شمالی وزیرستان کے شیر خیل قبیلے کا دھرنا تیسرے روزمیں داخل
بنوں (نمائندہ خصوصی)شمالی وزیرستان کے شیر خیل قبیلے کا دھرنا تیسرے روزمیں داخل ہوگیا مظاہرین نے وفاقی و صوبائی حکومت سے ناراضی کا اظہار کیادھرنے کے منتظمین نے این ایل سی اور کسٹم کا عملہ تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا احتجاجی مظاہرے سے شیر خیل قبیلے سے ملک تحصیل محمد,ملک سبیل خان,حیات خان و دیگرنے خطاب کیا اُنہوں نے کہاکہ آپریشن ضرب سے پہلے غلام خان بازار بین الاقوامی تجارت کا مرکز تھا مگر بد قسمتی سے آج سنسان پڑا ہے غلام خان بارڈر سے ملکی خزانے اور مقامی باشندوں کو کافی مالی فائدہ تھا اور روزگار کا سلسلہ شروع تھا لیکن غلام خان بارڈر کی بندش کی وجہ سے ہزاروں لوگ بیروزگار ہوئے اور شمالی وزیرستان سے بین الاقوامی تاجروں نے ہجرت کی اُنہوں نے کہاکہ شیرخیل قبیلے کے ساتھ حکومت کی جانب سے زیادتی ہورہی ہے جو حق آئین و قانون کے تحت شیرخیل قبیلے کو ملا ہے وہ حق نہیں دیا جارہا ہے نہ غلام خان بازار میں گاڑیوں کی لوڈنگ آن لوڈنگ کی اجازت دی جاتی ہے اور نہ ہی دوسری مراعات دی جارہی ہیں این ایل سی میں خوارک کی مہنگی چیز فروخت ہورہی ہے دس روپے کی چیز ایک سو پہ ملتی ہے یہ ڈرائیوروں کے ساتھ سراسر ظلم ہے شیر خیل قبیلہ یہ ہر گز تسلیم نہیں کرے گا وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ قبائلی علاقے 2023 تک فری زون ہوں گے لیکن آج تک اس پر عمل نہیں ہوا ہے وہی پرانا قانون رائج ہے شمالی وزیرستان میں کرپشن کے بغیر کوئی کام نہیں ہوتا پیسے ہوں تو کام ہوگا ورنہ جینا مشکل ہے این ایل سی میں گاڑیوں کی لوڈنگ آن لوڈنگ پر کئی کئی دن گذر جاتے ہیں لوڈنگ آن لوڈنگ نہیں کی جاتی اُنہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ غلام خان بارڈر کسٹم اور این ایل سی کا عملہ پرانی جگہ بکاخیل پر تعینات کیا جائے شمالی وزیرستان کو 2023 تک فری زون قرار دیا جائے غلام خان بازارکو پہلے کی طرح بین الاقوامی بازار کی طرزپرِ توجہ دی جائے بصورت دیگر احتجاج میں توسیع کریں گے۔