حکومت پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے کوشاں ہے: شکیل ایڈ ووکیٹ 

حکومت پسماندہ علاقوں کی ترقی کیلئے کوشاں ہے: شکیل ایڈ ووکیٹ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور (سٹاف رپورٹر)خیبر پختونخوا کے وزیر مال شکیل احمد ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ بحیثیت مسلمان ہم سب کا فرض بنتا ہے کہ معاشرے سے ہر برائی کوجڑسے اکاڑ پھینکیں اور برائی کے تمام اسباب کا مکمل طور خاتمہ کریں، ہم سب سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا جس کے لئے ہم سب نے قربانیاں دینی ہیں۔ ہمیں عوام نے دوسری سیاسی پارٹیوں سے مایوس ہو کر اس لئے منتخب کیا ہے تاکہ ان کی مایوسی اور دیرینہ حل طلب مسائل کا مداوا ہو سکے، دکھ اس بات کا ہے کہ آج تک جتنی حکومتیں آئیں کسی کے پاس ملک کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کوئی ایجنڈ ا نہیں تھا بلکہ ان سب کو اپنی مفادات عزیز تھیں اور اپنی مفادات کے حصول میں مگن رہے، انہیں یہ احساس نہیں تھا کہ ہم نے ایک دن مرنا ہے اور اللہ تعالیٰ کو اپنے اعمال کا جواب دینا ہے، دکھ اس بات کا ہے کہ ہم روز بروز ایمان اور یقین کے لحاظ سے کمزور ہو رہے ہیں لیکن ہمیں احساس نہیں ہو رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار وزیر مال نے اپنے حلقہ نیابت میں عوام کی فلاح و بہبود کے حوالے سے ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں وسائل کی کوئی کمی نہیں لیکن آج تک کسی بھی حکومت نے ان وسائل سے صحیح معنوں میں استفادہ نہیں کیا اور انہیں عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ نہیں کیا۔شکیل احمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ کرپشن، لوٹ مار، اقرباء پروری اور ناانصافی نے پوری دنیا میں ہمیں رسوا اور کمزور کر دیا ہے لیکن ان اسباب کے خاتمے کے لئے کسی نے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیر اعظم عمران خان واحد سیاسی لیڈر ہیں جو ان باتوں کا درد رکھتے ہیں اور ان اسباب کے خاتمے کے لئے پورے خلوص سے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ وزیر موصوف نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ملک اور خاص کر خیبر پختونخوا میں نظر انداز اور محرومی کے شکار علاقوں اور عوام کو خصوصی توجہ دے رہی ہے یہی وجہ ہے کہ پسماندہ اور دور دراز علاقوں زور شور سے ترقیاتی کام جاری ہے۔ انہو ں نے کہا کہ ضلع ملاکنڈ میں جتنے ترقیاتی کام ہوئے ہیں اور ہو رہے ہیں ماضی میں ان کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ ضلع ملاکنڈ میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے وزیر اعلیٰ محمود خان کی قیادت میں تیمرگرہ میں عبدالولی خان کیمپس کو یونیورسٹی کا درجہ دے دیا گیا ہے اور خواتین کیمپس کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی وسائل کی ایک ایک پائی عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جائے گی اور اس ضمن میں کوئی سمجھوتہ یا رکاوٹ ہر گز برداشت نہیں جائے گی۔