لہو کے بیج بو تا ہوں، چمن ایجاد کرتا ہو ں

لہو کے بیج بو تا ہوں، چمن ایجاد کرتا ہو ں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

چند روز قبل مجھے ہمدرد نونہا ل اسمبلی کی طرف سے ایک خوبصورت دعوت نامہ میرے بہت ہی پیار ے دوست سید علی بخاری ڈپٹی ڈائریکٹر ہمدرد فاؤنڈیشن لاہور کی طرف سے موصول ہوا۔ اس دعوت نامہ کا عنوان پڑھتے ہی جھٹکا سا لگا، جومتن پڑھنے کا سبب بن گیا ۔وہ متن کیا تھا، قارئین کی نذ ر ہے ۔


عزیز و نونہالو ! مسئلہ آزادی کے حصول کا ہو یا آزادی کی حفا ظت کا ، اس کا حل قربانی میں پوشیدہ ہے ، وقت کی قربانی ، مال و دولت کی قربانی، عیش و آرام کی قربانی ،ذاتی خواہشات و مفادات کی قر با نی ، حتیٰ کہ اس راہ میں بوقتِ ضرورت جان تک کی قر بانی بھی ۔ پھر جب با ت ہو پاکستان جیسی نظریا تی مملکت کی تومذ کو رہ قربانیوں کی تعداد اور معیار میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے، آپ نے اپنے بزرگوں سے سنا اور کتابوں میں پڑھا ہو گا کہ پاکستان کا وجود میں آنا ہزاروں لا کھوں، جانوروں کی قر بانیوں کا نتیجہ ہے ۔ حصولِ آزادی کے انہتر (69) برس گزر جانے کے با وجود ہر مشکل گھڑی میں اہلِ وطن کا حوصلہ قائم و بلند رکھنے کے لئے عظیم فرزندان پاکستان اپنے اپنے لہو سے اس شجر سایہ دار کی آبیاری کر تے رہے ہیں ۔ اکتوبر کا مہینہ ہمیں ایسی ہی دو لا زوال قر بانیوں کی یاد دلاتا ہے۔ 16 اکتوبر شہیدِ ملت لیاقت علی خان اور 17 اکتوبر شہیدِ پاکستان حکیم محمد سعید کی اپنے پیارے وطن سے محبت اور اس محبت میں جان سے گزر جانے کی تاریخیں ہیں۔ جن اعلیٰ مقا صد کے لئے ان دو عظیم ہستیوں نے اپنی جا ن تک کا نذرانہ پیش کیا آئیے ہم سب اُن مقاصد سے اپنی وابستگی کا عہد کریں ۔مَیں آپ کو ہمدرد نونہال اسمبلی کے پُروقا ر اجلا س میں شر کت کی دعوت دیتی ہوں۔۔۔ (آپ کی دوست اور ہمدر د سعدیہ راشد )


تقریب کی صدارت محترم ڈاکٹر مغیث الدین شیخ ( ڈین سکول آف میڈیا اینڈ کمیو نیکیشن اسٹڈ یز ) نے کی جبکہ تقریب کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر صدف علی صدر ادارہ قومی تشخص پاکستان تھے ،جس کا مَیں سیکر ٹری ہوں۔ یہ میر ے لئے بھی ایک اعزاز تھا کہ مجھے ادارہ قومی تشخص کے بانی صدر ڈاکٹر اختر علی مرحوم کے ساتھ بھی دو بار شرکت کا موقع ملا تھا۔اس وقت ہمدرد شوریٰ اور ہمدرد نونہال کی تقریبات فلیٹیز ہوٹل میں منعقد ہوتی تھیں،پہلی تقریب میں ڈاکٹر اختر علی کو بطور مہمان خصوصی فلیٹیز میں مدعو کیا گیا۔اس وقت حکیم محمد سعید حیات تھے۔دوسری بارڈاکٹر اختر علی کوہمدرد مرکز میں دعوت دی گئی،اس وقت حکیم محمد سعید رُتبہ شہادت پر فائز ہوچکے تھے اور ان کی صاحبزادی محتر مہ سعدیہ راشد نے اپنے با پ کی جگہ تمام امور کا نظام سنبھا ل لیا ہو ا تھا ۔اب تیسری مرتبہ اس ادارے کو یہ اعزاز حاصل ہواہے کہ اس کے صدر کو بطورِ مہمانِ خصو صی مدعو کیا گیا ۔صدر ادارہ قومی تشخص کے موجودہ صدر ڈاکٹر صدف علی بھی اپنے والد محتر م کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے،ان کے مشن کو بڑی کامیابی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ڈاکٹر اختر علی مرحوم کی یہ بھی بہت بڑی خوش قسمتی ہے کہ ان کے دونوں صاحبزادے ڈاکٹر صدف علی اور کشف علی نے بچپن سے ہی اپنے عظیم والدکے بنائے ہوئے اصولوں کے مطابق مغربی لباس استعمال نہیں کیا ، حتی ٰ کہ ڈاکٹر صدف علی نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل کا لج یو نیورسٹی میں دوران تعلیم بھی ہمیشہ قومی لباس ہی پہنا ، دونوں بیٹیو ں نے قومی لباس اور قومی زبان کو ہی اپنے اوپر نافذ کئے رکھا ہے ، دونوں اپنے دستخط قومی زبان اردو میں ہی کرتے ہیں ۔


