امریکہ تیل لے جانے والے 2 سعودی بحری بیڑوں پر حملے
جدہ،دبئی (مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن)سعودی عرب نے کہاہے کہ متحدہ عرب امارات کی سمندری حدود میں اسکے دو تیل کے جہازوں کو تخریب کاری کی کارروائی کا نشانہ بنایا گیاہے جبکہ آن لائن کے مطابق امریکا، ایران کی جانب سے مبینہ خطرے کے تدارک کے لیے خلیج فارس میں ایک ایئر کرافٹ کروزاور بی 52 بمبار تعینات کررہا ہے۔ سعودی عرب کی پریس ایجنسی نے وزیر توانائی کے حوالے سے کہا کہ 12 مئی کے روز صبح چھ بجے سعودی عرب کے دو تیل برادر جہاز متحدہ عرب امارات کی کمرشل بحری حدود میں فجیرہ کے قریب سے گزر رہے تھے جن میں سے ایک جہاز تنورہ بندرگاہ سے امریکہ تیل لے جارہا تھا، راستے میں اس کو تخریبی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا۔تاہم حملے میں کسی قسم کا کوئی جانی نقصا ن نہیں ہوا ہے اور نہ ہی جہاز میں سے تیل بہنے سے متعلق کوئی اطلاعات ہیں تاہم حملے میں جہاز کے ڈھانچے کو نقصان پہنچاہے۔دوسری جانب یو اے ای کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’وام‘ نے وزارت خارجہ کا ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیاہے کہ متعلقہ حکام نے تمام ضروری اقدامات کرلیے ہیں اور وہ مقامی اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔امریکی بحریہ کے پانچویں فلیٹ، جو خطے کی نگرانی کرتا ہے، نے اس واقعے پر فوری طور تبصرہ نہیں کیا اور اماراتی حکام نے بھی جاری تحقیقات کے حوالے سے مزید تفصیلات دینے سے انکار کیا۔قبل ازیں لبنان کے ایران نواز سیٹلائٹ چینل المایدین نے خلیجی ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ فجیرہ بندرگاہ پر سلسلسہ وار دھماکے ہوئے ہیں۔جس کے بعد ایران کے سرکاری اور نیم سرکاری میڈیا نے المایدن کی یہ رپورٹ خود بھی نشر کی اور بعدازاں اس رپورٹ میں واقعے کے دوران مبینہ طور پر نشانہ بننے والے جہازوں کے نام بھی شامل کرلیے گئے تھے۔خیال رہے کہ فجیرہ کی بندرگاہ آبنائے ہرمز سے 85 کلومیٹر کے فاصلے پر قائم ہے جہاں سے دنیا میں تیل کی مجموعی تجارت کا ایک تہائی حصہ گزرتا ہے۔
جہاز حملے