برادری کو خراج تحسین ‘ کچہری کی مستقل وسعت کا مطالبہ جلد پورا ہوگا ‘ وکلاء
ملتان(وقائع نگار)خالد اشرف خان صدر ہائیکورٹ بار،ملک محبوب علی سندیلہ صدر ڈسٹرکٹ بار، سیکرٹری جاوید اقبال اوجلہ،قمرالزمان بٹ، خواجہ قیصر بٹ،ممتاز ملک، ملک (بقیہ نمبر41صفحہ12پر )
ارشاد رسول،مشتاق ٹیپو،نوید ہاشمی،سید شاہد حسین ،محمود گیلانی، مختار نیازی،رانا داؤد ایڈووکیٹس نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچہری کی مستقل و سعت کا ہمارا مطالبہ جلد شرمندہ تعبیر ہوگا اس کی کامیابی کے لئے خواتین وکلاء ،میڈیا اور سول سوسائٹی کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے سخت سردی اور دھوپ کے با وجود وکلاء کے اس کاز کے ساتھ ڈٹے رہے ہمارا ٹارگٹ پولیس لائن کی جگہ تھی اور ہے پولیس لائن کی جگہ ملنے کی صورت میں کچہری کی وسعت سائلین کے لئے جلد انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گی۔انہوں نے مذید کہا کہ ہم چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس پنجاب کے بے حد مشکور ہیں جنہوں نے ہماری بات کو تسلیم کیا اور نیو جوڈیشل کمپلیکس کو کچہری اور سائلین کے لئے نا مناسب قرار دیتے ہوئے پولیس لائن کا وزٹ کیا اور ہمارے موقف کی تائید کی ہم نے وزیر اعلی پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب کو بھی تفصیلی بریفنگ دی ہے جس سے انہوں نے بھی اتفاق کیا ہے اسی طرح لودھراں اورساہیوال کو بھی واپس ملتان ہائیکورٹ میں لانے کے لئے چیف صاحبان کو مکمل بریف کردیا گیا ہے امید ہے اس سلسلہ میں بھی ہمیں جلد خوشخبری ملے گی ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ نیو جوڈیشل کمپلیکس میں موجود خصوصی عدالتوں کو بھی ملتان منتقل کرنے کے لئے چیف جسٹس پاکستان کی طرف سے مورخہ 10اکتوبر 2018ء کو کئے گئے آڈرز پر فوری عمل کیا جائے اور اس پر عمل کے لئے انتظامیہ اور متعلقہ ادارے اپنا کردار ادا کریں۔ہم ایک بار پھر ملتان کے وکلاء اور سائلین کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے اقدامات پر چیف جسٹس پاکستان و پنجاب کے بے حد مشکور ہیں۔ضلع کچہری سے عدالتوں کی نیو جوڈیشل کمپلیکس منتقل ہونے کے اقدام کو ایک سال مکمل ہونے پر وکلاء کی جانب سے عدالتی بائیکاٹ کیا گیا۔ اس سلسلے میں ضلع کچہری ملتان سے عدالتوں کو 13 نومبر 2017ء کو نیو جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کے واقعہ کو ایک سال مکمل ہونے پر وکلاء نے یوم یکجہتی منایا۔ اس سلسلے میں ہائیکورٹ میں وکلاء ارجنٹ اور قتل کی اپیلوں کے علاوہ مقدمات میں جبکہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے مکمل دن عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے ہیں اور مکمل ہڑتال کی گئی۔ جس کی وجہ سے وکلاء مقدمات کی پیروی کے لئے عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے ہیں اور بیشتر مقدمات کی سماعت ملتوی کر دی گئی ہے۔
وکلاء