جماعت اسلامی کا ”کراچی کو عزت دو“ مہم چلانے کا اعلان

جماعت اسلامی کا ”کراچی کو عزت دو“ مہم چلانے کا اعلان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی زیرصدارت ادارہ نورحق میں امراءاضلاع کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میںکراچی نظم کے ذمہ داران اور امراءاضلاع و سکریٹریز نے بھی شرکت کی ۔اجلاس میں بلدیاتی اور صوبائی حکومتوں کی نااہلی و ناقص کارکردگی اور وفاقی حکومت کی عدم توجہی کے باعث شہر کی حالت ِزار اور قومی خزانے میں 70فیصد ریونیو دینے والے شہر کے عوام کو بجلی ،پانی ،سڑکوں کی خستہ حالی اور صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات اور پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی سمیت دیگر مسائل و مشکلات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور کہا گیا کہ پیپلز پارٹی ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے کراچی کے عوام کی حالت ِزار اور شہر کی ابتر صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ اجلاس میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی ۔مسائل کے حل کے لیے ”کراچی کو عزت دو“ مہم بھرپور طریقے سے چلائی جائے گی اور مسائل کے حل تک جدوجہد جاری رہے گی ۔اس سلسلے میں تمام اضلاع میں اورکراچی کی سطح پر مختلف اجتماعات منعقد کیے جائیں گے ۔پبلک ایڈ کمیٹیوں کو مزید منظم ،مضبوط اور فعال بنایا جائے گا ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کو جب بھی موقع ملا ہم نے عوام کی مثالی خدمت کی ہے اور شہر کو بنانے سنوارنے کے لیے عوامی فلاح وبہبودکے بڑے منصوبے اور پروجیکٹ بنائے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی کو ایک بااختیار اور میٹروپولیٹن میگاسٹی بنانے کی جدوجہد کرے گی تاکہ مسائل حل ہو سکیں اور عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف مل سکے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آج صورتحال یہ ہے کہ کراچی کے شہری جو قومی خزانے میں 70 فیصد ریونیو جمع کراتے ہیں خود کو بے بس اور لاوارث سمجھتے ہیں عوام آج جن مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں اس کی ذمہ داری موجودہ اور سابقہ حکومتوں پر عائد ہوتی ہے ان کی نااہلی ناقص کارکردگی اور مجرمانہ غفلت ولاپرواہی نے کراچی کو اجاڑ دیا ہے ۔شہر کچرے کا ڈھیر بن چکا ہے ،زبانی جمع خرچ ،نمائشی اقدامات اور مہمات سے کراچی کے ابتر حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی ۔میئر کراچی نے اختیارات اور وسائل کے نہ ہونے کا رونا رو کر اپنے چار سال گزاردیے اور کراچی کو تباہ و برباد کر دیا ۔صوبائی حکومت اور بلدیاتی حکومتوں نے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈالنے اور الزام تراشی کے سوا کچھ نہیں کیا۔