ضمنی انتخابات قومی اور صوبائی اسمبلی کے35حلقوں میں پولنگ آج ہوگی انتظامات مکمل
اسلام آباد/لاہور/کراچی/پشاور/کوئٹہ (جنرل رپورٹر،نمائندہ خصوصی،کرائم رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 35حلقوں میں ضمنی انتخابات آج ہوں گے،قومی اسمبلی کے 11اور صوبائی اسمبلیوں کے 24حلقوں میں ہونیوالے انتخاب میں 92لاکھ 83ہزار 74ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرسکیں گے ۔ تفصیلات کے مطابق عام انتخابات میں ایک سے زائد نشستوں پر کامیاب ہونے والے امیدواروں کی جانب سے چھوڑی گئی نشستوں اور دیگر کچھ وجوہات کی بناء پر خالی ہونے والی قومی وصوبائی اسمبلی کی 35نشستوں پر ضمنی انتخابات آج منعقد ہوں گے ۔ انتخابات میں پہلی بار اوور سیز پاکستانی بھی اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جبکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ضمنی انتخابات کیلئے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور 51ہزار 235افراد پر مشتمل انتخابی عملہ اپنے فرائض سر انجام دے گا ۔الیکشن کمیشن کی جانب سے مجموعی طو رپر99لاکھ 24ہزار 700بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں۔ضمنی انتخابات کیلئے 7ہزار 489پولنگ سٹیشن بنائے گئے ہیں جن میں سے ایک ہزار 727پولنگ سٹیشنوں کو حساس قرار دیا گیا ہے۔پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے پولنگ سٹیشنوں پر امن و امان کے فرائض سر انجام دیں گے ۔قومی اسمبلی کیلئے اسلام آباد سے 1، پنجاب سے 8، سندھ سے 1اور خیبر پختونخوا ہ سے 1نشست پر انتخاب ہوگا۔صوبائی اسمبلیوں کیلئے پنجاب کے 11، سندھ کے 2، خیبر پختونخوا کے 9اور بلوچستان کے 2حلقوں میں ضمنی انتخاب ہوگا۔ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کیلئے کل 661امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے جن میں سے 16امیدواروں کے کاغذات مسترد ہوئے اور 645کے منظور ہوئے۔ضمنی انتخاب میں بھی حکمران جماعت تحریک انصاف اور حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ہے اور سیاسی حلقے ضمنی انتخاب کو حال ہی میں اقتدار سنبھالنے والی تحریک انصاف کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دے رہے ہیں۔ ضمنی انتخاب کا سب سے بڑا انتخابی معرکہ لاہور کے حلقہ این اے 131میں پاکستان تحریک انصاف کے ہمایوں اختر اور مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق کے درمیان ہو گا جبکہ وزیر اعظم عمران خان کی این اے 53اسلام آباد ، این اے 35بنوں اور این اے 243کراچی کی خالی کر دہ نشستوں پر بھی کانٹے دار مقابلہ متو قع ہے، ان نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے علی نواز خان ، نسیم علی شاہ ، محمد عالمگیر کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے وقار احمد ، ایم ایم اے کے زاہد اکرم درانی اور پیپلز پارٹی کے حاکم علی ،پاک سر زمین کے آصف حسین ، ایم ایم اے کے نسیم اختر سے ہو گا۔حمزہ شہباز کی خالی کر دہ نشست این اے 124لاہور پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کا مقابلہ پاکستان تحریک انصاف کے غلام محی الدین دیوان سے ہو گا۔فیصل آباد سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 103پر تحریک انصاف کے سعد اللہ بلوچ ، مسلم لیگ (ن)کے علی گو ہر خان اور پیپلز پارٹی کے شہادت خان مد مقابل ہوں گے ،راولپنڈی کی این اے 63سے وفاقی وزیرغلام سرور کی خالی کردہ نشست پر تحریک انصاف کے منصور حیات خان ، مسلم لیگ (ن) کے عقیل ملک مد مقابل ہوں گے ۔این اے60میں تحریک انصاف کے شیخ راشد شفیق اور مسلم لیگ (ن) کے سجاد خان کے درمیان مقابلہ ہو گا۔ اٹک کے این اے 56اٹک کی خالی نشست پر ملک خرم علی خان اور ملک سہیل خان مد مقابل ہوں گے ۔چکوال اور گجرات سے قومی اسمبلی کے دونوں حلقوں میں سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کی خالی کردہ نشستوں این اے65 پرمسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف کے مشترکہ امیدوار چودھری سالک حسین اور تحریک لبیک کے میجر (ر) محمد یعقوب جبکہ این اے 69پر مسلم لیگ (ق) کے چودھری مونس الٰہی اور مسلم لیگ (ن) کے عمران ظفر میں مقابلہ ہوگا۔