آزادی مارچ، حکومت نے بھی کمر کس لی، فضل الرحمن کی گرفتار ی کا امکان 

    آزادی مارچ، حکومت نے بھی کمر کس لی، فضل الرحمن کی گرفتار ی کا امکان 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور،اسلام آباد، پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کو ناکام بنانے کیلئے حکومت نے بھی کمر کس لی ہے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ملاقات کی جس میں آزادی مارچ ناکام بنانے کی حکمت عملی تیار کی گئی اور مارچ کے حامی مسلم لیگ (ن)کے ارکان کیخلاف سخت اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ آزادی مارچ کی حمایت نہ کرنے والے لیگی رہنماؤں اور ارکان اسمبلی سے رابطوں کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب کو 3 صوبائی وزراء اور پنجاب کی اہم شخصیت کو لیگی ارکان سے رابطوں کی خصوصی ذمہ داری سونپ دی ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ عثمان بزدار ن لیگی رہنماؤں اور ارکان اسمبلی سے رابطے اور ملاقاتیں کریں گے جس میں حکومت کی حمایت میں قائل کیا جائیگا جب کہ حمایت ملنے پر ان ارکان اسمبلی سے آزادی مارچ مخالف پریس کانفرنس بھی کرائی جائیگی۔تاہم رابطوں کا آغاز مسلم لیگ ن کے اْن ارکان سے ہوگا جو ماضی میں وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ سے مل چکے ہوں گے۔ دوسری طرف خود وفاقی حکومت نے بھی آزادی مارچ سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کرلی۔جس کے مطابق وفاقی حکومت نے وزیراعلی کے پی کے، گورنر، وزیر قانون، وزرا ء اور اتحادیوں سے تجاویز طلب کرلیں۔سربراہ جے یو آئی ایف مولانا فضل الرحمان کی ممکنہ گرفتاری بھی زیر غور ہے۔مولانا فضل الرحمان،  ان کے بھائیوں اور قریبی ساتھیوں کے پرانے کیسز بھی کھولنے کا امکان ہے۔حکومتی وزیر ڈیرہ اسماعیل خان میں زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کو نیب سے تحقیقات کروانے کا عندیہ دے چکے ہیں۔جے یو آئی (ف)کے سربراہ کو پنجاب کے کن کن مدارس سے مدد مل سکتی ہے، وفاق نے اس حوالے سے بھی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دینے والی سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور رہنماوں کی فہرستیں بھی وفاق نے طلب کرلی ہیں۔ذرائع کے مطابق حکومت کی پہلی ترجیح میں آزادی مارچ کو بیک ڈور کے ذریعے ناکام بنانا شامل ہے۔چوہدری پرویز الہی، گورنر پنجاب سمیت دیگر رہنماں کا حزب اختلاف جماعتوں سے جلد رابطے کا امکان ہے۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے اتحادی جماعتوں کے رہنماں کو بھی بیک ڈور ڈپلومیسی کا ٹاسک دے دیا ہے۔دوسری طرف کے پی کے حکومت خود بھی آزادی مارچ کیخلاف حرکت میں آگئی وزیر ا طلاعات شوکت یوسفزئی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے ڈنڈا بردار اور باوردی جھتے کی پشاور میں نکالے جانیوا لی مارچ کو ریاستی عمل داری کیلئے کھلا چیلنج اور نیشنل ایکشن پلان کے روح کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حرکت خوف و ہراس پھیلانے اور دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہے۔ اس میں ملوث تمام لوگوں کے خلاف مقدمے درج کئے جائیں گے اور ان کے ساتھ قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔
حکومت متحرک

مزید :

صفحہ اول -