پنجاب کی عدالتوں ، تھانوں ، ہسپتالوں ، دفاتر میں 61 جاسوسوں کی موجودگی کا انکشاف
لاہور(ویب ڈیسک) پولیس اور انتظامیہ کی عدم دلچسپی ، ناتجربہ کاری ، عدم توجہی کے باعث پنجاب کی عدالتوں ، تھانوں، ہسپتالوں و دیگر اہم سرکاری اور پولیس افسران کے دفاتر سے خفیہ اطلاعات لینے والے 61 جاسوسوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جن میں سے بعض کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں لشکر طیبہ ، لشکر جھنگوی، داعش، تحریک طالبان ، حرکت جہاد اسلامی، امجد فاروقی گروپ ، سپاہ صحابہ، مسعود اظہر گروپ، جیش محمد ، بیت اللہ محسود گروپ سے بتایا جاتا ہے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ہونے والے انکشافات کے بعد عدالتوں ، سرکاری عمارتوں ، تھانوں اور پولیس افسران کے دفاتر میں بلاجواز داخلے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
بعض جاسوسی کرنے والوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور ان کے کوائف آئی جی پنجاب عثمان خٹک کو بجھوادیئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، جہلم ، قصور، گجرات، فیصل آباد ، شیخوپورہ، گوجرانوالہ، سرگودھا کی عدالتوں اور اہم سرکاری دفاتر، ہسپتالوں ، تھانوں میں مشتبہ افراد کا آنا جانا ہے۔ ایسے مشتبہ افراد وہاں اہم معلومات حاصل کرنے کی غرض سے آتے ہیں ۔ عدالتوں کے اندر اور اہم سرکاری عمارات کے باہر کئی مشتبہ افراد نے بھیس بدل کر ریڑھیاں لگا رکھی ہیں ، یا سگریٹ کا عارضی اڈہ بنا رکھا ہے۔لاری اڈوں کے اردگرد کئی جاسوسوں نے گداگروں کا بھیس بدل رکھا ہے لیکن پولیس اور انتظامیہ نے ایسے افراد کے متعلق کوئی تصدیق نہیں کی اور نہ ہی ایسے افراد کا ریکارڈ مرتب کیا ہے۔ متعلقہ تھانوں میں ان افراد کا کوئی ریکارڈ بھی موجود نہیں۔
روزنامہ دنیا کے ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور میں گیارہ جاسوس ، فیصل آباد میں سات، اسلام آبادمیں نو ، راولپنڈی میں پانچ، گجرات میں تین ، گوجرانوالہ میں چار، سرگودھا میں چھ، جہلم میں آٹھ و دیگر شہروں میں کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے جاسوس موجود ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وی وی آئی پیز موومنٹ کے دوران بھی جاسوسی کی جاتی رہی ہے۔ جاسوسی کرنے والوں نے روٹس پر پولیس اور ٹریفک وارڈنز کی وردیاں بھی پہن رکھی تھیں۔