قانون سازی مناسب معلومات متعلقہ افراد کے کوائف ، سپریم کورٹ کی پاناما لیکس تحقیقات کیلئے 3شرائط
لاہور(سعید چودھری )سپریم کورٹ نے ضروری معلومات ،کوائف کی فراہمی اور قانون سازی کے بغیرپاناما لیکس انکوائری کمشن بنانے سے انکارکردیا۔اس سلسلے میں چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس انور ظہیر جمالی کی ہدایت پر سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے وزارت قانون کو جوابی خط لکھ دیا ہے جس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ مطلوبہ معلومات اور کوائف کی فراہمی تک مجوزہ انکوائری کمشن بنانے یا نہ بنانے کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا ۔سپریم کورٹ کی طرف سے لکھے گئے خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت کے خط کی روشنی میں پاکستان کمشن آف انکوائری ایکٹ مجریہ1956ء کے تحت انکوائری کمشن بنانا بے سود ہوگا ،ایک غیرموثر کمشن مفید مقاصد کے حصول کی بجائے بدنامی کا باعث ہوگا ۔سپریم کورٹ کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 1956ء کے مذکورہ قانون کے تحت کمشن قائم کیا جائے تو وہ محدود دائرہ کار کا حامل ایک غیر موثر کمشن ہوگا ،جس کا کوئی مقصد نہیں ہوگا بلکہ یہ بدنامی مول لینے والی بات ہوگی ۔خط کے دوسرے پیرا گراف میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے 22اپریل کو انکوائری کمشن کے قیام کے لئے لکھے گئے خط کے ساتھ جو ٹرمز آف ریفرنس بجھوایا ہے وہ اتنا وسیع ہے کہ اس کے تحت بادی النظر میں کمشن کو اپنی کارروائی مکمل کرنے میں کئی سال لگ جائیں گے ۔خط میں کہا گیا ہے کہ کمشن قائم کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کرنے سے قبل ضروری ہے کہ جن افراد ،خاندانوں ،گروپس اور کمپنیوں وغیرہ کی انکوائری مقصود ہے ان کے نام ، کل تعداد اورمتعلقہ کوائف فراہم کئے جائیں۔سپریم کورٹ نے حکومت کی طرف سے لکھے گئے خط کے پیرا گراف نمبر1(اے)اور(بی)کا بھی حوالہ دیا ہے جس کے تحت حکومت نے استدعا کی تھی کہ نہ صرف پانامااورکسی بھی دوسرے ملک میں آف شور کمپنیوں کے معاملات میں پاکستانی شہریوں کے ملوث ہونے کی تحقیقات کی جائیں بلکہ مجوزہ انکوائری کمشن سیاسی اثر ورسوخ کے ذریعے اپنے یا اپنے قریبی رشتے داروں کے بینک قرضے معاف کروانے میں ملوث موجودہ و سابق سرکاری عہدیداروں کے بارے میں بھی تحقیقات کرے ۔حکومتی خط میں کرپشن ،کمشن اور کک بیکس کے ذریعے پاکستان میں رقوم اکٹھی کرکے بیرون ملک بھجوانے میں ملوث موجودہ و سابق سرکاری عہدیداروں کے بارے میں تحقیقات کے لئے بھی کہاگیا تھا۔سپریم کورٹ کی طرف سے ان تمام افراد ،خاندانوں اور کمپنیوں وغیرہ کے کوائف اور دیگر متعلقہ معلومات طلب کی گئی ہیں۔سپریم کورٹ کی طرف سے حکومت کو بھیجے گئے خط کے پیرا گراف نمبر2میں کمشن کے قیام کے معاملے کو مناسب قانون سازی کے ذریعے حل کرنے کے لئے کہا گیا ہے ،اس بابت حکومت پر واضح کردیا گیا ہے کہ جب تک مطلوبہ معلومات ، متعلقہ کوائف اورمناسب قانون سازی نہیں کی جاتی سپریم کورٹ انکوائری کمشن قائم کرنے کے بارے میں حکومتی خط کا حتمی جواب نہیں دے سکتی۔