وزارت میرے بجائے کسی آئی ٹی ماہر کو دی جانی چاہئے تھی: خالد مقبول صدیقی

وزارت میرے بجائے کسی آئی ٹی ماہر کو دی جانی چاہئے تھی: خالد مقبول صدیقی
وزارت میرے بجائے کسی آئی ٹی ماہر کو دی جانی چاہئے تھی: خالد مقبول صدیقی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد ( آن لائن)وفاقی وزیر برائے ٹیلی کمیونیکیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ آئی ٹی کی تعلیم کے لیے ایک ریگولیٹری باڈی بنانے پر کام جاری ہے،آئی ٹی کی تعلیم سے متعلق اس نئے ادارے کے پاس تعلیمی معیار کو وضع کرنے اور ہنرمند ملازمتوں کے قواعد و ضوابط مرتب کرنے کا اختیار ہوگا جبکہ یہ بالکل پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی طرح کام کرے گا۔

نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ اتھارٹی آئی ٹی کے نصاب کو جامعات میں عالمی معیار کے مطابق لانے کی کوش کرے گی تاکہ پاکستان اور عالمی طالب علموں کے درمیان فرق ختم ہوجائے۔ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر یہ بحث بے وجہ ہے کیونکہ کئی وزرا ءبنیادی طور پر اپنی وزارتوں میں ماہر نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ میری بھی یہی خواہش تھی کہ وزارت کسی ایسے شخص کے پاس جانی چاہیے جو اس میں ماہر ہو، تاہم یہ صرف سیاسی تصفیہ کے طور پر لینی پڑی۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان ایشیائی خطے میں ٹیکنالوجی کے اعتبار سے بہت پہچھے ہے، جس کی مثال فلپائن سے دے جاسکتی ہے جو 10 کروڑ 30 لاکھ لوگوں پر مشتمل ہے لیکن اس کی آئی ٹی اور الیکٹرونکس میں رواں مالی سال کے دوران برآمدات 30 ارب ڈالر رہیں جبکہ پاکستان اس شعبے میں صرف ایک ارب ڈالر کی برآمدات کیں۔

وزیرِ آئی ٹی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی برآمدات کا ہندسہ 5 ارب ڈالر تک ہے، تاہم ملک میں ادائیگی کے راستے کی کمی کی وجہ سے زیادہ تر برآمدات متحدہ عرب امارات اور دیگر ممالک سے کی جاتی ہیں۔