پلوامہ اور شوپیاں میں نوجوان کو لاپتہ کرنے اور فورسز زیادتیوں کے خلاف مکمل ہڑتال
سری نگر(کے پی آئی) پلوامہ اور شوپیاں میں نوجوان کو لاپتہ کرنے اور فورسز زیادتیوں کے خلاف مکمل ہڑتال سے معمولات زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئیں اس دوران لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے ۔ پلوامہ کے تاجروں نے الزام لگایا کہ فورسز اہلکاروں نے گزشتہ شام دکانداروں کی نہ صرف ہڈی پسلی ایک کردی بلکہ سامان کو بھی تہس نہس کیا ۔ شوپیاں میں نوجوان کی پر اسرار گمشدگی کے خلاف مسلسل دوسرے روز بھی ہڑتال کے باعث زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی۔ مقامی لوگوں کے مطابق یکم مئی کو پولیس نے دعوی کیا تھا کہ زبیر ترے کیگام پولیس چوکی سے فرار ہوا۔اسکے بعد زبیر کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں ہوسکا۔
زبیر کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ زبیر کی ضمانت اسی دن ہوئی تھی اور وہ پولیس حراست سے رہا ہونے والا تھا لیکن پولیس نے اسے غائب کردیا۔ زبیر احمد ترے ولدبشیرا حمدساکن بنہ بازار شوپیان سا ل2015 سے سنگ باری کے الزام میں پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظر بند تھا اور اس عرصہ کے دوران اس پر7 مرتبہ پی ایس اے کا اطلاق عمل میں لایا گیا۔یکم مئی کو پولیس نے دعوی کیا کہ زبیر احمد ترے پولیس حراست سے فرار ہوا۔ چنانچہ لوگوں نے اسکی پراسرار گمشد گی پر تحفظا ت کا اظہار کیا۔نمائندے کے مطابق جمعہ کے روز نوجوان کی حراستی گمشدگی کے خلاف لوگوں نے سڑکوں پر آکر احتجاجی مظاہرئے کئے اور جلوس بھی نکالا جس دوران مظاہرین اور فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ نمائندے کے مطابق مقامی لوگوں نے انتظامیہ کو دھمکی دی ہے کہ جب تک نہ نوجوان کے بارے میں انہیں کچھ بتایا جائے تب تک ہڑتال جاری رہے گی ۔ دریں اثنا پلوامہ قصبہ فورسز کے ہاتھوں دکانداروں کی مارپیٹ کرنے اور سامان کو تہس نہس کرنے کے خلاف تاجر برادری کی جانب سے دی گئی ہڑتال کی کال کے باعث کاروباری ادارے ٹھپ ہو کر رہ گئے جبکہ سڑکوں پر گاڑیاں بھی نظر نہیں آئیں۔ دکانداروں کے مطابق گزشتہ روز فورسز اہلکاروں نے بغیر کسی اشتعال کے دکانداروں کی مارپیٹ کے ساتھ ساتھ قیمتی سامان کو تہس نہس کیا ۔ انہوں نے کہاکہ دکانداروں کی مارپیٹ کرنا اب معمول بن گیا ہے اورملوث اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جار ہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے فورسز اہلکاروں کو عام شہریوں کو زد کوپ کرنے کی سند فراہم کی ہے ۔