ڈاکٹر صدف علی نے بطورِ مہمان خصوصی اپنے خطاب میں کہا ،انہیں فخر ہے کہ وہ اپنے والد محترم کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں جو درحقیقت قا ئداعظم ؒ کے فرمو دات کے مطابق ہے ۔پاکستان کا قیا م دو قومی نظریہ کے مطابق عمل میں لایا گیا تھا ، دو قومی نظریہ کا مفہوم آ ج بھارت کا رویہ دیکھتے ہوئے مزید واضح اور شفاف نظر آرہا ہے ۔ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ سلوک، کشمیریوں کے ساتھ گزشتہ ستر سال سے ان کی تحریک آزادی کو نہ صرف کچلنا،بلکہ ظلم و تشدد کے جاں سوز واقعات قائداعظم ؒ کے دو قومی نظریہ کے عکاس ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ تاریخ شاہد ہے کہ پاکستان مسلمانوں نے اسلام کے نا م پر حاصل کیا تھا ۔ جن قوتوں نے 1971ء میں مملکت کے ایک حصے کو ہم سے جدا کیا تھا ، ان کا حشر بھی دنیا دیکھ چکی ہے اور آئندہ بھی ملک دشمن عناصر کا وہی حا ل ہو گا ۔مسلمانوں کو اللہ کی رسی کو مضبو طی سے تھام لینا چاہیے،اگر اس میں ہم سے کوتاہی ہوگئی تو ہمارا کوئی پُرسانِ حال نہیں ہوگا ۔ہمیں دوسروں سے امداد کی توقع کی بجائے اللہ کو راضی کرنے کی کو شش کرنی چاہیے۔انتہاپسند ہندو تنظیمیں بھارت میں بھرپور طور پر اپنے کام میں مصروف ہیں ، اس مقصد کے لئے انہوں نے مسلمانوں کو اپنی ثقافت میں رنگنے اور ہمیں اسلام کے بتائے ہوئے اصولوں سے ہٹانے میں کافی حد تک کامیابی حاصل کر چکے ہیں۔


نونہال اسمبلی کے اجلا س سے صدر اسمبلی ڈاکٹر مغیث الدین شیخ نے شہید پاکستان حکیم محمد سعید کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ، انہوں نے کہا کہ حکیم صاحب علم دوست،عالم دوست اور وطن دوست سے محبت کے اعلیٰ ترین مقام پر فائز تھے۔ان کا وطن کے نونہالوں پر عظیم احسان ہے کہ نئی نسل کو وطن سے محبت کا پیغام دیا۔نونہا ل اسمبلی کے ذریعے ان میں خود اعتمادی کی روح بیدار کردی ہے ۔ سپیکر کے فرائض گرامر سکول ازمیر ٹاؤن کی طالبہ نونہال نویرا با بر نے نہایت خوش اصلوبی اور خود اعتادی سے انجام دیئے۔نواجوان حافظ مکرم جنید نے تلاوتِ قرآن پاک اور نونہا ل سفیر جاوید نے نعتِ رسولِ مقبولﷺ پیش کی ۔ نونہا ل مقر ر ین میں فاطمہ مشرف، دعا منصور، کِسا ء فا طمہ، حِبا وحید، عبداللہ سرور اور حبا اللہ ہانی شامل تھے۔ کیتھڈرل سکول چرچ کی طالبات نے ملی ترانہ گایا ۔

مزید :

کالم -