قومی اسمبلی: 3سالوں میں ایل پی جی کی قیمت 73فیصد بڑھی، حکومت کا انکشاف
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں حکومت نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں ایل پی جی کی قیمتوں میں 73فیصد اضافہ ہوا،ایل پی جی کی صا ر فی قیمت مئی 2019 میں 1580روپے فی11.8کلوگرام سلنڈر رہی،جو بڑھ کرمئی 2022 میں 2735روپے فی 11.8کلوگرام سلنڈرہوگئی ہے، پچھلی حکومت جانے سے پہلے گیس کی فراہمی کی نئی سکیم پر مکمل پابندی لگا چکی ہے،سکیموں پر پابندی کا معاملہ ہم کابینہ میں لیکر جائیں گے، سابق وزیر مواصلات نے 2600کلومیٹر سڑکوں کا این ایچ اے کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے، گزشتہ چار سالوں میں 100کلومیٹر بھی موٹروے انہوں نے نہیں بنایا،یہ جھوٹے دعوے کرتے تھے اور قوم کو بے وقوف بناتے تھے، امریکہ میں فیڈرل جیلو ں میں 49پاکستانی قید ہیں،ان کیخلاف لگائے گئے الزامات میں فتنہ پردازی، دھوکہ، بھتہ خوری، دھما کہ خیر مواد،پستول رکھنا اور کمیونیکیشن ایکٹ کی خلاف ورزی یعنی چھپ کر تعا قب، ہراساں یا آن لائن ہراساں کرنا، بلیک میل، تشد د کی دھمکیاں دینا اور نفرت یا تشدد پر اکسانا شامل ہیں، ان خیالا ت کا اظہار وزیر مملکت توانائی مصدق ملک، وفاقی وزیر پار لیما نی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے جبکہ پیٹرولیم ڈویژن اور وزارت خارجہ نے تحریری جوابات میں کیا۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی کی صدارت میں ہوا، وقفہ سوالات کے دوران رکن اسمبلی طاہرہ اورنگزیب کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت قانون نے ایوان کو بتایا کہ ماڈل کورٹس کے قیام کا موضوع وفاقی حکومت کا ہدف نہیں، ماڈل کورٹ کا انتظام وانصرام سپریم کورٹ آف پاکستان کرتی ہے۔ رکن اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا 13سوالوں کے جواب نہیں آئے، منسٹرز کی دونوں لائنیں خالی ہیں، حکومت ہے نہ اپوزیشن،نہ ہی لیڈر آف اپوزیشن ہیں۔رکن اسمبلی رضا ربانی کھر نے سوال کیا کہ جی ٹی روڈ کے حالات بہت خراب ہیں، مواصلات کے وزیر مراد سعید تھے جن کو ایک بیسٹ پرفارمنس کا ایوارڈ ملا تھا وہ ایواڈ ان کو کس بنیاد پر ملا تھا؟ جی ٹی روڈکی ابتر حالت زار کے حساب سے تو ان کو ایوارڈ نہیں ملنا چاہیے تھا،وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا رضاربانی صاحب نے جس سابق وزیر کا نام لیا اس نے جتنے بھی دعوے کئے سب جھوٹے تھے۔ اجلاس کے دوران کچھ متعلقہ وزراء کی عدم موجودگی پر اپوزیشن ارکان نے اعتراض اٹھایا،جس پر ڈپٹی سپیکر نے حکومت کو ہدایت کی کہ ہر منسٹراور متعلقہ وزارتوں کے افسران اجلاس کے دوران موجود گی کو یقینی بنائیں،اس دوران قومی اسمبلی میں جی ڈ ی اے کی رکن فہمیدہ مرزا نے مائیک نہ دینے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کورم پورا نہیں،میں کورم کی نشاندھی نہیں کرنا چاہتی، مجھے نکتہ اعتراض پر بولنے دیں۔ فہمیدہ مرزا نے کہا روس سے بھارت سمیت دنیا گیس خرید رہی ہے، پاکستان ابھی تک روس سے کیوں گیس نہیں خرید رہا۔ وزیر مملکت توانائی مصدق ملک نے کہاروس پر بین الاقوامی پابندیاں لگ رہی ہیں، روس سے کوئی بھی معاہدہ کرنے سے پہلے دیکھنا ہو گا پابندیوں کا پاکستان پر کیا اثر ہو گا،اس معاملے پر قانونی ماہرین کی را ئے کے بعد حتمی جواب دیا جا سکے گا، ویسے بھی روس کیساتھ سستے تیل و گیس کا تاحال کوئی معاہدہ سامنے نہیں آیا،البتہ پی ایس او کا ایک لیٹر ضرورسامنے آیا ہے، روس کیساتھ کیا معاہدہ ہوا تھا یا نہیں سے متعلق نیا سوال پوچھ لیا جائے تو تفصیلات پیش کردوں گا۔وقفہ سوالات کے دوران ہی جی ڈی اے کی رکن اسمبلی سائرہ بانو نے کورم کی نشاندہی کردی، گنتی کرانے پر کورم پورا نہ نکلا جس پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس کی کاروائی پیر تک ملتوی کردی۔
قومی اسمبلی