ہمارے پاس الہ دین کا چراغ نہیں سب کچھ ایک دم ٹھیک ہو جائے: پرویز خٹک

ہمارے پاس الہ دین کا چراغ نہیں سب کچھ ایک دم ٹھیک ہو جائے: پرویز خٹک

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور(سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے گریبان میں جھانک کر سوچیں کہ بحیثیت قوم ہم ترقی کی دوڑ میں پیچھے اور کرپشن کی ریس میں آگے کیوں چلے گئے تعلیم کے شعبے میں ہماری زبوں حالی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں پورے معاشرے کے ساتھ ساتھ سیاست دانوں اور حکمرانوں کو بھی اس ضمن میں اپنا محاسبہ کرنا ہوگاکیونکہ حکمرانوں کو قومی مفاد کے بنیادی کام نمٹانے کی بجائے اداروں میں مداخلت سے فرصت نہیں ملتی جب کہ معمولی ذاتی مفادات کیلئے عوامی مفاد اور وسائل کو داؤ پر لگانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی جاتی بچوں کو تعلیم دینا استاد اور پروفیسر کا کام ہے مگر ہم انکے تقرر اور تبادلے کا فرض اپنے ہاتھ میں لے کر پورے تعلیمی نظام کو چوپٹ کر نے سے نہیں چوکتے حا لانکہ حکومت کا کام معلم کو چھیڑنا نہیں بلکہ سہولیات دینا اور سکولوں کا ماحول بہتر بنانا ہے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت نے اپنا یہ فرض شروع دن سے نبھایا اور خدا کے فضل سے آج کے حالات اور تعلیمی ماحول ماضی کے مقابلے میں بدرجہا بہتر ہے اور بہتر ہوتا رہیگاوہ نشتر ہال پشاور میں پشاور کے پوزیشن ہولڈر طلباء و طالبات کیلئے لیپ ٹاپ سکیم کی افتتاحی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہے تھے تقریب سے ضلع ناظم پشاور محمد عاصم خان نے بھی خطاب کیااور شعبہ تعلیم سمیت صوبے کے زبوں حال اداروں کو واپس بحال کرنے اور مستحکم کرکے عوامی خدمت کے قابل بنانے پر وزیراعلی کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیاپرویز خٹک نے کہا کہ صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے ساتھ ہی یکساں نظام تعلیم رائج کرنے، سکولوں میں تمام سہولیات کی فراہمی، حاضریوں کا طریقہ کار بہتر بنانے اور خالص میرٹ کے تحت سکول کی بنیاد پر چالیس ہزار اساتذہ کی بھرتیوں کے ذریعے صوبے میں خاموش تعلیمی انقلاب کی داغ بیل ڈال دی گئی ہے دوسرے تمام محکموں کا قبلہ بھی درست کر دیا گیا ہے ہماری حکومت مثبت تنقید کا خیر مقدم کرتی ہے مگر مخالفین کے اشارو ں پرہم پر اندھادھند تنقید کرنے والے ذرا یہ بھی دیکھیں کہ ہماری حکومت آنے سے پہلے صوبے میں اداروں کا کیا حال تھا وزیراعلیٰ نے کہا کہ معیار تعلیم کی بہتری کیلئے ہماری کوششیں جاری رہیں گی ہمارا پہلا ہدف تعلیم کے میدان میں امیر اور غریب کا فرق مٹانا اور سکولوں میں طلباء کی ضروریات کے مطابق تمام سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ سکول و کالج اور یونیورسٹیوں میں مثالی تعلیمی ماحول قائم کر کے انہیں علم و حکمت کے گہوارے بنانا ہے اور اس ضمن میں ہماری اصلاحات کے ثمرات عنقریب سامنے آنا شروع ہونگے سیاست دانوں اور حکمرانوں کو اعتراف کرنا ہوگا کہ انہوں نے اساتذہ کے تبادلوں کے سوا شعبہ تعلیم کی کوئی خدمت نہیں کی بلکہ تعلیمی ماحول کو پراگندہ بنا کر اپنے بچوں اور قوم کے معماروں کا مستقبل خود اپنے ہاتھوں تاریک بنایا اور اب اس کی تلافی ہم سب نے مل کر کرنی ہے اگر ہم سب ٹھیک ہوگئے اور اپنے سسٹم کو بہتر بنایا تو ہمیں پھر امریکہ اور یورپ کی طرف دیکھنے اور ان کی مدد کی ضرورت بھی نہیں پڑیگی اور ہمارے باصلاحیت نوجوانوں کا برین ڈرین بھی رک جائے گا کیونکہ انہیں اپنے وطن میں صلاحیتوں کا لوہا منوانے کا موقع ملے گا وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ تعلیم بنیادی طور پر ریاست کی ذمہ داری ہے ۔ حکومت کے فرائض میں شامل ہے کہ تعلیم کو ریگولیٹ کرے اور اس مقصد کیلئے کل وقتی کام کرے۔ معیاری تعلیم کے ذریعے قابل افرادتیار کرے تاکہ وہ ملک و قوم کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے قابل بنیں اورآئندہ نسلوں کی خوشحالی کو بھی یقینی بنائیں۔یہی وجہ ہے کہ ہم نے برسراقتدار آتے ہی صوبے میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی۔ یکساں نظام تعلیم کی بنیاد رکھی جو طبقاتی نظام کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ترقی کی اصل کنجی ہے۔معیار تعلیم کے ضمن میں معاشرے کا کردار بھی اہم ہے اور اس سلسلے میں عوام کی ذمہ داریاں اُبھر کر سامنے آتی ہیں۔اس مقصد کے لئے حکومت اور معاشرے کو مل کر مسائل کے اسباب ڈھونڈنے اور حل کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔مگر ہمارا المیہ یہ ہے کہ نہ صرف خیبرپختونخوا بلکہ پورے ملک میں ادارے سیاست زدہ رہے ہیں اور بالخصوص تعلیم کا کوئی پرسان حال نہیں طبقاتی نظام تعلیم، انصاف کی عدم فراہمی، معاشرتی احساس محرومی ، معاشی ناہمواری اور میرٹ کے برعکس پسند و ناپسند کی بنیاد پر حکومتی اقدامات اور فیصلوں کی وجہ سے پورے ملک میں معاشرتی بگاڑ اور بے سکونی نے جنم لیا، جو جرائم میں اضافے اور دہشت گردی سمیت گوناگوں مسائل کا باعث بنا ہماری حکومت کی شروع دن سے یہ کوشش رہی ہے کہ تعلیم پر سب سے زیادہ توجہ دی جائے کیونکہ قومیں تعلیم سے بنتی ہیں قوموں کا عروج وزوال تعلیم سے وابستہ ہوتا ہے اسلام ہمیں تعلیم حاصل کرنے کا پہلا سبق دیتا ہے اللہ تعالیٰ کا لاکھ شکر ہے کہ تعلیمی ایمرجنسی کے تحت ہماری حکومت نے تعلیم کوعام کرنے اور اساتذہ کی فلاح و بہبودکیلئے جو کوششیں کیں ان کا ثمر ملنا شروع ہوگیا ہے شروع دن سے ہمارا فوکس طلبہ پر تھا کہ کس طرح بچوں کو تعلیم کی طرف راغب کیا جائے اور ان کو کوالٹی ایجوکیشن دی جائے ہم نے تعلیمی بجٹ کو مسلسل بڑھایاصوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تعلیم کیلئے سب سے زیادہ بجٹ مختص کیااور اسے چار گنابڑھا دیاانتہائی شفاف طریقے اور خالصتاََ میرٹ پر این ٹی ایس کے ذریعے اساتذہ کی بھرتیاں شروع کیں این ٹی ایس کے ذریعے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ذہین ترین افراد کو بھرتی کیا۔ اب تک 40000 اساتذہ کو ہم میرٹ اور قابلیت پر بھرتی کر چکے ہیں 500 کے قریب آئی ٹی لیبزاور سرکاری سکولوں کو بہترین فرنیچر فراہم کیا گیا ہے اسکے علاوہ 80 فیصد سکولوں میں سولرسسٹم لگ چکا ہے جسکے ذریعے آج طلبہ لوڈ شیڈنگ سے آزاد ہو کر پُر سکون ماحول میں تعلیم حاصل کررہے ہیں تمام سکولوں کا نصاب یکساں کیا گیا، غریب عوام کے بچوں کو احساس کمتری اور احساس محرومی سے نکالتے ہوئے سرکاری سکولوں میں انگریزی ذریعہ تعلیم نافذکیا گیا اساتذہ کو نصاب انگریزی میں پڑھانے کیلئے جدید اور انٹرنیشنل لیول کی ٹریننگ دی گئی وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے محکمہ تعلیم کو ہر قسم کی سیاسی مداخلت سے پاک کر دیا ہے صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بہترین رزلٹ د ینے والے اساتذہ کو لاکھو ں روپے نقد انعامات دیئے گئے اور انشاء اللہ یہ سلسلہ جاری رہیگااسی طرح پہلے فیز میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی تعلیم کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے تعلیمی بورڈز کو ٹاپ کرنے والے طلباء اور طالبات کو لیپ ٹاپ دئیے گئے۔اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے ٹاپ ٹین اور ٹاپ ٹوینٹی کو لیپ ٹاپ دیئے گئے اوراب تمام ہائی اور ہائیر سیکنڈری سکولوں میں ٹاپ کرنے والے طلباء اور طالبات کو بطور انعام لیپ ٹاپ دیئے جا رہے ہیں اسکے بعد ہمارا ارادہ ہے کہ تمام سرکاری سکولوں میں پڑھنے والے طلبہ کو لیپ ٹاپ دیئے جائیں اگر مالی مشکلات حائل نہ ہوئیں توجلد ہر سرکاری سکول کے طالب علم کے ہاتھ میں لیپ ٹاپ ہوگا۔

