کیا چیئرمین نیب ریفرنس دائر کرنے سے روک سکتا ہے ؟ ہائی کورٹ نے وکلاءسے معاونت طلب کرلی
لاہور(نامہ نگار خصوصی )لاہور ہائیکورٹ نے احتساب عدالتوں میں ریفرنس دائر کرنے یا نہ کرنے سے متعلق چیئرمین نیب کے مبینہ صوابدیدی اختیارات کے خلاف دائردرخواست میں اٹھائے گئے قانونی نکات کی تشریح کیلئے نیب اوردیگر فریقین کے وکلاءکو معاونت کیلئے طلب کر لیا۔لاہور ہائیکورٹ کے مسٹرجسٹس محمود مقبول باجوہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے شہری سکندر راجہ کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کی طرف سے بیرسٹر سیدہ مقصومہ زہرہ بخاری نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار کے ساتھ بینک الفلاح کے برانچ مینجر نے بیس لاکھ کا فراڈ کیا، نیب کی تفتیش میں فراڈ ثابت بھی ہو گیا مگر چیئرمین نیب نے تفتیشی افسر کو ملزم خاوررشید، سجاد خان سمیت دیگر ملزموں کیخلاف ریفرنس دائر کرنے سے روک دیا،چیئرمین نیب کو نیب آرڈیننس کی دفعہ 9( سی) اور 18(جی )کے تحت کوئی بھی ریفرنس دائر کرنے سے روکنے کا اختیار نہیں ہے لہذا چیئرمین نیب کی طرف سے نیب ریفرنس دائر ہونے سے روکنے کا حکم کالعدم کیا جائے، نیب کی طرف سے ایڈیشنل ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل عارف محمود رانا نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے خورشید شاہ کیس میں واضح کردیا تھا کہ چیئرمین نیب کو اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی بھی ریفرنس کو دائر کرنے سے روک سکتے ہیں، فاضل عدالت نے دونوں طرف سے دلائل سننے کے بعد وکلا ءکو ہدایت کی کہ 4 نومبر کو نیب آرڈیننس کی دفعہ 9( سی) اور 18( جی) کے تحت چیئرمین نیب کے اختیارات پر عدالت کی معاونت کی جائے۔