نیشنل ایکشن پلان، حکومت کی انتہائی مطلوب دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کیلئے سی ٹی ڈی کی خصوصی ہدایات
لا ہور(رپو رٹ ۔محمدیو نس با ٹھ)وفا قی حکو مت نے نیشنل ایکشن پلا ن کے تحت مذ ہبی منا فر ت پھیلا نے ا ور مخا لفو ں کو قتل کر نے کے وا قعا ت میں ملو ث خطر نا ک ملز مو ں کے خلا ف کا رروائی تیز کر نے کے لیے کا ؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپا رٹمنٹ کو خصوصی ہدا یا ت جا ری کر دی ہیں۔اور حساس ادارو ں کی جا نب سے ملنے وا لی معلو ما ت بھی کا ؤنٹر ٹیرر ازم ڈیپا رٹمنٹ کو فرا ہم کر دی گئی ہیں۔اس کی رو شنی میں اس شعبے نے ایک ٹھو س ا ور جا مع حکمت عملی تر تیب دی ہے۔ قا نو ن نا فذ کر نے وا لے ادا رو ں کو 125 سے زائد دہشت گردو ں کی تلا ش ہے ۔انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی لسٹ میں 5خواتین بھی شامل ہیں۔محکمہ داخلہ نے دہشتگردوں کی اس نئی لسٹ کو3کیٹگری میں تقسیم کیا ہے۔پہلی کیٹگری میں ملکی دہشت گردی واقعا ت میں ملوث، دوسری اور تیسری کیٹگری کو کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے دہشتگردوں کا نام دیا ہے۔اس لسٹ کے مطابق ایک دہشتگرد کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے‘5کے سر کی قیمت50لاکھ روپے فی کس‘ ایک کے سر کی قیمت30لا کھ روپے‘ ایک کے سر کی قیمت25لاکھ روپے‘10دہشتگر دوں کے سر کی قیمت20لاکھ روپے فی کس‘8دہشتگردوں کے سر کی قیمت10لاکھ روپے فی کس‘31دہشتگردوں کے سر کی قیمت5لاکھ روپے فی کس جبکہ دہگر دہشتگردوں کے سر کی قیمت 3لاکھ‘2لاکھ اور ایک لاکھ روپے فی کس مقرر کی گئی ہے۔ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ دہشتگردوں کی ایک بڑی تعداد نے پلاسٹک سرجری کروا کر اپنا حلیہ بھی تبدیل کر لیا ہے۔ وازارت داخلہ کی رپو رٹ کے مطا بق د ہشت گر دی کے خلا ف جنگ میں پا کستا ن کو اب تک 118 ار ب روپے کا نقصا ن ہو ا ہے ۔ تفصیلا ت کے مطا بق محکمہ داخلہ پنجاب کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق سب سے بڑی سر کی قیمت ایک کروڑ روپر مطیع الرحمن عرف صمد استاد کی ہے۔محکمہ داخلہ کے مطابق مطیع الرحمن سابق وزیر اعظم شوکت عزیز پر اٹک میں خود کش حملہ سمیت دہشتگردی کے5مقدمات میں مطلوب ہے۔50لاکھ روپے سر کی قیمت والے5دہشتگعدوں میں منصور‘ قاری احسان الحق‘ رانا محمد افضل‘ قاری عبیداللہ اور کمانڈر طارق امیر شال ہیں۔سمیع اللہ کے سر کی قیمت30لاکھ روپے‘ محمد زبیر کے سر کی قیمت25لاکھ روپے مقرر کی گئی ہے۔20لاکھ روپے سر کی قیمت والے10دہشتگردوں میں محمد ہارون‘ محمد طیب‘ فیاض احمد‘ اکرام اللہ‘ قاری محمد یسین‘ضیاء اللہ‘اطہر عباس‘ نفیس الرحمن‘ تنویر احمد‘ روضہ دین شامل ہیں۔10لاکھ روپے سر کی قیمت والے8دہشتگردوں میں نورالامین‘ عبدالحمید وٹو‘ بلال‘ نادر‘ رانا نعیم‘ عبدالطیف‘ محمد رفیق‘ علی رضوان‘ سعید الرحمن شامل ہیں۔