سندھ میں دہشت گردی کا ایک بھی ایسا کیس نہیں جسے پولیس نے حل نہ کیا ہو : وزیر اعلیٰ سندھ

سندھ میں دہشت گردی کا ایک بھی ایسا کیس نہیں جسے پولیس نے حل نہ کیا ہو : وزیر ...
سندھ میں دہشت گردی کا ایک بھی ایسا کیس نہیں جسے پولیس نے حل نہ کیا ہو : وزیر اعلیٰ سندھ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ نے دہشت گردی کے بہت واقعات دیکھے ہیں،سانحہ صفورہ، امجد صابری، خالد سومرو اور دیگر واقعات ہوئے، کوئی ایک بھی ایسا کیس یا واقعہ نہیں جسے پولیس نے حل نہیں کیا۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں امن و امان سے متعلق تحریک التوا پر وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2013 میں دہشت گردی کے 61 واقعات ہوئے تھے،اس سال دہشت گردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا،سٹریٹ کرائم کم ہوئے ہیں لیکن ہم مطمئن نہیں۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ 90  کےآپریشن میں جتنے پولیس افسران شریک تھے چن چن کر سب کو شہید کیا گیا، سنہ 2008 میں ہماری حکومت آئی، ایسے حالات تھے سکھر سے ہمیں قافلوں میں سفر کرنا پڑتا تھا۔وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سب کو پتہ ہے اس شہر میں کس نے خونریزی کی؟ سنہ 90 کی دہائی میں آپریشن کرنے والے پولیس افسران کو شہید کر دیا گیا، 90 کے آپریشن کے بعد صوبے کے حالات میں بہتری آئی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس 23 ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہوئے، رواں سال ٹارگٹ کلنگ کی صرف 5 وارداتیں ہوئیں،سیکیورٹی فورسز نے امن و امان کے لیے جانیں قربان کیں۔وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ نگرانوں کے دور میں پولیس والوں کی قرعہ اندازی کی گئی، پولیس والوں کو پیپلز پارٹی کے خلاف ہدایات جاری کی گئیں،پولیس والوں کے نام قرعہ کر کے کہا گیا جاؤ  پیپلز پارٹی کے لوگ توڑو۔