پنجاب کی صوبا ئی نشستوں پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کی خالی کر دہ دو نشستوں پی پی164پر مسلم لیگ (ن) کے سہیل شوکت بٹ اور تحریک انصاف کے محمد یوسف جبکہ پی پی 165پر مسلم لیگ (ن) کے سیف الملوک کھو کھر اور تحریک انصاف کے منشاء سندھو کے درمیاں جوڑ پڑے گا ۔فیصل آباد پی پی 103میں پاکستان تحریک انصاف کے شمشیر حیدر وٹو اور مسلم لیگ (ن) جعفر علی اور پیپلز پارٹی کے انور خان مد مقابل ہوں گے ۔اٹک میں پی پی 3پر تحریک انصاف کے میجر (ر) طاہر صادق کی خالی کر دہ نشست پر تحریک انصاف کے اکبر خان اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے افتخار خان جبکہ جہلم میں وفاقی وزیر فواد چودھری کی خالی کر دہ صوبائی نشست پی پی 27پر تحریک انصاف کے شاہ نواز راجہ اور مسلم لیگ (ن) کے ناصر محمود میدان میں ہیں ۔ ساہیوال میں تحریک انصاف کے رائے مرتضی حسین کی خالی کردہ نشست پی پی 201پر تحریک انصاف کے سید صمصام بخاری اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے چودھری طفیل جٹ مقابلہ کریں گے ۔ ضلع مظفر گڑھ کے حلقہ پی پی 247سے تحریک انساف کی زہرہ بتول ، پیپلز پارٹی کے شہزاد فرحان اور آزاد امیدوار ملک احمد کریم قصوری اور ہارون سلطان بخاری میں مقابلہ ہو گا ۔ ڈیرہ غازی خان کی نشست پی پی 292میں تحریک انساف کے سردار خان لغاری کی خالی نشست پر تحریک انساف کے مقصودخان لغاری اور مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سردار اویس خان لغاری مد مقابل ہیں۔ رحیم یار خان کے حلقہ پی پی 261پر صوبائی وزیر ہاشم جوان بخت کی خالی کر دہ نشست پر تحریک انصاف کے نوا زاحمد ، مسلم لیگ (ن) کے محمد طارق اور پیپلز پارٹی کے مخدوم حسن رضا ہا شمی مد مقابل ہیں ۔ملتان کی صوبائی نشست پی پی 222پر تحریک انصاف سے سہیل نون اور مسلم لیگ (ن) کے مہدی عبا س خان میدان میں ہیں ۔ٹوبہ ٹیک سنگھ سے پی پی 118 پر تحریک انصاف کے اسد زمان ، مسلم لیگ (ن) کے مقصود احمد اورآزاد امیدوار فر خندہ امجد مد مقابل ہوں گے ۔میانوالی اور راجن پور کی دو صوبائی نشستوں پی پی 296اور پی پی 87کی دونوں نشستوں پر تحریک انصاف کے سردار طارق دریشک اور ملک احمد خان بھچر بلا مقابلہ رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہو چکے ہیں ۔ علاوہ ازیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی پولنگ کے دن کیلئے اپنی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور ووٹرز کو گھروں سے نکالنے اور پولنگ سٹیشنوں پر لانے کیلئے حکمت عملی طے کر لی گئی ۔ پاک فوج کے40ہزار سے زائد جوان فرائض سرانجام دیں گے جبکہ ایک لاکھ پولیس اور دوسرے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن کے مطابق کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے فوجی جوان پولنگ سٹیشنوں کے اندر اور باہر تعینات ہوں گے، بیلٹ پیپرز اور دوسرے سامان کی پولنگ سٹیشنز تک ترسیل پاک فوج کی نگرانی میں ہوئی جبکہ الیکشن کمیشن نے وزارت توانائی کو ہدایت کی کہ پولنگ کے دوران متعلقہ حلقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔الیکشن کمیشن نے سکیورٹی سٹاف کیلئے ضابطہ اخلاق بھی جاری کردیا جس کے مطابق سکیورٹی سٹاف پریذائیڈنگ آفیسر اور آراوز کے ماتحت ہوں گے، سکیورٹی حکام بیلٹ پیپرز کی گنتی میں مداخلت نہیں کریں گے۔صوبائی دارالحکو مت میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پولیس نے بھی سکیورٹی پلان کو حتمی شکل دے دی، 12ایس پیز سمیت دیگرافسران کے ہمراہ 12ہزار پولیس اہلکار ڈیوٹی دیں گے۔دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ضمنی انتخابات کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کیلئے رینجرز طلب کرلی گئی۔اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے ڈی جی رینجرز کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ ضمنی انتخابات کے موقع پر رینجرز کی پانچ کمپنیوں کی خدمات درکار ہیں۔ رینجرز اہلکاروں کے ساتھ وفاقی پولیس کے 3 ہزار جوان بھی سکیورٹی کے فرائض سر انجام دیں گے۔
ضمنی الیکشن
