ا یمپی ڈُ کلیز نے اٹلی کے آتش فشاں میں کود کر موت کو گلے لگایا تاکہ لوگ اُسے دیوتا سمجھیں

ا یمپی ڈُ کلیز نے اٹلی کے آتش فشاں میں کود کر موت کو گلے لگایا تاکہ لوگ اُسے ...
ا یمپی ڈُ کلیز نے اٹلی کے آتش فشاں میں کود کر موت کو گلے لگایا تاکہ لوگ اُسے دیوتا سمجھیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف:لطیف جاوید
قسط:14
.i ا یمپی ڈ کلیز  (Empedocles ) 
ا یمپی ڈ کلیز سسلی کے شہر ” ایکراگاس ‘ میںپیدا ہوا۔ و ہ خود کو دیوتا سمجھتا تھا۔ایک غیرمصدقہ روایت کے مطابق اس نے اٹلی کے آتش فشاں Etna میں کود کر موت کو گلے لگایا تاکہ لوگ اے دیوتا سمجھیں۔ماہر طبیب بھی تھا، اُسے یونان میں غیر نامیاتی کیمیا (Inorganic chemistry) کا بانی سمجھا جاتا ہے۔ یہ شاعر تھا، اپنی بات شعروں میں بیان کرتا تھا۔
۰ نظریات 
اِس نے کوئی نیا نظریہ پیش نہیں کیا صرف اپنے دور کے مختلف نظریات کو یکجا کیا ہے۔ اس کے دور میں ایلیائی ،آیونائی اور فیثا غورثیہ مکاتبِ فکر کے باہم مخالف نظریات کا ایک طوفان برپا تھا۔ کائنات کی تشریح کی خاطر 6 مفروضے یعنی مٹی،ہوا ،پانی ،آگ ،سکون اور حرکت باہم دست وگریباں تھے۔
ا یمپی ڈ کلیزنے پہلی 4 اشیاءکوکائنات کے بنیادی عنصر قرار دیا۔وہ عنصر کی جگہ جڑ (Roots)کا لفظ استعمال کرتا تھا۔پھر اِن عناصر کو جامد ،ازلی ،ابدی اور غیر متحرک قرار دیتا ہے،گویا سکون کی ہستی کو تسلیم کرتا ہے اور حرکت کو رد کرنے کی بجائے ایک نئے انداز میں اپنے نظرئیے میں سموتا ہے۔
 وہ کہتا ہے کہ مذکورہ بالا عناصر میں دو متضاد عمل جاری ہیں یعنی محبت اور نفرت کے اعمال۔بقول اس کے جب اِن عناصر میں محبت ہوتی ہے تو یہ باہم ملتے ہیں تو ایک نئی شے یعنی ا ِنسان ،میز اور کرسی بنالیتے ہیں۔۔۔لیکن جب اِن میں نفرت ہوتی ہے تو یہ واپس اپنی اصلیت یعنی مٹی ،ہوا ،پانی اور آگ میں منتقل ہو جاتے ہیں۔
اِس طرح ا یمپی ڈ کلیزاپنے دور کے باہم مخالف نظریات کو ایک نظریہ میں سمو دیتا ہے۔اور یہ امربھی انتہائی قابلِ غور ہے کہ ا یمپی ڈ کلیزمحبت اور نفرت کو غیر مادی جذبوں کی بجائے میکانکی اور مادی قوتیں مانتاہے۔
j ۔انکساغورس (Anaxagoras )
انکساغورس دراصل آیونیا کے شہر کلازوناکا رہنے والا تھا۔ اِس نے تقریباً30 سال ایتھنز میں گزارے۔ایتھنز کے حکمران پریکلیز (Pericles) نے انکساغورس کی سرپرستی کی۔جس سے اس نے ایتھنز کو علم و حکمت کا گہوارہ بنا دیا۔ اِس کے دور میں فلسفہ اور سائنس کی خوب ترقی ہوئی۔ایتھنز کو علم کی روشنی سے منور کرنے والا یہی شخص ہے۔
یہ غالباًپہلا شخص ہے جس نے کہا کہ سورج ایک آتشیں گولا ہے اور چاند اصل میں زمین کی مٹی سے بنا ہوا ہے، یہ خود روشن نہیں ، سورج کی روشنی سے چمکتا ہے۔ لیکن اس وقت اہل ِ یونان سورج اور چاند کو د یوتا سمجھتے تھے اور ان کی پوجا کرتے تھے۔ اِس لئے پریکلیز کے دور ِ اقتدار کے بعد انکساغورس پر دیوتاؤں کی تحقیر کا مقدمہ بنا اور اسے جیل میں بند کر دیاگیا۔وہ ساز باز کرکے جیل سے فرار ہو ا۔ایسا کرنا ان دنوں عام رواج تھا اور اسے غیر قانونی فعل نہیں سمجھا جاتا تھابشرطیکہ جیل سے بھاگنے والا ریاست چھوڑ جائے۔
ایتھنز کی جیل سے بھاگ کرانکسا غورس واپس آیونیا آیا فلسفہ کی دنیا کے معروف شہر میلیٹس کی ایک چھوٹی سی کالونی، لامپساکس (Lampsacus)میں اپنی تمام عمر گزاری۔یہیں پر (428.BC)میں فوت ہوا۔اِس نے اپنے نظریات ایک رسالے میں پیش کئے جس کا کچھ حصّہ تا حال محفوظ ہیں۔ 
۰ نظریات 
 انکسا غورس کے نظریات کے2پہلو قابلِ ذکر ہیں۔اوّل مادہ کی حقیقت کے متعلق ہے اوردوسرا نووس کا نظریہ ہے۔اب ہم اِن کا تفصیلی مطالعہ کرتے ہیں۔
۰ مادہ کی حقیقت کا نظریہ
 انکسا غورس فلاسفہ کے اِسی نظریہ کو لے کر آگے بڑھتا ہے کہ کائنات کے بنیادی عناصر 4 ہیں۔ وہ کہتا ہے کہ مٹی،ہوا ، پانی اور آگ ،یہ چاروں عناصر آغاز میں ایک دوسرے میں گڈ مڈ تھے۔اشیاءکی تشکیل اس وقت ہوتی ہے جب ایک ہی طرح کے عناصر باہم ملنے لگے۔یعنی مٹی کے ذرّات مٹی کے ذرّات میں ملنے لگے اوراسی طرح پانی کے پانی میں، آگ کے آگ میں اور ہوا کے ہو ا میں۔جب کسی شے میں کسی ایک عنصر کا غلبہ ہوجاتا ہے تو ہم اس شے کو وہی نام دے دیتے ہیں۔ مثلاً جب کسی شے میں پانی کے ذرات زیادہ ہونگے تو ہم اسے پانی کہیں گے۔ یوں انکساغورس اشیاءکے وجود میں آنے اور معدوم ہو جانے کی تشریح کرتا ہے۔اس کا قول ہے کہ”ہر شے میں ہر شے کا حصہ ہوتا ہے،“یعنی
(In every thing there is portion of every thing) 
 واضح ہو کہ ا نکساغورس مادہ کو ازلی ابدی اور غیر فانی قرار دیتا تھا۔( جاری ہے )
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم “ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں )ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔

مزید :

ادب وثقافت -