ڈیلیوری کیس میں ہلاکت ‘ ایس ایچ او دائی پر مہربان ‘ مقدمہ درج کرنے سے انکار
شجاع آباد( نمائندہ خصوصی )دائی کے ہاتھوں ڈیلیوری اپریشن 22سالہ نجمہ کی ہلاکت تا حال ایس ایچ او تھانہ سٹی شجاع آباد نے مقدمہ درج نہ کیا لیت ولعل سے کا م لینے لگا ہے اندراج مقدمہ کیلئے مدعی تھانہ میں خوار ہوتا پھر رہا ہے ایس ایچ او نے مقدمہ درج کرنے کی بجائے مدعی کو عدالت (بقیہ نمبر51صفحہ12پر )
میں اندراج مقدمہ کیلئے رٹ پٹیشن دائر کرنے کا مشورہ دے دیا مدعی محمد شریف نے بتایا کہ آج میں مقدمہ درج نہ ہونے پر آر پی او ملتان، سی پی او ملتان کے روبروپیش ہوکر درخواست پیش کروں گا اس کے بعد بھی کاروائی نہ ہوئی تو پھر احتجاج کروں گا تاج کالونی شجاع آباد شہر میں فرزانہ نامی دائی نے کلینک بنایا ہوا ہے جس نے گزشتہ دنوں موضع رکن ہٹی کی رہائشی 22سالہ نجمہ کو بسلسلہ زچگی دائی گامن کمیشن کیلئے فرزانہ کلینک پر لے آئی جہاں پر فرزانہ نے کہا کہ نجمہ کا اپریشن ضروری ہے اپریشن نہ ہوا تو زچہ بچہ دونوں کی جان کو خطرہ ہے جس پر فرزانہ نے کہا کہ میں ڈاکٹر ہوں اپریشن کر دیتی ہوں اس دوران عامر ، ادریس ، عثمان جو کہ اپنے آپ کو ڈسپنسر کہلواتے ہیں کی موجودگی میں نجمہ کا پیٹ چاک کر کے بیٹا اٹھا لیا اور نجمہ کی حالت بگڑ گئی جس سے نجمہ جاں بحق ہو گئی ہے فرزانہ نے اپنے آپ کو فرضی طور پر اپنے آپ کو جعلی ڈاکٹر اور جعلی ڈسپنسر رکھ کر دانستہ طو ر پیسوں کی خاطر میری دخترنجمہ کو جان سے ختم کر دیا ہے محمد شریف نے مزید کہا کہ مجھ پر دائی سے راضی نامہ کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور مجھ پر پریشر ڈالا جا رہا ہے کہ اگر فرزانہ دائی ودیگر ان کے خلاف مقدمہ درج کرایا تو انجام اچھا نہ ہو گا وزیراعلیٰ پنجاب ، آئی جی پنجاب، آر پی او ملتان ، سی پی او ملتان فوری طور پر جملہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرا کر گرفتار کرائیں ۔ادھر اگر ہیلتھ افسران اور انتظامیہ کے افسران اس جعلی ڈاکٹر فرزانہ پر اندراج مقدمہ کراتے تو آج بائیس سالہ نجمہ اس دائی کے ہاتھوں ہلاک نہ ہوتی نجمہ کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیلتھ افسران اور انتظامیہ بھی ہے ان کے خلاف محکمانہ انکوائری کر ا کر ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی جائے ۔
ڈیلیوری کیس