عمران خان پرحملہ کیس‘نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
لاہور( نامہ نگار خصوصی)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے عمران خان وزیر آباد حملہ کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
کر لیا،درخو است گزار کے وکیل اظہر صدیق نے مو¿قف اختیار کیا کہ 15 دسمبر کو پہلی جے آئی ٹی بنائی گئی اس وقت وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی تھے، دوسری جے آئی ٹی نے 21 جنوری کو عبوری رپورٹ دی بعد ازاں وفاقی حکومت کی طرف سے تیسری جے آئی ٹی بنادی گئی کسی جے آئی ٹی نے تحقیقات مکمل نہیں کیں،اٹھارویں ترمیم کے بعد پولیس صوبائی معاملہ ہے،وفاقی حکومت صوبائی معاملہ میں جے آئی ٹی نہیں بناسکتی ہے، نگران حکومت نے چوتھی بار نئی جے آئی ٹی بنا دی، عدالت کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ نئی جے آئی ٹی بن سکتی ہے یا جے آئی ٹی ممبرز تبدیل کئے جاسکتے ہیں، محکمہ داخلہ نے کنوینر سے جے آئی ٹی تشکیل کا نوٹیفکیشن سوشل میڈیا پر جاری ہونے پر وضاحت طلب کی، پراسیکیوٹر جنرل نے تحقیقات کے بعد کہا چاروں ممبران نے مس کنڈکٹ کیا،اور سفارشات پیش کیں،پراسیکیوٹر جنرل کی رپورٹ کے بعد پہلی جے آئی ٹی تبدیل کی گئی، دوسری جے آئی ٹی نے رپورٹ پیش کی جس ہم مطمئن ہیں دوسری جے آئی ٹی نے جو رپورٹ تیار کی غائب کردی گئی،ڈی جی انٹی کرپشن نے گمشدگی کی رپورٹ عدالت کو دے کر جان چھڑا لی، یہ وہی ممبرز ہیں جنہیں مس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیا گیا،ایک ممبر ایسا ہے جو وفاقی اور صوبائی دونوں جے آئی ٹیز کا ممبر ہے، وہ کیسے دو جے آئی ٹی کا ممبر رہ سکتا ہے؟عدالت ریکارڈ طلب کرلے تو سب کچھ واضح ہو جائے گا، ایک وقت میں وفاقی اور صوبائی جے آئی ٹی تحقیقات نہیں کرسکتیںاستدعا ہے کہ عدالت وفاقی حکومت کی جانب سے بنائی گئی جے آئی ٹی کالعدم قرار دے،عدالت درخواست کے حتمی فیصلے تک جے آئی ٹی کو کام سے روکا جائے۔
فیصلہ محفوظ