فرانس میں دہشتگردی کے بعد ایمرجنسی نافذ، فوج تعینات ،سرحدیں سیل ، دہشتگردی کیخلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان

فرانس میں دہشتگردی کے بعد ایمرجنسی نافذ، فوج تعینات ،سرحدیں سیل ، دہشتگردی ...
فرانس میں دہشتگردی کے بعد ایمرجنسی نافذ، فوج تعینات ،سرحدیں سیل ، دہشتگردی کیخلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک) فرانس میں ہونیوالی دہشتگردی میں ہلاکتوں کی تعداد160سے تجاوز کرگئی ہے اور فرانسیسی صدر نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے تمام سرحدیں سیل کردیں جبکہ پیرس میں مزید ڈیڑھ ہزار فوجی تعینات کردیئے گئے ، ملک میں ایمرجنسی 70سال بعد دوبارہ لگائی گئی ، اس سے پہلے سنہ انیس سوچوالیس میں ایمرجنسی لگائی گئی تھی جبکہ فرانسیسی صدر نے اعلان کیاہے کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ ہرصورت جاری رہے گی ۔ 
غیرملکی میڈیا کے مطابق صدر فرانسو اولاندے نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ملک کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے، یہ ایمرجنسی ملک میں 70 سال بعد دوبارہ لگائی گئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق فرانسیسی حکومت نے پیرس میں بھی کرفیو نافذ کردیا ہے۔سرکاری طور پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پیرس میں مزید 1500 فوجیوں کو تعینات کردیا گیا ہے تاکہ مزید حملوں سے بچاجاسکے ۔

فرانسیسی دارلحکومت میں ہونیوالے حملے میں کی تفصیلات کیلئے یہاں کلک کریں۔
پیرس حملوں کے بعد صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے فرانس کی وزارت داخلہ کے دفتر میں ایک ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں فرانس کے صدر، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ موجود تھے۔سرکاری بیان کے مطابق فرانسیسی صدر نے ترکی میں ہونے والی جی 20 سربراہی کانفرنس میں اپنی شرکت کو ملتوی کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی صدر کا کہناہے کہ دہشتگردشہریوں کو خوفزدہ کرناچاہتے ہیں اور یہ حملے غیر معمولی ہیں ،دہشتگردی کیخلاف جنگ ہرصورت جاری رہے گی ،  فرانس نے دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن جنگ پر غور شروع کردیاہے ۔
پیرس حملوں میں 120 افراد کی ہلاکت کے بعد امریکی پولیس نے نیویارک شہر میں ہائی الرٹ جاری کردیا، جبکہ بیلجیئم حکام نے اعلان کیا ہے کہ فرانس سے منسلک سرحد پر سرویلنس بڑھا دی گئی ہے۔ڈان نیوز کے مطابق ایک سرکاری رپورٹ میں بتایاگیاکہ گزشتہ کچھ ماہ میں داعش میں شمولیت اختیار کرنے کے لیے فرانس سے 500 سے زائد افراد نے شام اور عراق کا سفر کیا ہے، جبکہ حال ہی میں ان میں سے 250 افراد فرانس واپس لوٹے ہیں اور مزید 750 افراد داعش میں شمولیت کے خواہاں ہیں۔