حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ، جو تیسرے خلیفۂ راشد تھے، اپنی سخاوت اور فیاضی کے لیے مشہور تھے۔ ان کے دورِ خلافت میں ایک موقع پر مدینہ منورہ اور اس کے گردونواح میں شدید قحط پڑا۔ اس مشکل وقت میں حضرت عثمانؓ کا ایک تجارتی قافلہ شام سے مدینہ پہنچا، جو غلہ اور اشیائے خورونوش سے بھرا ہوا تھا۔
جب یہ قافلہ مدینہ پہنچا تو شہر کے تاجروں نے حضرت عثمانؓ سے ملاقات کی اور ان سے غلہ خریدنے کی پیشکش کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو اس غلہ کے بدلے دوگنا منافع دیں گے۔ حضرت عثمانؓ نے جواب دیا کہ مجھے اس سے زیادہ منافع کی پیشکش ہے۔ تاجروں نے تین گنا، پھر چار گنا اور یہاں تک کہ سات گنا منافع کی پیشکش کی، لیکن حضرت عثمانؓ نے ہر بار یہی کہا کہ مجھے اس سے زیادہ منافع کی پیشکش ہے۔
تاجر حیران ہو کر پوچھنے لگے کہ مدینہ میں ہم سے زیادہ کون منافع دے سکتا ہے؟ حضرت عثمانؓ نے جواب دیا: "اللہ تعالیٰ مجھے ہر نیکی پر دس گنا اجر دینے کا وعدہ فرماتا ہے۔" اس کے بعد حضرت عثمانؓ نے تمام غلہ اور اشیائے خورونوش بغیر کسی قیمت کے مدینہ کے محتاج اور ضرورت مند لوگوں میں تقسیم کر دیں۔