دماغ ہر وقت نئی حقیقتوں کو قبول کرنے کیلیے تیار رہتا ہے،اپنے اندر موجودکس بھی مرض یا ضرررساں عادت کو دو رکرنے کیلیے جلدبازی مت کیجیے

Oct 14, 2024 | 09:53 PM

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:17
اربوں فعال خلیوں اور حصوں پرمشتمل دماغ میں اس قدر صلاحیت موجو دہے کہ وہ ہر وقت نئی حقیقتوں کو قبول کرنے کے لیے تیار رہتا ہے۔ ایک طبی تحقیق کے مطابق اندازہ لگایا گیا ہے کہ ہمارے دماغ میں کھربوں معلومات محفو ظ کرنے کی صلاحیت اورجگہ موجود ہے اور ہم سب اپنے دماغ کا ایک ننّا سا حصہ استعمال کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسا زبردست اور طاقتور آلہ ہے جو ہر وقت آپ کے ساتھ رہتا ہے اورآپ اسے کسی بھی ایسے شاندار کام کی انجام دہی کے لیے استعمال کر سکتے ہیں جس کی انجام دہی کا ابھی تک آپ کو موقع نہ میسر ہوا ہو۔ اس کتاب کے مطالعے کے دوران اس حقیقت کو اپنے ذہن میں رکھیے نیز نیا اورمختلف اندازفکر اپنانے کی کوشش کیجیے۔
اپنے اندر موجودکس بھی مرض یا ضرررساں عادت کو دو رکرنے کے لیے جلدبازی مت کیجیے۔ اکثر ڈاکٹروں کے پاس ایسے مریض آتے ہیں جنہیں ایک ایسی جسمانی مرض لاحق ہوتا ہے جن کی بظاہر کوئی وجہ موجود نہیں ہوتی۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ جب بعض افراد کو مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو انہیں کوئی پراسرار بیماری لاحق ہو جاتی ہے۔ اسی طرح بعض اوقات، اپنی معمولی بیماری کو ”ناممکن“ بتا کر اس کی علامات مثلاً بخار وغیرہ کو نظراندا زکر دیتے ہیں اورپھر کسی شدید مرض میں مبتلا ہو کر اپنی جان گنو ا بیٹھتے ہیں۔
میں ایک ایسے 36 سالہ شخص کو جانتاہوں جو ایک ہولناک شادی کے پھندے کا شکار ہو گیا۔ ا س نے 15 جنوری کو فیصلہ کر لیا کہ وہ یکم مارچ کو اپنی بیوی سے علیحدگی اختیار کر لے گا۔ 28 فروری کو اسے 106 ڈگری بخار ہو گیا اور وہ قے کرنے لگا جو کسی طرح رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔یہ صورتحال اس کے ساتھ مسلسل پیش آنے لگی۔ جب بھی وہ اپنی بیوی کو چھوڑنے کا ارادہ کرتا، وہ کسی نہ کسی مرض میں گرفتار ہو جاتا۔ یہ اس کا اپنا فیصلہ تھا۔ اپنی بیوی سے علیٰحدگی کے فیصلے سے پید اہونے والی ندامت، پشیمانی، ڈر، خوف کا سامنا کرنے سے کہیں آسان کام یہ تھا کہ وہ بیمار ہو جائے۔
مزید مثال کے طور پر ٹی وی پر چلنے ولاے ایک اشتہار کا احوال سنیے:
”میں ایک کاروباری شخص ہوں …… اس لیے آپ مجھے لاحق پریشانی اور سردرد کا بخوبی ادراک کر سکتے ہیں۔ اس پریشانی اور سردرد کو دور کرنے کے لیے میں گولی استعمال کرتا ہوں۔“
اس اشتہار کے ذریعے ہمیں یہ پیغام ملتا ہے کہ اگر آپ مخصوص پیشوں اور شعبوں (استاد، افسر، والدین) میں کام کرتے ہیں تو اس دوران پیدا ہونے والے احساسات و محسوسات آپ کے دسترس میں نہیں بلکہ بیرونی عوامل آپ کے احساسات و محسوسات پر حاوی ہیں۔
ہر روز آپ کے اذہان پر اس طرح کے ہزاروں پیغامات حملہ آور ہوتے ہیں۔اس کا نتیجہ صاف ظاہر ہے، ہم وہ بے بس قیدی ہیں جو اپنی مرضی سے کچھ بھی نہیں کر سکتے اور بیرونی حالات و عوامل، ہماری مرضی و منشا ءمتعین کرتے ہیں۔ یہ کیا احمقانہ نظریہ ہے کیونکہ درحقیقت آپ ہی واحد وہ شخص ہیں جواپنے حالات بہتر کر سکتے ہیں یا اپنے آپ کو خوشی اور مسرت سے مستفید کر سکتے ہیں۔آپ ہی اپنے ذہن کو اپنے قابو میں کر سکتے ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق محسوسات و احساسات اور رویہ طرزعمل اپنا سکتے ہیں۔(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں