مانگے تانگے کی حکومت سے کبھی انقلابنہیں آتے : جاوید ہاشمی
ملتان(سٹی رپورٹر) سینئر سیاستدان ومسلم لیگ ن کے سینئر رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے نیب تو سیاسی پارٹیوں کو توڑنے اوربنانے اورکرپشن کرنے کا(بقیہ نمبر26صفحہ12پر )
ادارہ ہے غریبوں کے گھر گرانااور عمران خان سمیت بااثر افراد کے گھر ریگولرائیز کرنا یہ کون سا انصاف ہے کیا یہی تبدیلی ہے؟ فوج میری اپنی ہے میں فوج کے خلاف ہر گز نہیں،مانگے تانگے کی حکومت سے انقلاب نہیں آتے ہوتے،نواز شریف لیٹ کر نہیں ڈٹ کر اور کھڑے ہو کر لڑنے والا باہمت شخص ہے ۔وزرا کے بیرون ملک علاج پر پابندی محض ایک شوشہ ہے یہ پابندی میں نے لگوادی تھی جب میں ہیلتھ منسٹرتھا۔اصغر خان کیس کے مطابق اربوں روپے نکالے گے تھے جنرل اسلم بیگ اس وقت کمانڈرتھے لیکن اس کیس میں مک مکا ہو گیا ہے۔ سیاست دانوں نے پتا نہیں پیسے لیے بھی ہیں کہ نہیں، لیکن پیسے دینے والوں کا کیس علیحدہ کردیا گیا ھے اوراب صرف سیاستدانوں کوہی ٹارگٹ کیا جارہا ہے ۔نیشنل پارک اسلام آباد میں پگاڑا مرحوم فاروق لغاری،ڈاکٹرقدیر خان سمیت درجنوں کو پلاٹ دیئے گئے۔ غریبوں کے گھرودکانیں گرائی جا رہی ہیں اورعمران خان سمیت بااثرلوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنے گھر ریگولرائیزکروا لیں۔من پسند انصاف ہو رہاہے خدارا کچھ تواصول وضوابط ہو نے چاہئیں۔جاوید ہاشمی نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوے کہا کہ نیب مجھے مسٹر کلین کا سرٹفیکٹ دے چکی ہے ۔میری جنگ اقتدار ، عہدوں کی نہیں نظام کی بقا کی جنگ ہے خدارا اس سسٹم کو چلنے دیا جائے اور انصاف کیا جائے انتقام نہیں ،نیب خود کو عیب ثابت نہ کرے،بنی گالہ نیشل پارک ہے لوگوں نے وہاں پر مفت میں پلاٹ لے لیے وزیراعظم کا گھر بھی نیشل پارک میں شامل ہے کس کی جرات ہے ان کے گھر پر بات کریں۔ مجھے کہا جاتا ہے میں فوج کا مخالف ہوں یہ بات سراسر غلط ہے میں نے صرف اصولوں کی بات کی ہے۔ ہمارے خاندان کے بچے میرے بھانجے ، بھتیجے ،رشتہ دار فوج میں جارہے ہیں فوج میری اپنی ہے ۔میں نے اس کے لے اپنا تن من دھن دیا ہے۔ میں اپنوں کوبھی سمجھانا چاہتا ہوں فوج میری ہے۔ میڈیا اس وقت شدید دباو کا شکار ہے،مگر دباو میں بھی صحیح صحافت کرنی چاہئے۔عمران خان نے ایک ٹکٹ بھی میرے کہنے پر نہیں دیا مگر بعض لوگ کہتے ہیں عمران نے پانچ ٹکٹ مجھے دئے، ایسا کہنے والے ہوش کے ناخن لیں وہ میرے لیئے قابل احترام ہیں اورمیرے اپنے ہیں۔عمران خان نے مجھے کہا تھا کہ زلفی بخاری کا باپ اسلام آباد میں آپ کے پورے الیکشن کا خرچہ اٹھائے گا، لیکن اس نے ایک روپیہ نہیں دیا تھا۔ مجھے پارٹی نے اس بار ٹکٹ کی آفر کی ٹکٹ نہیں دیا میں نے پھر بھی اپنی پارٹی کے ڈسیپلن پر سر جھکا دیا، میں اداروں سے درخواست کروں گا وہ اپنی حدود میں رہیں،ملک کی بنیادیں خراب کی جا رہی ہیں، ملک کا پورا میڈیا اس وقت تکلیف میں ہے، عمران خان نے نوجوانوں سے بہت بڑے بڑے وعدے کررکھے ہیں۔ پہلے کہا تھا جنوبی پنجاب صوبہ بنا دوں گا اب کہتے پارٹیاں ملیں گی تو صوبہ بنے گا،عمران خان کو سمجھایاتھا کہ مانگے تانگے کی سیاست سے انقلاب نہیں لایا جا سکتا۔میں کوئی چھوٹا آدمی ہوں اگے پیچھے نہیں بیٹھائیں گے تو ناراض ہو جاوں گا،، پارٹیوں کی میں نے صدارتیں چھوڑی ہیں تواصولوں کی خاطر، میں ایک جنگ لڑ رہا ہوں عمران خان کے لیے بھی اصولی جنگ لڑوں گا۔ اس ملک میں نیب کا ادارہ نیب نہیں عیب ہے،اسلام اباد میں یہ افوایں موجود ہیں کہ ٹیکنو کریٹ کی حکومتیں بنانے کا عمل شروع ہے۔ اگر یہ ٹیکنوکریٹ آگئے تو پھر جمہوریت کو بھول جائیں، میرا خون بھی فوج کے اندر شامل ہے، مشکل وقت میں میں نے خون کی بوتلیں بھی فوج کو دیں ہیں۔ ہمیں اب حدیں بنانی پڑھیں گی پورے چالیس سال اس ملک میں جرنیلوں نے حکومت کی ھے۔ تیس سال میں نو سال دو تین دفعہ نواز شریف پندرہ سال پیپلز پارٹی پھر زرداری کا دور چھ سال میں جونیجو صاحب حکومت میں آئے،ان حکومتوں میں بھی بالواسطہ اسٹبلشمنٹ کا کنٹرول رہا، ہم تو بے بس لوگ ہیں آواز اٹھاتے رہیں گے۔ چینلز اب اپنی ازادی کا اظہار نہیں کر سکتا،، لوگ نوکریاں اینکر شپ چھوڑ رہے ہیں، دروازے اور رستے کھول دیں لوگوں کو باتیں کرنے دیں مشرف کا احتساب کرھں جو اج بھی سپریم کورٹ کا کہنا نیں مانتا،جسٹس ثاقب نثار کہتے ہیں نیب نکمی ہے،، توہین عدالت سب سے زیادہ کمزور کیس ہے ایک دو کو پکڑیں گے پھر لوگ باہر نکل ایں گے، دنیا میں توہین عدالت کا کوئی قانون ہے ہی نیں، میں چپ نہیں کروں گا میرے اپنے میرے خلاف باتیں کر رہے ہیں، میں نے جیلیں بھی دیکھی ہیں ان سے ماریں بھی کھائی ہیں،اسحاق ڈار نے بھی کہا تھا کہ اتنے ملین پیسے پڑے ہیں مگر وہ بھی پیسے واپس نہ لا سکے، 1992میں ہلیتھ منسٹر تھا میں نے باہر ملک کے علاج پر پابندی لگائی تھی۔نیب اپنا کام کر رہا ہے پچھلی پارٹیوں کو دبا نا نئی پارٹیوں کو بنانا، نیب والے چور ہیں پیسے کہتے ہیں بڑا چور تو نیب خود ھے، ستاسی دنوں میں عمران خان نے جو غلطیاں کیی ہیں وہ سیاچین گلیشئر سے بڑی غلطیاں کی ہیں، اس لیے ان کی حکومت بنیادی بیس حاصل نہیں کر سکی،، یہ لوگ حکومت چلانے کی بنیاد پر قائم نہیں ہے،اس حکومت کے اتحادی پس دیوار جو باتیں کر رہے ہیں،، عمران خان کے دوست بھی ان کے ناقدین بن گئے ہیں وہ بھی تنگ �آگئے ہیں، اس حکومت کا پاوں زمین پر نہیں ہے سیاسی جماعتوں میں سے کسی نے بھی اس حکومت کو ختم کرنے کی کوشش نیں کی،، سہاروں پر حکومتیں نہیں چلتیں،پارلیمنٹ میں ان کے لوگ اسرائیل کے حق میں باتیں کر رہے ہیں،عمران خان نے کہا ہر دن اسمبلی میں اوں گا ایک گھنٹہ سوالوں کے جواب دوں گا،آج ہماری انکھیں دیکھ رہیں ہیں وہ ہیں ہی نہیں، عمران خان نے کہا سپریم کورٹ ٹیکنوکریٹ کی حکومت لائے گی،، عارف علوی محمود رشید ائے مجھے منانے کے لئے خان صاحب ٹیکنوکریٹ والا بیان واپس لیتے ہیں، پھر عمران خان نے وہ بیان واپس لیا تھا۔ تمام لیڈر کسی نہ کسی مشین سے نکلے ہوئے ہیں، جن لوگوں کے ذہن میں ٹیکنوکریٹ کی حکومت ہے وہ ملک کے حق میں نیں ہیں، نواز شریف کھڑا ہو کر لڑنے والا بندہ ہے لیٹ کر لڑنے والا ادمی نیں ھے،نیب سپریم کورٹ سے زیادہ پاور والی عدالت ہے ان کے اختیارات میں کمی انی چاہے،نیب صرف سیاسی جماعت بنانے کا ادارہ ہے،، یہ ادارہ پرویز مشرف نے بنایا تھا،طارق بشیر کا یہ یو ٹرن ہے انہوں نے بھی کہا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبہ چاہے، میں نے اس وقت بھی کہا تھا صوبہ بنانا ہے تو الیکشن سے پہلے بنایا جاے۔ووٹ لیکر اب سب ڈرامہ بازی ہو رھی ھے۔ں پیپلزپارٹی سوچتی ہے کہ اگر صوبہ بنایں گے کراچی ہاتھ سے نکل جائے گا،مسلم لیگ ن والے سوچتے ہیں کہ صوبہ بنا تو پنجاب ہاتھ سے نکل جائے ۔ اورپی ٹی آئی والے صوبے کے نام پرووٹ لے کراب آئینی ترمیموں کیبہانے تراش رہے ہیں، یہ مخلتف دائروں کے ذریعے سیاست کر رہے ہیں،جب تک ان دائروں سینہیں نکلیں گے ملک آگے نہیں بڑھے گا، غریب عوام مہنگائی کے طوفان میں ڈوبنے کے بعد آگ کا طوفان بن کے نکلینگے اور سب کچھ بہا لے جایں گے، اج لوگ اپنے بچوں کو فروخت کر رہے ہیں، اورمہنگائی کا طوفان اس قدربڑھ گیا ہے کہ جسم وجان کا رشتہ برقراررکھنا مشکل ہوچکا ہے۔
جاوید ہاشمی