کی موثر شخصیات اورموثر فورمز(بارایسویسی ایشنز،تاجرتنظیمات،سرکاری اداروں کے سربراہان،صحافتی نمائندگان،سول سوسائٹی،ڈاکٹرز)سے ملاقاتیں کی جائیں گی،اوربتدریج اسے احتجاجی تحریک میں تبدیل کردیا جائے گا۔اس حوالے سے تحریک صوبہ ملتان کے مشاورتی اجلاس جاری ہیں۔ہمارے سپریم کونسل اورایگزیکٹو کونسل کے علاوہ تمام ونگز جن میں مشائخ ونگ،علماء ونگ،تاجر ونگ،وکلاء ونگ،خواتین ونگ،کسان ونگ،لیبر ونگ،یوتھ ونگ،اقلیتی ونگ اورطلباء ونگ کے الگ الگ اجلاس جاری ہیں۔جن میں مشاوت کے بعد احتجاجی شیڈول کو حتمی شکل دی جائے گی۔ہم اس خطے کے سیاسی رہنماؤں بشمول ممبران قومی و صوبائی اسمبلی سے بھی گزارش کرتے ہیں کہ وہ اپن دھرتی سے وفا نبھائیں،جرات کا مظاہرہ کریں اور اس خطے کی ترقی اورامن کیلئے اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف آواز بلند کریں تاکہ یہ خطہ اسی طرح امن کا گہوارہ بنا رہے۔تحریک صوبہ ملتان سمجھتی ہے کہ حکومت نے متنازعہ سیکرٹریٹ کا سوشہ چھوڑ کر علیحدہ صوبہ کے مطالبہ سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش کی ہے،تاکہ لوگ اس لایعنی بحث میں الجھ کر صوبے کے قیام کے مطالبے کو بھلا دیں۔