نئے بلدیاتی نظام سے قبل ٹاؤنوں میں کام ٹھپ ، شہر کے مسائل میں اضافہ
لاہور( جاوید اقبال)نئے بلدیاتی نظام کے نفاذ سے قبل ہی صوبائی دارلحکومت کے ٹاؤنوں اور یونین کونسلوں میں کام ٹھپ ہو گیا ہے ٹاؤنوں اور یونین کونسلوں میں افسران اور عملہ غائب، دفاتر میں ’’ ہو‘‘ کا عالم ہے جس سے شہر کے مسائل میں اضافہ ہو گیا ہے ۔شہر میں 70 فیصد سے زائد اسٹریٹ لائٹس خراب ہونے سے بند پڑی ہیں ۔تعمیراتی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں نقشہ جات پاس نہیں کئے جا رہے ٹوٹی پھوٹی سڑکوں کا پیچ ورک نہیں کیا جارہااور تجاوزات کے خلاف آپریشن بھی بند ہو گیا ہے جس سے شہر مسائلستان بن گیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ ضلع لاہور میں یونین کونسلوں کی تعداد 150سے بڑھا کر 284کر دی گئی ہے جبکہ نیا بلدیاتی نظام نافذ العمل نہیں ہو سکا مگر اس سے قبل ہی شہر کے 9ٹاؤنوں اور 150یونین کونسلوں کی نتظامیہ نے کام ٹھپ کردیا ہے مذکورہ دفاتر میں افسروں کی موجودگی خانہ پری کے مترادف ہے ’’کارروائی چائے پینے پلانے‘‘ اور گھپ شپ لگانے تک محدود ہو گئی ہے یا پھر افسران اپنے ماتحت عملے کے ذریعے دن بھر ’’نذرانے‘‘ جمع کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ شہر میں سٹریٹ لائٹس کو روشن رکھنا ٹاؤنوں کی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے مگر اس وقت 70فیصد سے زائد لائٹس خراب ہیں یا بند ہیں جس سے گلیاں بازار سر شام ہی اندھیرے میں ڈوب جاتے ہیں دوسری طرف نقشہ جات پاس کرنے کی بجائے دیہاڑیاں لگائی جا رہی ہیں گلی محلوں میں پیچ ورک مکمل نہیں کیا جارہا شادی ہالوں میں شادی ایکٹ کی خلاف ورزیاں عروج پر ہیں رات گئے تک شادی کی تقریبات جاری رہتی ہیں جبکہ ون ڈش کی خلاف ورزیاں عروج پر ہیں جن کے بدلے میں ٹاؤنوں کے افسران لمبی دیہاڑیاں لگا رہے ہیں۔س حوالے سے ڈی سی او لاہور کیپٹن (ر) عثمان کا کہنا ہے کہ نئے بلدیاتی نظام کے نفاذ سے قبل کام بند کرنا عوام سے زیادتی ہے اس کا نوٹس لیا جائے گا اور اچانک ٹاؤنوں کا معائنہ بھی کیا جائے گا اور جہاں پر شکایات ملیں گی ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