تصور میں استقامت کی طاقت تحت الشعور کی طلسماتی صلاحیت کے ظہور کا باعث بنتی ہے، پھر آپ کے اعتقاد کے مطابق عملی شکل سامنے آ جاتی ہے

 تصور میں استقامت کی طاقت تحت الشعور کی طلسماتی صلاحیت کے ظہور کا باعث بنتی ...
 تصور میں استقامت کی طاقت تحت الشعور کی طلسماتی صلاحیت کے ظہور کا باعث بنتی ہے، پھر آپ کے اعتقاد کے مطابق عملی شکل سامنے آ جاتی ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 مصنف: ڈاکٹر جوزف مرفی
مترجم: ریاض محمود انجم
قسط:100
8:آپ کا خیال اور تصور، آپ کے احساس کے ساتھ مل کر ایک خارجی اعتقاد کا روپ دھار لیتا ہے، اور پھر آپ کے اعتقاد اور یقین کے مطابق، اس کی عملی، حقیقی اور ٹھوس شکل آپ کے سامنے آ جاتی ہے۔
9:آپ کے تصور اور تخیل میں استقامت کی طاقت اور قوت، آپ کے تحت الشعور کی معجزاتی اور طلسماتی شاندار قوت و صلاحیت کے ظہور کا باعث بنتی ہے۔
10:اگر آپ اپنی ملازمت میں ترقی چاہتے ہیں، تو پھر تصور کیجیے کہ آپ کا مالک، افسر یا آپ کامحبوب، آپ کو اپنی ملازمت کی ترقی پر مبارکباد دے رہا ہے۔ اس منظر کو حقیقت اور سچائی کے تخیل کے ذریعے دیکھیے۔ مبارک دینے والے شخص کی آواز کو سنیے، اس کے بدن کی حرکات کو دیکھیے اور اس کی حقیقت کو محسوس کیجیے۔ اس عمل کو اپنے ذہن کی بھرپور توجہ کے ساتھ مسلسل اور متواتر دہرایئے، پھر آپ اپنی دعاکی شرف قبولیت کے باعث حاصل ہونے والی خوشی محسوس کریں گے۔
11:آپ کا تحت الشعوری ذہن آپ کی یادداشت کا خزانہ اور ذخیرہ ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی یادداشت اچھی ہوجائے تو پھر مثبت سوچ کے ذریعے مندرجہ ذیل الفاظ تواتر اور تسلسل سے کہیں: ”میرے ذہن کی تحت الشعوری قوت‘ میری ضرورت کیلئے درکار ہر چیز اور عنصر کو میرے سامنے حاضر کر دیتی ہے۔
12:اگر آپ اپنا گھر یا کسی بھی قسم کی جائیداد فروخت کرنا چاہتے ہیں تو پھر آہستگی، خاموشی اور حسّاسیت کے ساتھ، مثبت سوچ کے ذریعے مندرجہ ذیل الفاظ دہرا لیے: ”تخلیقی صلاحیت میرے گھر یا جائیداد کے اس خریدا رکو، جو میرا یہ مکان یا جائیداد رخریدنا چاہتا ہے اور اس میں ہنسی خوشی زندگی گزارنا چاہتا ہے، میرے پاس بھیج دیتی ہے۔ اپنے تحت الشعوری ذہن کی اس آگاہی اور گہری بصیرت کو برقرار اور قائم رکھیے اور یہ آپ کی خواہش کو ٹھوس شکل میں ظاہر کر دے گی۔
13:کامیابی کا تصور اور تخیل، کامیابی میں موجود تمام لوازمات اور عناصر پر مشتمل ہے۔ اعتماد اور یقین کے ساتھ لفظ ”کامیابی“ کو مسلسل اور متواتر دھرائیں، اور پھر آپ اپنے تحت الشعوری ذہن کے ذریعے ہر حال اور ہر قیمت پر کامیاب ہو جائیں گے۔
سائنسدانوں کے لیے تحت الشعوری ذہن کی 
افادیت اور استعمال
اکثر سائنسدان تحت الشعوری ذہن کی افادیت اور اہمیت سے بخوبی طور پر واقف ہیں۔ ایڈیسن (Edison)، مارکونی (Marconi) کیٹرنگ (Ketterign)، پوائن کیری (Poincare)، آئن سٹائن (Einstein) کے علاوہ دیگر بہت سے سائنسدان تحت الشعوری ذہن سے مستفید ہوچکے ہیں۔ جدید سائنس اور صنعت میں نئی نئی ایجادات اور عظیم کامیابیوں کے ضمن میں ان کے تحت الشعوری ذہن نے انہیں بصیرت، علم اور مہارت سے نوازا ہے۔ مختلف تخلیقی اور تجزیاتی جائزوں کے ذریعے ظاہر ہوتا ہے کہ اپنے تحت الشعوری ذہن کو فعال کرنے کی صلاحیت کے باعث ہی یہ سائنسدان اپنی عظیم سائنسی اور تحقیقی کوششوں اور کاوشوں میں کامیابی حاصل کرسکے۔
ایک مشہور کیمیادان فریڈرک وان سڑاڈونٹرز (Friedrich Von Stradonitz) نے کیونکر اور کس طرح اپنے ایک مسئلے کو سلجھانے اور حل کرنے کیلئے اپنے تحت الشعوری ذہن کو استعمال کیا، اس کی مثال ذیل میں ملاحظہ فرمایئے:
”بینزین (Benzine) تیارکرنے کے ضمن میں مختلف اجزائے ترکیبی کو باہم یکجا کرنے کیلئے فریڈرک ایک طویل عرصے سے سرتوڑ کوشش میں مصروف تھا۔ اس ضمن میں اسے کاربن اور ہائیڈروجن کے6 علیٰحدہ علیٰحدہ ایٹموں کو ایک خاص ترتیب دینے میں سخت مشکل پیش آ رہی تھی، اور وہ اس مسئلے کے حل کے ضمن میں انتہائی پیچیدگی اور پریشانی کا شکار تھا۔ تھک ہارکر او راپنی تمام ذہنی و جسمانی توانائی صرف کرنے کے بعد بالآخر اس نے یہ معاملہ مکمل طور پر اپنے تحت الشعوری ذہن کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ تھوڑی ہی دیر بعد جب وہ لندن جانے والی بس میں سوار ہونے ہی کو تھا کہ اس کے تحت الشعوری ذہن نے اس کے شعوری ذہن میں سانپ کی دم کی طرح لہراتا اور بل کھاتا ہوا روشنی کا ایک جھپاکا کیا۔ اس جواب کے ذریعے فریڈرک کو وہ حل دستیاب ہو گیا جس کا وہ کافی عرصے سے منتظر تھا اور جس کے تحت اسے بینزین کی تیاری کیلئے گولائی پر مشتمل ایٹموں کی وہ مخصوص ترتیب معلوم ہو گئی جسے بینزین کا ”شش پہلو حلقہ“ کہا جاتا ہے۔“(جاری ہے) 
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں)

مزید :

ادب وثقافت -