دہشتگردی کیخلاف قومی جنگ،وزیر اعظم پر عزم

Mar 14, 2025 | 01:09 PM

محمد عاصم نصیر
دہشتگردی کیخلاف قومی جنگ،وزیر اعظم پر عزم

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم اشکبار ہے،400سے زیادہ نہتے لوگوں کو یرغمال بنایا گیا،ٹرین پر حملہ کرنے والوں نے رمضان کے تقدس کا بھی خیال نہیں رکھا،واقعہ سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی فورسز نے کامیاب حکمت عملی اپنائی،ضرار کمپنی نے ناممکن کو ممکن کردیا اور مشکل ترین صورتحال میں بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے 339 جانوں کو بچایا۔33دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا جانا چاہیے۔پاک فوج کےجوانوں کا بلند حوصلہ اور عزم لائق تحسین ہے۔پاکستان ایسے حادثات کا متحمل نہیں ہوسکتا،امن کےلئے تمام اکائیوں کو کردار ادا کرنا ہوگا،بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملکی ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا،دہشت گردی کے خاتمے تک امن اور ترقی کا حصول ناممکن ہے۔اس لیےدہشت گردی کے خلاف ایک متفقہ سیاسی آواز اور عوامی حمایت کی ضرورت ہے۔ملک کے تمام  سیاسی رہنماؤں کودہشت گردی کے خلاف قومی  جنگ میں مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اظہار کرنا ہوگا اور اِس بات پر اتفاق  کرنا ہو گا کہ انتہاء پسند فلسفے کے خاتمے کے لئے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر متحد ہونا ضروری ہے۔ 

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف حالیہ کامیاب آپریشنز پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ملک دشمن عناصر پرواضح کیا ہےکہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ وزیراعظم نےکامیاب آپریشن کرنے پر سکیورٹی فورسز کی تعریف کی۔وزیراعظم شہباز شریف نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وطن عزیز کی حفاظت کے لیے سکیورٹی فورسز ہمیشہ سیسہ پلائی دیوار کی طرح دشمن کے سامنے کھڑی رہی ہیں، پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے اورملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لئے پر عزم ہیں۔ قوم کو اپنے سیکیورٹی فورسز کے جری جوانوں پر فخر ہے، ملک سے دہشتگردی کے خاتمے تک دہشتگرد عناصر کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔ پاک دھرتی میں خوارجی دہشت گردوں کی کوئی گنجائش نہیں۔

   افواج پاکستان کومختلف چیلنجز کا سامنا ہے جن میں ملکی سلامتی اور سکیورٹی کو لاحق خطرات سرفہرست ہیں۔دہشت گردی کا عفریت ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جس سے پاکستانی عوام اور سول و عسکری ادارے گزشتہ دو دہائیوں سے لڑ رہے ہیں۔بلاشبہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افواج پاکستان نے بے شمار کامیابیاں سمیٹی ہیں تاہم انہیں ابھی بھی کئی ایسے چیلنجز درپیش ہیں جن پر قابو پانے کے لیے افواج پر عزم ہیں ۔ دہشت گردی کی روایتی کارروائیوں سے نمٹنے میں افواج پاکستان کے کردار کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پرسراہا گیاہے۔یہ افواج پاکستان اور پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی پیشہ ورانہ مہارت اور صلاحیتوں کی بدولت ہی ہے کہ وہ دشمن کے مذموم عزائم ، ان کی چالوں ، ہتھکنڈوں اور مختلف حربوں سے با خبر رہتے ہوئے ان سے نمٹنے کے لیے ہر وقت پر عزم رہتے ہیں۔اس ضمن میں افواج پاکستان نے کئی اہم اقدامات اٹھائے ہیں جن کے دوررس اثرات مرتب ہوئے اور کئی دہشت گرد اپنے منطقی انجام کو پہنچے ہیں۔ 

