امریکی ماہرین کا کارنامہ، دماغ سے کنٹرو ل ہونے والا مشینی ہاتھ تیار
نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی محکمہ صحت کے حکام نے ایک ایسے مشینی ہاتھ کی توثیق کی ہے جو قدرتی ہاتھ کی طرح عام اشیاءکو اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ”ڈیکا آرم“ کے نام سے جانے والے اس مشینی ہاتھ کی انگلیاں قدرتی ہاتھ کی نطرح حرکت کرسکتی ہیں۔ اعضاءسے محروم افراد اس مشینی ہاتھ سے اپنے کپڑوں کی زپ بند کرسکیں گے اور دروازے کھول سکیں گے۔ اس نئے ہاتھ کی پہنچ اس وقت رائج کھونٹی نما مصنوعی ہاتھوں سے کہیں زیادہ ہے۔ امریکی فوج کے سپاہیوں نے اس مشینی ہاتھ کو ٹیسٹ کرنے اور اسے بہتر بنانے کے لئے ہونے والی ریسرچ میں مدد فراہم کی ہے۔ اس مشینی ہاتھ کی تیاری امریکی فوج کے ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پراجیکٹ (ڈارپا) کے تحت ہوئی ہے۔ ڈراپا کو یہ ذمہ داری سونپی گئی تھی کہ وہ ایسے مصنوعی اعضاءتیار کرے جو اعضاءکھودینے والے افراد کو لگائے جاسکیں۔ حالیہ برسوں میں مصوعی اعضاءکے معیار میں بہتری دیکھنے میں آئی ہے، لیکن زیادہ توجہ مصنوعی ہاتھوں اور پاﺅں پر دی گئی ہے۔ انجینئروں کو مصنوعی اعضاءکو زیادہ مفید بنانے میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ ابھی تک سرکاری طور پر ایسے اعضاءکی منظوری دی گئی ہے جس کی انگلیاں دھات سے بنی کھونٹیوں (ہکس) سے مشابہت رکھتی ہیں جبکہ ڈیکا ہاتھ کی انگلیاں قدرتی انگلیوں سے مشابہ ہیں۔ ڈارپا کے ترجمان جسٹن شانز نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ڈیکا ہاتھ کو بناتے وقت اس بات پر خصوصی توجہ دی گئی کہ یہ قدرتی ہاتھ جیسا نظر آئے۔ ڈیکا ہاتھ برقی لہروں سے انسانی پٹھوں کی حرکت کو محسوس کرتا ہے جس سے اس کی انگلیاں دس مختلف انداز میں حرکت کرسکتی ہیں۔ ملک میں مصنوعی اعضاءکی منظوری کہ ذمہ داری فیڈرل ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے کہا ہے کہ ڈیکا ہاتھ ایسے لوگوں کے لئے ہیں جن کا بازو کندھے، یا بازو کے ارپری حصے یا کلائی سے علیحدہ ہوگیا ہو۔ ممتاز انجینئر ڈین کامن نے ڈیکا ہاتھ بنانے والی کمپنی کی بنیاد رکھی تھی۔ ڈین کامن نے سیگوے سکوٹر اور کئی دوسرے آلات تحقیق کئے ہیں۔