خواہشیں مجھ کو ہنر دیتی ہیں۔۔۔

آج بھی شمس و قمر دیتی ہیں
خواہشیں مجھ کو ہنر دیتی ہیں
میرے ہاتھوں کی لکیریں بھی تو
آنے والوں کی خبر دیتی ہیں
عشق و چاہت پہ مرا ایماں ہے
چاہتیں گرچہ سفر دیتی ہیں
اب کہ گو یار نہیں ،خلوت ہے
رونقیں دل کو نظر دیتی ہیں
زندگی مشکلوں میں گزری ہے
مشکلیں طاقت پر دیتی ہیں
رات امبر نہ گزارے سو کر
سردیاں خواب اگر دیتی ہیں
کلام :ڈاکٹر شہباز امبر رانجھا