آئی ایم ایف کے تجویز نسخہ سے معیشت میں استحکام آرہا ہے‘ میاں زاہد حسین

آئی ایم ایف کے تجویز نسخہ سے معیشت میں استحکام آرہا ہے‘ میاں زاہد حسین

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 
ملتان (نیوز رپورٹر) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م کے صدر اوربزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے تجویز کردہ نسخے سے معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے اور جاری حسابات کے خسارے میں توقع سے زیادہ کمی آئی ہے جو خوش آئند ہے تاہم قیمتوں کے نظام کو آڑھتی مافیا نے ہائی جیک کر لیا ہے جس نے ملک بھر میں بے چینی پھیلا دی ہے، نوٹس(بقیہ نمبر37صفحہ12پر)

لے کر تدارک کیا جائے کیونکہ یہ بڑا سیاسی مسئلہ بن سکتا ہے۔کرتار پور بارڈر کھولنے کے بعدبھارت سے سبزیاں اور پھل درآمد کرنے پر بھی غور کیا جائے جبکہ بنگلہ دیش کو پیاز برآمد نہ کئے جائیں کیونکہ اس سے مقامی منڈی میں اس کی قیمت بڑھ سکتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کی معیشت کو استحکام کی جانب رواں بتایا ہے اور قرضے کی ایک اور قسط جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے معیشت کو ریلیف ملے گا اور حکومت معیشت کے بعض اہم شعبوں کو ریلیف دینے کی پوزیشن میں آ جائے گی تاہم ناکام سرکاری اداروں کی نجکاری، گردشی قرضہ پر قابو پانا اور ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے جیسے چیلنجز ابھی باقی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائرقدرے بڑھ گئے ہیں، درآمدات میں کمی سے کسٹم ڈیوٹی کی مد میں آمدنی میں کمی کے باوجود ٹیکس کی صورتحال اطمینان بخش ہے اور سخت مانیٹری پالیسی کی وجہ سے مہنگائی کسی حد تک قابو میں ہے ورنہ اسمیں مزید اضافہ متوقع تھا۔ انھوں نے کہا کہ استحکام کے ساتھ ساتھ شرح نمو بڑھانے اور کساد بازاری سے نمٹنے کی کوششیں ضروری ہیں تاکہ معیشت چلتی رہے اور پیداوار وروزگار کی صورتحال مزید متاثر نہ ہو۔جنوری سے اب تک بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 24 فیصد کمی ا? چکی ہے جبکہ گزشتہ سال پٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں 25 فیصد کمی آئی تھی اور سال رواں میں جولائی تا اکتوبر ڈیزل اور فرنس آئل کی کھپت میں تقریبا 15 فیصد کمی آئی ہے جو معاشی سرگرمیوں میں تشویشناک حد تک کمی کا ثبوت ہے۔درآمد ات کی حوصلہ شکنی نے ا سٹیل، لوہے، سیمنٹ، مشروبات، خوراک، الیکٹرانکس، کیمیکل، ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل اور دیگر کئی صنعتوں کو نقصان پہنچایا ہے اور انکی پیداوارمزید کم ہو گئی ہے۔ان حالات میں سرمایہ کاری رکی ہوئی ہے اور نجی شعبہ مہنگے قرضے لینے پر ا?مادہ نہیں ہے اس لئے شرح سود میں کمی لازمی ہے جسکے راستہ میں گیس کمپنیوں کی جانب سے ٹیرف میں دوبارہ اضافہ کی کوششیں حائل ہیں۔
میاں زاہد