5لاکھ روپے سر کی قیمت والے31دہشتگردوں میں محمد ماجد‘ عنایت اللہ‘ محمد صفدر‘ محمد سلیم‘ محمد یعقوب‘ ضیاء اللہ‘ محمد سلیم‘ محمد سرور‘ عابداللہ‘ عمر‘ بلال‘ محمد سلیمان حسن‘ عبدالرحمن‘ عمر فاروق‘ محبوب الرحمن‘ شیر عباس‘ اسد علی بخاری‘ امداد علی‘ سرفراز الرحمن‘ طاہر عباس‘ سید ذوالقرنین حیدر‘ تنویر حسن نقوی‘ عزیز خان‘ محمد اعجاز‘ سلمان ڈار‘ ارشاداللہ بٹ‘ حافظ محمد صغیر‘ فواد علی شاہ اور عابد حسین شاہ شامل ہیں۔دیگر دہشتگردوں میں عبدالو قار‘ احمد‘ زارا علی‘ ایوب‘ اعجاز احمد‘ محمد عبداللہ‘ ضیاء الرحمن‘ عبد الوہاب‘ حافظ نعیم الرحمن‘ حافظ سلیمان‘ ممتاز علی خان‘ سیف الرحمن‘ شاہد منظور‘ سجاد‘ مجاہد منظور‘ انور حیدر شاہ‘ ظہیر عباس‘ خاور عباس‘ سید علی شاہ حسین‘ عمران زیدی‘ رضوان علی‘ فرید عباس‘ اختر عباس‘ قیصر عباس‘ ظفر عباس‘ عمران ستار‘ سعد ڈار‘ علی شیر‘ کاشف‘ اصغر علی‘ دلاور حسین‘ محمد آصف‘ کامران‘ عابد جاوید‘ حافظ وقاص‘ سلمان بٹ‘ محمد رضوان‘ اجمل‘ شہزاد گل‘ سیف اللہ بلال‘ طیبہ‘ ماریہ‘ محمد عمران‘ شفقت علی شاہ‘ ذوالقرنین رضا نقوی‘اصغر علی پٹھان‘ زبیر عباس‘ حیدر علی‘ فاروق احمد مجاہد شاہ اور قاری حسن شامل ہیں۔لا ہور شہر میں اس وقت85تھانوں‘ضلع اٹک میں14تھانوں‘ بکھر میں10تھانوں‘ بہاولپور میں24تھانوں‘ بہاولنگر میں20تھانوں‘ چکوال میں11تھانوں‘ چنیوٹ میں11تھانوں‘ ڈی جی خان میں16تھانوں‘ گجرات میں29‘ حافظ آباد میں10‘ جہلم میں28‘ جھنگ میں12‘ قصور میں19‘ خانیوال میں18‘ خوشاب میں9‘ لیہ میں7‘ لودھراں میں10‘ منڈی بہاؤلدین میں11‘ میانوالی میں18‘ مظفر گڑھ میں19‘ ننکانہ صاحب میں15‘ نارووال میں16‘ اوکاڑہ میں17‘ پاکپتن میں13‘ رحیم یار خان میں34‘ راجن پور میں16‘ ساہیوال میں16‘سرگودہا میں25‘ شیخوپورہ میں13‘ سیالکوٹ میں27‘ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں13 اور وہاڑی میں17تھانوں کی پولیس ان دہشتگردوں اشتہاری مجرمان کی گرفتاری کیلئے کوشاں ہے تا ہم صورتحال یہ ہے کہ ان اشتہاریوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔لا ہور پولیس افسران کا کہنا ہے نا مکمل ایڈریس اور اشتہاریوں کا بار بار گھر تبدیل کر لینا ان کی گرفتاری میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ ان ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ دہشتگردوں کی ایک بڑی تعداد نے پلاسٹک سرجری کروا کر اپنا حلیہ بھی تبدیل کر لیا ہے تا ہم روزنا مہ پا کستا ن کی تحقیقاتی ٹیم کو اس حوالے سے کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے۔پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ سینکڑوں اشتہاری ملک سے فرار ہو گئے ہیں جبکہ پولیس انٹر پول سمیت دیگر اداروں کی مدد سے انکا پیچھا کر رہی ہے۔گزشتہ دنوں لا ہور پولیس کے اعلیٰ افسران کی اشتہاریوں کی گرفتاری کیلئے جاری ایک میٹنگ کے دوران یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ صرف لاہور میں20ہزار سے زائد ایسے اشتہاری ہیں جن کے ایڈریس نا مکمل ہیں جن میں جعلی چیک دینے‘ فراڈ کرنے اور جعلسازی کے مجرمان بھی شامل ہیں۔پولیس افسران کا یہ بھی کہنا ہے اشتہاریوں کی تعداد اتنی نہیں ہے جتنی کہ بتائی جا رہی ہے۔