مقتول ایس پی طاہر داوڑ کے اہل خانہ کو سوشل میڈیا پر پھیلی خبروں اور تصویروں کے متعلق پہلی بار بتایا تو ان کا رد عمل کیا تھا ؟جان کر ہی آپ کی آنکھیں نم ہو جائیں گی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)افغانستان میں قتل ہونے والے پشاور پولیس کے ایس پی محمد طاہر خان داوڑ کے قریبی دوست اور ’’داوڑ قومی جرگہ‘‘ کے رہنما سمیع اللہ دواڑ نے انکشاف کیا ہے کہ سوشل میڈیا پر طاہر خان کے قتل کی خبریں وائرل ہونے کے بعد وہ جب اسلام آباد میں مقتول ایس پی کے گھر پہنچے تو طاہر خان کے قتل کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلی خبروں اور تصویروں کے بارے استفسار کیا تو وہاں موجود ان کے بھائیوں اور بچوں نے جواب دینے کی بجائے زار و قطار رونا شروع کر دیا جس سے گھر کا ماحول انتہائی افسردہ ہو گیا ۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ’’داوڑ قومی جرگہ‘‘ کے رہنما اور مقتول ایس پی کے قریبی دوست سمیع اللہ داوڑ کا کہنا تھا کہ منگل کی شام وہ طاہر خان کے بھائیوں سے ملنے ان کے گھر گئے جہاں اس وقت طاہر خان کے رشتہ دار اور بچے بھی موجود تھے،میں نے جب ان کے بھائیوں سے سوشل میڈیا پر چلنے والی تصویروں اور ان کے قتل سے متعلق استفسار کیا تو بھائیوں اور بچوں نے کچھ کہنے کی بجائے اچانک زارو قطار رونا شروع کر دیا جس سے وہاں ماحول انتہائی افسردہ ہو گیا ۔سمیع اللہ داوڑ کا کہنا تھا کہ مجھے بعد میں احساس ہوا کہ گھر والوں سے ایسا سوال نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ وہ اچھی خبر کی آس لگائے ہوئے تھے،طاہر دواڑ کے اہل خانہ گذشتہ 20 دنوں سے جس تکلیف اور کرب سے گزرے ہیں اس کا اندازہ ان کے علاوہ اور کوئی نہیں کر سکتا۔سمیع اللہ داوڑ نے کہا کہ ان کی پولیس سربراہ صلاح الدین محسود سے ملاقات ہوئی تھی جس میں اُن کی طرف سے بار بار یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ طاہر داوڑ بہت جلد بخیریت گھر پہنچ جائیں گے۔یاد رہے کہ پشاور پولیس کے ایس پی محمد طاہر خان دواڑ تقریباً 20 دن قبل اسلام آباد سے پر اسرار طورپر لاپتہ ہوگئے تھے۔ لاپتہ ہونے کے دو دن بعد ان کے اہل خانہ کو محمد طاہر ہی کے موبائل فون سے انگریزی زبان میں ایک ٹیکسٹ پیغام آیا، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ پنجاب کے شہر جہلم کے کسی علاقے میں ہیں اور چند دن کے بعد گھر واپس آ جائیں گے۔
اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ پیغام طاہر داوڑ کے فون سے ضرور بھیجا گیا تھالیکن پیغام کا متن اور الفاظ کسی اور نے لکھے تھے کیونکہ طاہر داوڑ زیادہ تر اردو زبان میں پیغام بھیجتے تھے۔