نصر اللہ چودھری پر الزامات اور مقدمات قابل مذمت ہیں:حافظ نعیم الرحمٰن
کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کراچی پریس کلب کے رکن اور سینئر صحافی نصر اللہ خان چوہدری کو 4دن تک لاپتا رکھنے کے بعد بھونڈے اور من گھڑت الزامات لگا کر عدالت میں پیش کر نے اور جھوٹے مقدمات قائم کر نے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ریاست کے چوتھے ستون صحافت کو کمزور کر نے ، آزادی صحافت پر قدغن لگانے اور صحافی برادری کو ہراساں کر نے کی مذموم کوشش قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پہلے کراچی پریس کلب پر چھاپہ مارا گیا پھر صحافی برادری کی ایک ہر دلعزیز اور معتبر شخصیت نصر اللہ خان چوہدری کو رات کی تاریکی میں ان کے گھر سے غیر قانونی اور بلا جواز طور پر حراست میں لے کر 4دن تک نامعلوم مقام پر لاپتا رکھا گیا اور اب صورتحال یہ ہے کہ ان پر بھونڈے اور من گھڑت الزامات لگا کر ان کو مزید حراست میں رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اس طرح صحافیوں کے خلاف غلط اور بے بنیاد مقدمات بنانے کی روایت کوئی اچھی بات اور درست رویہ اور طرزِ عمل نہیں بلکہ یہ غلط روایت خود قانون نافذ کر نے والے اداروں اور اربابِ اختیار کے لیے لمحہ فکریہ ہے اس سے ان کی ساکھ اور کردار بھی شدید مشکوک ہو رہا ہے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی پریس کلب پر چھاپے اور پھر نصر اللہ خان چوہدری کی گرفتار ی اور جھوٹے مقدمات بنانے کے عمل نے پوری صحافی برادری کو شدید مضطرب اور بے چین کر دیا ہے ۔ صحافی پر امن احتجاج کر نے اور سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہیں ۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ صحافیوں کے حقوق اور آزادی صحافت کی جدو جہد میں صحافیوں کا ساتھ دیا ہے اور ہم آج بھی صحافی برادری کی پشت پر ہیں اور ہمارا بھی مطالبہ ہے کہ سینئر صحافی نصر اللہ خان چوہدری کو فی الفور رہا کیا جائے اور ان پر قائم جھوٹے مقدمات ختم کیے جائیں ۔
Ba