سانحہ صفورا اور سبین محمود قتل کے مجرموں کو سزائے موت!
چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے دانشور، سماجی کارکن سبین محمود اور صفورا گوٹھ بس کے سانحات میں ملوث پانچ افراد کو فوجی عدالت سے دی جانے والی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے، سبین محمود کو ان کے گھر میں قتل کیا گیا جسے ٹارگٹ کلنگ قرار دیا گیا تھا، جبکہ صفورا گوٹھ میں بس روک کر باقاعدہ فائرنگ کی گئی اور دو درجن کے قریب لوگ قتل اور متعدد زخمی کر دیئے گئے تھے۔ حساس اداروں اور قانون نافذ کرنے والوں نے مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں ان پانچ ملزموں کو گرفتار کیا، تفتیش کے بعد حکومت سندھ نے ان کے مقدمات فوجی عدالت میں چلانے کی سفارش کی، سماعت مکمل ہوئی اور فوجی عدالت نے سب کے لئے سزائے موت تجویز کی، جس کی توثیق چیف آف آرمی سٹاف نے کر دی اس کے بعد قانونی عمل پورا ہونے پر ان کو تختہ دار پر لٹکا دیا جائے گا۔ہمارے مُلک میں دہشت گردی کی جو لہر چلی اس نے کئی گھر اجاڑے، بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ان میں بچے، خواتین، بوڑھے اور جوان سبھی شامل تھے،عام قوانین کے تحت ملزموں کے خلاف مقدمہ کی سماعت طویل ہو جاتی اور عمومی طور پر گواہ بھی منحرف ہو جاتے ہیں۔ تاہم اس کے برعکس فوجی عدالتیں قائم کر کے عدالتی افسر مقرر کئے جاتے ہیں تو ان کے پاس اس وقت کوئی مقدمہ نہیں ہوتا، پھر جو مقدمہ بھیجا جائے اس کی مکمل سماعت ہوتی ہے۔ یہ سماعت عام نہیں ہوتی، ملزموں کو وکیل اور صفائی کے مواقع مہیا کئے جاتے ہیں، فرق صرف یہ ہوتا ہے کہ ان عدالتوں میں مقدمات کی بھرمار نہیں ہوتی اور خصوصی مقدمات مسلسل سنے جاتے ہیں۔مختلف وارداتوں میں بے شمار ملزم پکڑے گئے اور ان سے تفتیش ہوئی اور ہو رہی ہے، موجودہ حالات میں عمومی مطالبہ بھی یہی ہے کہ ایسی دہشت گردی کے مقدمات فوجی عدالتوں ہی میں زیر سماعت لانا چاہئیں تاکہ سماعت جلد مکمل ہو کر فیصلہ ہو سکے کہ مجرموں کو سزا سے عبرت کا سلسلہ چل نکلے اور مکافات عمل ہو۔