ورثے میں معاشی مشکلات کے سوا کچھ نہیں ملا، عوام کو بتانا چاہتے ہیں اس وقت معاشی صورتحال کیاہے: معاون خصوصی شہزاد اکبر
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ عوام کو بتانا چاہتے ہیں اس وقت معاشی صورتحال کیاہے،ورثے میں معاشی مشکلات کے سوا کچھ نہیں ملا،پاکستان پر 30 ہزار ارب روپے کا قرضہ ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبرکا کہنا تھا کہ پاکستان سے سالانہ 10 ارب ڈالر تک منی لانڈرنگ ہو رہی ہے، کرپشن کے خاتمے پر تیزی سے کام ہو رہا ہے،غریب لوگوں کے جعلی اکاونٹس میں پیسا منتقل کیا جارہا ہے، فالودے والے،رکشے والوں کے نام پر کمپنیاں ہیں ان سے اربوں روپے نکل رہے ہیں،کالے دھن کو دیکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کو بتانا چاہتے ہیں اس وقت معاشی صورتحال کیاہے،ورثے میں معاشی مشکلات کے سوا کچھ نہیں ملا،پاکستان پر 30 ہزار ارب روپے کا قرضہ ہے،،قرضوں کا بوجھ ڈال کر ملکی معیشت کو تباہ کیا گیا، منی لانڈرنگ اور میگا پراجیکٹس میں بدعنوانی کا سامنا ہے، ماضی کی حکومتوں کی ناقص حکمت عملی سے معاشی مشکلات بڑھیں، حکمرانوں کے ذاتی مفاد آتے تھے اداروں کو کام نہیں کرنے دیا جاتاتھا۔ شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی اے اور نیب فعال کردار اداکرے گا،اداروں میں سیاسی مداخلت کی وجہ سے ادارے تباہ ہوئے،ہم گرے سے بلیک لسٹ کی طرف جا رہے تھے حکمرانوں کے جوں تک نہ رینگی، سعد رفیق اور ان کے بھائی کے نام ای سی ایل میں نہیں ہیں ،ممکن ہے ایل این جی انویسٹی گیشن پرجلدریفرنس فائل کیاجائے،جس ملک سے بھی غیر قانونی رقم منتقلی کا سراغ ملا وہاں جائیں گے،کالادھن سفیدکرنے کے لیے ملازمین کے نام پرکمپنیاں بنائی گئی ہیں،جعلی اکاونٹس کا معاملہ جے ائی ٹی تک پہنچ گیا ہے۔معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ میں نیشنل کرائم ایجنسی کے ہم منصب سے ملاقات کروں گا،عرب امارات ،چین سے معلومات تک رسائی اورمشترکہ تحقیقات کے لئے معاہدے کریں گے،چین میں 400سے زائد بڑے افراد سے وصولیاں کی گئیں،نیشنل کرائم ایجنسی سے 33 کمپنیوں کی تفصیل مانگی ہے،جتنے اکاونٹس اور انویسٹی گیشن ہیں انہیں دھارے میں لایاجائےگا۔