اِس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیرنے بھی اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ملکی اَمن خراب کرنے والوں کی کسی بھی کوشش پر انہیں منہ توڑ  جواب دیا جائے گا، افواج نے دہشت گردوں کے اہم لیڈروں کا تعاقب کر کے اُنہیں ختم کیا ہے، اُن کے نیٹ ورک اور انفراسٹرکچر کو تباہ کر کے یہ پیغام دیا کہ دہشت گردی کی پاکستان میں کوئی جگہ نہیں ہے، یہ جنگ منطقی انجام تک جاری رہے گی، دشمن اختلاف اور خوف کے بیج بونے کی کوشش کر سکتا ہے تاہم اب  ایسے عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور وہ مزید بھاری نقصان اٹھائیں گے۔ اُنہوں نے ہر آپریشن کو سکیورٹی فورسز کے عزم،پیشہ ورانہ صلاحیت اور تیاری کا ثبوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کے جوان مادرِ وطن کی خودمختاری کے تحفظ کے لئے پُرعزم ہیں، تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک ناقابل ِ شکست قوت کے طور پر متحد ہیں اور شیطانی قوتوں کے خلاف کھڑے ہیں۔پاکستان کی مسلح افواج  ملک کی داخلی اور سرحدوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے فوج مُکمل طور پرتوجہ مرکوز کیے ہوئےہیں، دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ہم عوام کے تعاون سے ہرچیلنج پر قابو پالیں گے اور وطن عزیز کو مستحکم اوردَائمی امن کا گہوارہ بنائیں گے۔انھوں نے اس امر کا بھی برملا اظہار کیا کہ افواجِ پاکستان بھارت کی ان تمام شر انگیزیوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہمہ وقت تیار اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے پُرعزم ہیں۔

پا ک فوج کے ترجمان نے بھی یہ واضح کردیا ہے کہ  ہمارے لیے تمام سیاسی قیادت اور جماعتیں قابل احترام ہیں ، پاک فوج غیرسیاسی ادارہ ہے ،اس کے پیچھے ایک منطق ہے،اسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔پاک فوج اور عوام نہیں چاہیں گے کہ افواج پاکستان کسی سیاسی جماعت کی طرف راغب ہوں، سیاسی قیادت کو چاہیے کہ افواج پاکستان اور منتخب حکومت کا غیر سیاسی اور آئینی رشتے کو سمجھیں اور اسےسیاسی رنگ دینا مناسب بات نہیں ہے۔ 

2018میں دہشت گردی کامکمل خاتمہ ہوگیا تھا،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا،دہشت گردی سےمعیشت کو  30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا،افواج پاکستان کی لازوال قربانیوں کی وجہ سے امن قائم ہوا،سوال  یہ ہےکہ دہشت گردی کے ناسور نے دوبارہ سر کیوں اٹھایا؟طالبان کے ساتھ اپنا رشتہ جوڑنے والوں کے  باعث ہم آج یہ دن دیکھ رہے ہیں، انہوں نے جیلوں میں قید ہزاروں طالبان کو آزاد کیا،افواج پاکستان کے جوان دہشت گردی کے خلاف لازوال قربانیاں دے رہے ہیں،بدقسمتی سے اس واقعہ میں جس طرح کی گفتگو کی گئی وہ زبان پر نہیں لائی جاسکتی۔ہمارا مشرقی دشمن زہر اگل رہا ہے، اسے جس طرح  سوشل میڈیا پر پیش کیاگیا وہ ناقابل بیان ہے۔ اپنی ہی فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے تو اندازہ کریں ملک کا کیا حال ہوگا؟ ملک کی خاطر جانیں دینے والوں کے خلاف باتیں مجھ جیسےتمام محب وطن کیلئے ناقابل برداشت ہیں۔

ملک دشمن عناصر کو پاکستان کی ترقی کبھی بھی ٹھنڈے پیٹوں برداشت نہیں ہوئی۔یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ملک کو  صرف ایک سال میں معاشی میدان میں بہتری کی طرف لے کر آئے، پاکستان کے ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والےحکومت کی  معاشی کامیابیوں پر حیران ہیں،قوم کو دوست نما دشمنوں کو پہچاننا ہو گا،حالات جیسے بھی ہوں ہم نے مل کر کام کرنا ہے،دہشت گردی سے نمٹنے کےلئے خیبرپختونخوا کو 600 ارب روپے دیئے گئے، دیکھنا ہوگا کہ خطیر رقم کہاں خرچ ہوئی؟خیبر پختونخوا میں انسداد دہشت گردی کیلئے ایک بھی محکمہ قائم نہیں کیا گیا،دہشت گردی کو ختم نہ کیاگیا تو ترقی کا عمل رک جائےگا،ملکی ترقی کے لیے امن و امان کا قیام ناگزیر ہے،امن کے لیے سکیورٹی فورسز کو تمام وسائل مہیا کرنا ہونگے۔یہ وقت سیاسی پوائنٹ سکورنگ کا نہیں قومی یکجہتی و اتحاد کا ہے،ملک کو خوارج اور دہشت گردی سے بچانے کیلئے یک جان ہونا ہو گا۔

۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں