معاملہ گڑ بڑ ہے

معاملہ گڑ بڑ ہے
معاملہ گڑ بڑ ہے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


افریقہ میں امریکہ کی بڑھتی ہوئی دلچسپی کا اندازہ اس کے جاسوسی نیٹ ورک کے پھیلاﺅ سے لگایا جا سکتا ہے کیونکہ امریکہ نے براعظم افریقہ میںاپنی بحریہ لینڈ نگٹپس کے نیٹ ورک اس کے ساتھ ساتھ انٹیلی جنس کے حصول کے لئے خاص طیاروں کی تعیناتی کے ایک ایئر اسٹرپ کی تعمیر بھی مکمل کی ہے۔ افریقہ امریکہ کے لئے ہمیشہ سے ہی ایک آئیڈیل علاقہ رہا ہے،امریکہ کی براعظم افریقہ میںدلچسپی کی وجہ یہاں پر موجود تیل، گیس اور دیگر قیمتی معدنیات کے ذخائر اور ان تک آسان رسائی ہے اسی لئے امریکن انٹیلی جنس پالیسی میکرز نے جو فیصلے کئے ہیں وہ براعظم افریقہ کے رہنماﺅںکے لئے باعث تشویش و پریشانی ہیں، کیونکہ افریقی لیڈر اپنے براعظم میں امریکی مداخلت کے سخت خلاف ہیں اور اس کی مزاحمت بھی کرتے ہیں۔
امریکہ کی کوشش یہ ہے کہ وہ اینٹی ٹیررازم کی آڑ میں اپنا تسلط قائم کرے، چنانچہ امریکہ اپنے طے شدہ منصوبے کے مطابق یہاں اپنی کارروائیوں میں مصروف ہے اور ان کاروائیوں کا مقصد دراصل براعظم افریقہ کو اپنی کالونی بناناہے تاکہ اس براعظم میں موجود قیمتی وسائل پر قبضہ جمایا جا سکے۔ گو امریکہ اس تاثر کو غلط قرار دیتاہے اور اس کا کہناہے کہ یہ اپنا تسلط قائم کرنے کے لئے نہیں، بلکہ اس پسماندہ علاقے کو اور یہاں کے لوگوں کو ترقی سے ہمکنار کرنے اور آزادی کو پروموٹ کرنے کے لئے کوشاں ہے۔
براعظم افریقہ میں امریکی جاسوسوں کی موجودگی اور اُن کے جاسوسی نیٹ ورک کی موجودگی کی اطلاعات کافی عرصے سے عالمی میڈیا کا موضوع بنتی رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق برسوں قبل امریکی جاسوسی افریقہ میں کارگزار رہے ہیں اور میڈیا کے مطابق یہ امریکی جاسوسی نیٹ ورک کئی دہائیوں سے افریقہ میں موجود ہے۔ جب کبھی میڈیا ان کی کارکردگی پر خبریںدینا شروع کرتا ہے تو یہ چھپ جاتے ہیں، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ یہ نیٹ ورک برسوں سے اس طرح کام کر رہا ہے کہ اس نے اپنی سرگرمیاں کبھی موقوف نہیں کیں۔ افریقہ میں امریکی جاسوسوں کی موجودگی کے بارے میں امریکی سی آئی اے کے سابق افسر نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ افریقہ اس وقت امریکہ کے جاسوسوں کی بڑی کارگزاری کا علاقہ بنا ہوا ہے جہاں امریکی جاسوس لال بیگوں اور چیونٹیوں کی طرح بکھرے ہوئے ہیں اگر ان کا احاطہ کیا جائے تو یہ آپ کو ہر سوراخ اور ہر زمین کے حصے پر موجود نظر آئیں گے، بلکہ افریقہ کا تمام تر علاقہ ان کی نگرانی میں ہے۔
افریقہ میں موجود جاسوسوں کا انکشاف افریقہ کے ایک ملک کانگو کے ایک وزیراعظم نے کیا تھا جو کہ کانگو کے سب سے پہلے وزیراعظم تھے اور ایک سچے افریقی قوم پرست بھی تھے انہیں سوویت یونین کی حمایت بھی حاصل تھی مگر انہیں1961ءمیں قتل کر دیا تھا اور ان کے قتل کے حالات بڑے پُراسرار تھے۔ ان کے قتل کی ذمہ داری امریکی سی آئی اے پر عائد کی گئی، کیونکہ ان کے قتل سے سب سے زیادہ فائدہ امریکہ کو ہوا، مگر امریکہ نے ان کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کر دی، مگر رواں سال پھر سے افریقی لیڈر کے قتل کے تمام تر ثبوت امریکہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں، مگر امریکہ ایک بار پھر اس بات کو بھی جھٹلا رہا ہے۔ امریکہ بظاہر براعظم افریقہ میں دہشت گردوں کی سرگوشیوں اور منصوبوں کو ناکام بنانے کے غرض سے کام کر رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ القاعدہ اب افغانستان، عراق، یمن اور امریکہ میں کارروائیوں کے بعد افریقہ کا رخ کر رہا ہے اس لئے اسے دہشت گردوں سے بچاﺅ کےلئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے اور اس عمل میں امریکہ، افریقہ کی بھرپور مدد کر رہا ہے۔
امریکہ براعظم افریقہ میں موجودگی کا جو کچھ بھی جواز پیش کرے، لیکن حقیقت یہ ہی ہے کہ فوجی لحاظ سے کم حیثیت رکھنے والے علاقے میں اپنے قدم جمانے کی وجہ کچھ اور ہی ہے۔ امریکہ کی دلچسپی ایک ایسے علاقے میں ہونے کا مقصد اور کیا ہو سکتا ہے،جو تیل،گیس، معدنیات اور دوسرے قدرتی وسائل سے مالا مال ہوا۔ اگر معاملہ صرف القاعدہ کی سیکیورٹی کا ہوتا تو پھر افریقی لیڈرز کو امریکہ کی موجودگی سے کوئی پریشانی نہ ہوتی، مگر اب افریقی رہنما امریکہ کی موجودگی پر معترض ہیںاور اس ضمن میں مزاحمت بھی کر رہے ہیں۔ اس معاملہ میں اس بات کا اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ معاملہ صرف القاعدہ کا نہیں، بلکہ اصل حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ امریکہ اتنا رحم دل اور بے لوث نہیںکہ بغیر کسی غرض کے وہ اتنے بڑے علاقے کی حفاظت کرنے کے لئے اور اس کو ترقی دینے کے لئے منصوبہ بندیاں کرے۔ امریکہ کی تاریخ اور دوسرے ممالک سے تعلقات امریکہ کے تمام تر اخلاص کی وضاحت کر دیتے ہیں اب ضرورت اس بات کی ہے کہ افریقہ اس سازش کو سمجھ سکے....

مزید :

کالم -