حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمدنہیں کیا،سیاسی رہنماء

حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمدنہیں کیا،سیاسی رہنماء

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور( شہزاد ملک) پیپلز پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لطیف کھوسہ نے پاکستان سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم حکومت سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ خود جواب دے قوم کو بتائے کہ اس کی گڈ گورنینس آخر ہے کہاں؟کیا جنگلا بس بنا دینا اور اپنا سریا لوہا وہاں پر لگا دینا یہ ہے حکومت کی گڈ گورنینس جبکہ دوسری جانب ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی سے عورتیں سیڑھیوں پر بچون کو جنم دے رہی ہیں لیبارٹریاں نہیں ہیں تعلیم صحت اور پینے کا پانی لوگوں کو دستیاب نہیں ہے ہر طرف کرپشن کا راج ہے انہوں نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں کیا ہے پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ہے کیونکہ یہاں پر وزیراعظم صاحب کے چھوٹے بھائی صاحب کی حکومت ہے آئی ایس پی آر نے تو نشاندہی کی ہے کہ اے پی سی میں جو بیس نکات طے کئے گئے تھے جن پر حکومت نے عمل کرنا تھا ان پر عمل نہیں ہو رہا ہے۔سابق وزیر خارجہ سردار آصف احمد علی کا کہنا تھا کہ آئی ایس پی آر نے کور کمانڈر کانفرنس کے اجلاس کی سفارشات کے بارے میں بتایا ہے جس میں حکومت کو اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ حکومت نے ابھی تک نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں کیا ہے صوبوں نے اپنا کام مکمل نہیں کیا ہے فوج نے تو ضرب عضب میں کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں اپنا کام کیا ہے لوگوں کے چالان عدالتوں میں رکے ہوئے ہیں سکولوں مدارس کے حوالے سے جو اصلاحات کی جانی تھی وہ حکومتوں نے نہیں کی ہیں میرے نزدیک انہوں نے حکومت کو اپنی پریس ریلیز میں نیشنل ایکشن پلان کے عمل در آمد کے راستے میں جو رکاوٹیں ہیں ان کی نشاندہی کی ہے جو انہوں نے ٹھیک کی ہے۔جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے خود یہ بیان دیا ہے کہ حکومت اپنی کارکردگی سے وہ مقام حاصل نہیں کر سکی ہے جو افواج پاکستان نے ملک و قوم کی خاطر قربانیاں دیکر حاصل کیا ہے افواج پاکستان ہمارا فخر ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ حکومت کی بیڈ گورنینس عروج پر ہے اور ابھی تک حکومت نے اپنی کوئی سمت ہی نہیں بنائی ہے ایڈہاک ازم پر حکومت چلائی جارہی ہے حکومت کی وجہ سے قومی ایکشن پلان اپنے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر سکا ہے حکومت ان لوگوں کے خلاف کاروائی نہیں کرتی جہاں دہشت گردوں کے مرکز ہیں لیکن حکومت کے اندر بیٹھا ہوا ایک سیکولر طبقہ اس کا رخ اس پلان کی آڑ میں مدارس اور دینی تعلیم کی طرف موڑنے کی کوشش کرتا ہے اور اس کی آڑ میں اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ شیخ رشیدنے کہا کہ ن لیگ ہمیشہ سے ہی اداروں سے ٹکراؤ کی سیاست کرتی رہی ہے ان کی حکومت کو دو سال ہوجائیں تو انکو خودبے چینی ہونا شروع ہوجاتی ہے اور پھر یہ اداروں سے تصادم کی صورتحال خودہی پیدا کرلیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت دیانتدار امانت دار قیادت کی ضرورت ہے جس میں انصاف کا بول بالاہو اور ہر شخص کو روٹی کپڑا مکان جیسی بنیادی سہولیں میسر ہوں۔