مدارس دہشتگردی نہیں امن وسلامتی کی تعلیمات پھیلا رہے ہیں،مولانا اظہار الحق
پبی (نما ئندہ پاکستان) دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم اور وفاق المدارس کے نائب صدر مولانا انوار الحق نے کہا ہے کہ دارالعلوم حقانیہ سورج کی طرح دنیا میں روشن ہورہا ہے، مغرب کی اسلام دشمن قوتیں اور مسلمانوں کے لبرل اور سیکولر دانشورحکام اور سیاستدان،دینی مدارس کی آڑ میں اسلام سے اپنی نفرت ' بغض اور خبث باطن کا اظہار کررہے ہیں اور یہ آج کے روشن خیالوں کا ایک فیشن بن گیا ہے ان خیا لات کا اظہار انہوں نے دارالعلوم حقانیہ کے وسیع ہال ''ایوان شریعت '' میں تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کیاجس میں ہزاروں طلبہ اور علماء نے شرکت کی،مولانا انوار الحق نے اپنے خطاب میں عالم اسلام اور باالخصوص دینی مدراس اوراس میں پڑھائے جانے والے اسلامی علوم کو عالم کفر کی طرف سے درپیش چیلنجوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی او رکہاکہ ان چیلنجوں کا نشانہ مسلم امہ کے جرنیل ' حکمران سیاسی پارٹیوں اور نام نہاد جمہوری اداروں کے پارلیمنٹ اور اسمبلیاں نہیں ہیں کیونکہ یہ سب اسلام دشمن قوتوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اصل نشانہ دینی مدارس کانظام اور نصاب تعلیم ہے جبکہ یہ مدارس دہشت گردی اور انتہاپسندی نہیں بلکہ اسلام کے امن و سلامتی پر مبنی تعلیمات پھیلا رہے ہیں اور عالمی دہشت گرد ان تعلیمات کو اپنے مذموم مقاصد کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔ تقریب سے نائب مہتمم جامعہ حقانیہ اور جمعیت علماء اسلام اوردفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولانا حامد الحق حقانی نے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے نسبی اور روحانی والد قائد جمعیت و قائد تحریک ناموس رسالت شیخ الحدیث حضرت مولانا سمیع الحق شہید کا خون ہم رائیگاں نہیں جانے دیں گے، ان کے خون سے دنیا بھر میں نئے اسلامی مدارس،یونیورسٹیاں،امن کے گہوارے،خانقاہیں،مساجد، منبر و محراب اور اسلامی تحریکیں جنم لیں گی، اور اسلام پاکستان اوردنیا بھر کی اقوام کی تہذیب اور قانون بنے گا ان شاء اللہ، تقریب میں دارالعلوم کے مختلف شعبوں اور درجات کے نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو انعامات دئیے گئے۔ اس موقع پر دارالعلوم حقانیہ سے منسلک تمام شعبوں درس نظامی ' شعبہ حفظ و تجوید ' فقہ افتاء اورحدیث کے سپیشلائزیشن (تخصص) شعبہ حقانیہ ہائی سکول شعبہ کمپیوٹر کے طلبہ موجود تھے۔مولانا حامد الحق حقانی نے کہاکہ اسلام کے فطری اصولوں کی وجہ سے اور دشمن کی واویلا اورپروپیگنڈہ کی وجہ سے لوگ اسلام کی طرف بڑی تیزی سے راغب ہورہے ہیں اور دشمن کے دبانے سے یہ مزید ابھرتا جارہا ہے۔ مولانا حقانی نے طلباء پر زور دیا کہ وہ اپنے آپ کو دینی اور جدید علوم سے منور کرکے شمع محمدی? کو گھر گھر تک پہنچانے کا عزم کریں ' انہوں نے کہاکہ اس وقت ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مسلمانوں کو جو چیلنجز اور مشکلات درپیش ہیں اس کا مقابلہ آپ نے کرنا ہے۔ مولانا حامد الحق نے کہاہے کہ علماء اور دینی قوتوں کو قوم کے سامنے ملک کو غیرملکی تسلط اور اس کے نتیجہ میں پیداشدہ شدید بحرانوں سے نکالنے کے لئے واضح لائحہ عمل رکھنا چاہیے۔قوم کی رہنمائی اور عملاً جدوجہد کا آغاز سب کا فریضہ ہے اس وقت اسلام کے دفاع اور پاکستان کے استحکام کے لئے عملی جدوجہد کے آغاز میں مزید ترددّ اورانتظار ہمیں ایسی تباہی سے دوچار کرسکتی ہے جس کی تلافی ناممکن ہوگی۔ مولانا حامد الحق نے دینی علوم حاصل کرنے والے طلبہ اور مدارس عربیہ کو موجودہ درپیش چیلنجوں کی طرف توجہ دلائی اور علمی و فکری اور تعلیمی لحاظ سے اس کے مقابلہ کیلئے تیاری پر زور دیا۔مولانا حقانی نے کہاکہ عالم اسلام کے حکمران اگر بڑی طاقتوں کی غلامی سے نکل کر موجودہ پالیسیوں پر نظرثانی کرلے اور عسکریت پسندوں سے مذاکرات کا راستہ اختیار کرلے تو آج ہی دہشت گردی کے سارے واقعات ختم ہوسکتے ہیں۔ دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کی بڑھکیں ماری جارہی ہیں جبکہ مسئلہ کا واحد اور آخری حل غیروں کے مفادات کے لئے جاری جنگ سے علیحدگی ہے اورپارلیمنٹ کی قراردادیں اس سلسلہ میں واضح رہنمائی کررہی ہیں۔ اگر ہمارے حکمرانوں نے امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہ کی تو آئندہ ملک کا کوئی بھی حصہ امریکی حملوں کی زد میں آسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا دینی مدارس سے دور کا واسطہ بھی نہیں ہے اور نہ ہی مدارس دینیہ میں دہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ دہشت گردی کی آڑ میں مدارس کو بدنام کیا جارہا ہے اور بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں۔مولانا حامدالحق حقانی نے کہاکہ مولانا سمیع الحق شہید کا جو نظریہ اورمشن تھا وہ اسلام دشمن قوتوں کی آنکھوں میں کھٹک رہا تھا،اورانہی قوتوں نے مولانا کو شہید کردیا لیکن یہ ان کی بھول ہے،مولانا سمیع الحق کے مشن پر لاکھوں چلنے والے موجود ہیں جو آخری سانس لینے تک ان کے مشن اور نظریہ کا پرچار کرتے رہیں گے، مولاناحقانی کہاکہ سازشی عناصر ملک کے امن کو تباہ کرنے میں مصروف ہیں جبکہ ہمارے ملک کے سیاستدان اقتدار کی رسہ کشی میں ایک دوسرے سے سبقت حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے اپیل کی کہ وہ سیاست سے بالاتر ہوکر ملک کو امریکی تسلط اورغلامی سے نکالیں۔مولاناحامد الحق حقانی نے کہا کہ اسلامی ممالک پر صیہونی اور صلیبی یلغار درحقیقت اسلامی انقلاب کا راستہ روکنے کیلئے ہے اسی خطرہ کی وجہ سے افغانستان،عراق،شام،لیبیاوغیرہ کو تباہ کیا گیا اور آج پاکستان اسی وجہ سے امریکی سازشوں کا شکار ہے جبکہ ہمارے مسائل کا حل حکومتوں کی تبدیلی میں نہیں نظام کی تبدیلی سے ہے۔انہوں نے کہاکہ مصر، تیونس اورشام کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جہاں حکمران تبدیل کردئیے گئے مگر وہی فسطانی اور طبقاتی نظام جوں کے توں قائم ہیں ' جو غیر اسلامی مغربی سانچوں میں ڈھلی ہوئے ہیں ' جس سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ملا۔،تقریب کے آخر میں جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سرپرست مولانا پیر سیف الرحمن درخواستی کے لئے دعائے مغفرت کی گئی اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا،تقریب میں شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد ادریس،مولانا راشد الحق،مولانا حافظ شوکت علی،مفتی غلام قادر، مفتی مختاراللہ، مولانا سلمان الحق،مولانا عرفان الحق،مولانا لقمان الحق،مولانا سعیدا لرحمن، مولانا فیض الرحمن، مولانا ظفر الحق،مولانا اسامہ سمیع اور دیگر اساتذہ بھی شریک تھے، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد ادریس نے شیخ الحدیث حضرت مولانا سمیع الحق شہید اور ملک کی سلامتی امن وامان کی بحالی عالم اسلام اورامت مسلمہ کی کامیابی سرخروئی اوردارالعلوم کے ہزاروں لاکھوں وابستگان اور معاونین کیلئے دعائیں مانگیں۔