اردو میں حلف اس لیئے لیا تاکہ پاکستانی فخر کریں، رکن سکاٹش پارلیمنٹ

اردو میں حلف اس لیئے لیا تاکہ پاکستانی فخر کریں، رکن سکاٹش پارلیمنٹ
اردو میں حلف اس لیئے لیا تاکہ پاکستانی فخر کریں، رکن سکاٹش پارلیمنٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

ایڈنبرا (مانیٹرنگ ڈیسک )سکاٹ لینڈ کے رکن اسمبلی نے اردو میں حلف کیوں لیا؟وجہ ایسی کہ جان کر آپ بھی فخر کریں گے‎۔گزشتہ روزسکاٹ لینڈ میں پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ نے اردو میں حلف اٹھا کر نئی تاریخ رقم کردی۔سکاٹ لینڈ کی پارلیمان میں دوسری بار منتخب ہونے والے پاکستانی نژاد رکن حمزہ یوسف نے رکن پارلیمان کا حلف اردو میں ہی کیوں لیا  اس کی وجہ انہوں برطانوی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئی بتائی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ جتنے سکاٹش ہیں اتنے ہی پاکستانی بھی ہیں۔ ’میرا اردو میں حلف لینے کا مقصد یہ تھا کہ میں اپنی جیت کو پاکستان کے نام کروں اور یہ کہ پاکستانی اس پر فخر کریں۔‘
سکاٹش نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے 31 سالہ حمزہ یوسف دوسری بار گلاسگو سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے ہیں۔حمزہ سکاٹ لینڈ کی گزشتہ حکومت میں یورپ اور انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کے وزیر بھی رہ چکے ہیںاورانہیں سکا ٹش کابینہ میں پہلے مسلمان وزیر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ حمزہ کی والدہ کینیا سے تھیں جب کہ ان کے والد کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر میاں چنوں سے ہے۔
حمزہ یوسف کا کہنا تھا کہ وہ سکاٹ لینڈ میں پیدا ہوئے اور یہیں پلے بڑھے۔انگریزی ان کی پہلی زبان ہے لیکن انھوں نے حلف دونوں زبانوں میں اس لیے لیا کیونکہ وہ اپنی ثقافت کو بھولنا نہیں چاہتے۔
سوشل میڈیا پر جہاں حمزہ کے اردو میں حلف لینے کی تعریف کی گئی وہیں کچھ حلقوں کی جانب سے سکاٹش پالیمان میں پاکستانی کی قومی زبان میں حلف لینے پر انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
اس بارے میں حمزہ یوسف کا کہنا تھا کہ سکاٹش پارلیمنٹ میں آپ کسی بھی دو زبانوں میں حلف لے سکتے ہیں اور اسی لیے میں نے اردو زبان میں حلف اٹھانے کا فیصلہ کیا کیونکہ اردو اور پاکستان میرے دل میں بستے ہیں اور میں پاکستان کی قومی زبان میں حلف لے کر اپنی جیت کو پاکستان کے نام کرنا چاہتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اصل بات یہ ہے کہ سکاٹ لینڈ ایک بین الثقافتی ملک ہے اور ہم دوسرے مذاہب اور ثقافتوں کا بے حد احترام کرتے ہیں۔ ’صرف یہ دیکھیں کہ میرے اردو میں حلف اٹھانے پر کسی رکن پارلیمان نے کوئی اعتراض نہیں کیا بلکہ سب نے اسے سراہا۔ چاہے وہ سکاٹ لینڈ کی مقامی آبادی ہو یا سکاٹش پاکستانی ہوں، اکثریت کو میرا اردو میں حلف لینا اچھا لگا ہے اور جن کو اچھا نہیں لگا وہ چند ہی لوگ ہیں۔‘