خواتین کے کھیلوں پر پابندی نہیں، طالبان، یورپی یونین کا افغانستان کیلئے 1ارب یورو کے امدادی پیکج کا اعلان
کابل،روم(آئی این پی،این این آئی) افغان طالبان نے ملک میں وومن کرکٹ سمیت خواتین کے کھیلوں پر باضابطہ پابندی لگانے کی تردید کر تے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے پر اعتراض نہیں، خواتین کو کرکٹ کھیلنے سے روکنے کا حکم نہیں دیا ،ہمیں اس معاملے میں اپنے مذہب اور ثقافت کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے، اگر خواتین شائستہ لبا س پہنیں تو ان کا کھیلوں میں حصہ لینا معیوب نہیں،دوسر ی جانب یورپی یونین نے افغانستان کو بڑے انسانی، سماجی اور معاشی بحران سے بچانے کیلئے ایک ارب یورو کے امدادی پیکج کا اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق افغان کرکٹ بورڈ کے نومنتخب چیئرمین عزیز اللہ فضلی نے بتایا کہ ان کی طالبان حکومت کے اعلیٰ حکام سے بات ہوئی ہے جنہوں نے کہا ہے کہ سرکاری طور پر خواتین کے کھیلوں خصوصا ًوومن کرکٹ پر کوئی پابندی نہیں، ہمیں خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے سے کوئی مسئلہ نہیں۔دوسر ی جانب یورپی یونین نے افغانستان کو بڑے انسانی، سماجی اور معاشی بحران سے بچانے کیلئے ایک ارب یورو کے امدادی پیکج کا اعلان کردیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یورپی یونین نے کہا کہ افغانستان کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پہلے سے اعلان کردہ 25 کروڑ یوروز کی رقم میں مزید 30 کروڑ یوروز کا اضافہ کیا جائے گا جبکہ باقی رقم افغانستان کے ان پڑوسی ممالک کو دی جائے گی جہاں لوگ طالبان حکومت سے فرار کے بعد بطور مہاجرین جا رہے ہیں۔یورپیئن کمیشن کی سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین نے اٹلی کی میزبانی میں ورچوئل جی20 سمٹ کے دوران امداد کا اعلان کیا جہاں یہ سمٹ میں افغانستان میں انسانی اور سکیورٹی کی صورت حال پر بات چیت کے لیے طلب کی گئی تھی۔انہوں نے زور دیا کہ یورپی یونین کے فنڈز افغانوں کی براہ راست مدد کیلئے ہیں اور یہ فنڈز طالبان حکومت کے بجائے زمین پر کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کو بھیجے جائیں گے کیونکہ یورپی یونین طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتی۔
امدادی پیکج کا اعلان
بیجنگ (آئی این پی) چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے افغانستان کے حوالے سے جی 20 رہنماؤں کے خصوصی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ جی 20 ممالک کو افغانستان اور خطے کے امن، استحکام اور خوشحالی میں کردار ادا کرنے کیلئے اپنی خوبیوں اور طاقت سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔چین ایک پرامن اور خوشحال مستقبل کے لیے افغان عوام کی حمایت کرتا ہے اور تمام فریقوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے افغانستان میں انسانی بحران اور دہشت گردی سمیت دیگر مسائل سے نمٹنے کے لیے چار نکاتی تجویز پیش کی۔اول، افغانستان میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کے ساتھ ساتھ عوام کے معاش پر توجہ مرکوز کی جائے۔دوم، افغانستان کو ایک کھلے اور جامع ترقیاتی راستے کے لیے پرعزم رہنا چاہیے جبکہ بین الاقوامی برادری افغان فریق کے ساتھ معقول رابطوں سے ایک جامع سیاسی ڈھانچے اور مضبوط ملکی اور خارجہ پالیسیوں کے قیام میں مدد فراہم کرے۔تیسرا، افغانستان میں دہشت گردی کے مکمل سد باب کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں،چوتھا، بین الاقوامی برادری کو اتفاق رائے سے افغانستان کے متعلقہ میکانزم کے قیام کو آگے بڑھانے کے لیے مشترکہ کام کرنا چاہیے۔
چینی وزیر خارجہ