پشاور(اے این این ) وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا پرویز خٹک نے بھی خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی تقلید کرتے ہوئے ذہین بچوں میں لیپ ٹاپ تقسیم کئے ہیں ۔بدھ کو پشاور میں میٹرک امتحانات میں پوزیشن ہولڈرز طلبا و طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب پشاو ر میں ہوئی ۔تقریب سے خطاب میں وزیراعلی خیبر پختون خوا پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ تعلیم کو زیور بنانے والے قوموں نے دنیا پر راج کیا ہے، صوبے میں حکومت ملتے ہی تعلیمی ایمرجنسی نافذ کردی جب کہ خیبرپختونخوا حکومت نے سب سے زیادہ فنڈز تعلیم کے لیے مختص کیا ہے۔ تعلیم ہی ملک میں امیر اور غریب کا فرق مٹا سکتی ہے، سیاسی لوگوں نے تعلیم، اسپتالوں، پولیس، پٹوار خانوں اور تقرریوں اور تبادلوں پر سیاست کی ہے تاہم کوئی خوش ہو یا نا خوش، ہم نے غریب بچوں کے لیے کچھ ضرور کرنا ہے۔پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے اسکولوں کے اسٹرکچر کو اپ گریڈ کیا، ہم سیاسی لوگ بڑے مجرم بھی ہیں اور اگر ہم غریب بچوں کو تعلیم نہیں دے سکتے تو پھر گھر جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ آلہ دین کا چراغ ہے، حکومت آئی اور سب کچھ ٹھیک ہوا،ہم سسٹم کو ٹھیک کررہے ہیں۔ہم نے اداروں کو ٹھیک کیا ہے ۔
پرویز خٹک
پشاور(سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبے کا پہلا اور دوسرا پیکج کوالیفائیڈ ٹھیکیداروں کو بلا تاخیر حوالے کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ پشاور شہر میں ٹریفک کے مسائل کے کل وقتی حل کے اس میگا پراجیکٹ کی تعمیر پر بروقت کام شروع کیا جا سکے۔ انہوں نے قانونی تقاضوں کے مطابق معاملات کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیاکہ بی آر ٹی عوامی فلاح کا منصوبہ ہے جس کے مجموعی عمل میں قانونی پیچیدگیوں کی گنجائش ہے اور نہ ہی ہم اس منصوبے کی تعمیر میں رکاوٹوں اور تکمیل میں تاخیر کے متحمل ہو سکتے ہیں۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبے پر پیش رفت کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر محمد عاطف خان ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ایکٹنگ چیف سیکرٹری) اعظم خان، سٹرٹیجک سپورٹ یونٹ کے سربراہ صاحبزادہ سعید، کمشنر پشاور، محکمہ ٹرانسپورٹ ، پی ڈی اے اور ضلعی انتظامیہ کے اعلیٰ حکام اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے منصوبے کے پہلے دو پیکجز کو الیفائی ٹھیکیداروں کے حوالے کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں پہلے سے سفارشات دے چکی ہے۔وقت ضائع کئے بغیر سارے عمل کو مکمل کریں۔ متعلقہ ٹھیکیدار دی گئی گارنٹی کے مطابق کام کرنے کا پابند ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ پشاور جیسے گنجان شہر کیلئے اس منصوبے کی افادیت کو مدنظر رکھ کر تیز رفتاری سے کام کرنا ہوگا۔ یہ منصوبہ پشاور میں ٹریفک کے مسائل کا کل وقتی حل ہے اور وقت کی اشد ضرورت بن چکا ہے۔ پشاور میں بڑھتی ہوئی ٹریفک اور سی پیک کے تناظر میں سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کی وجہ سے اس منصوبے کی افادیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔ یہ نہ صرف عوام کو سفر کی بہترین سہولت اور روزگار کے مواقع فراہم کرے گا بلکہ صوبائی دارلحکومت کی خوبصورتی میں بھی خاطرخواہ اضافہ کا موجب ہو گا۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ شہر کے اندر ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے اور عام شہریوں کی آمد ورفت میں رکاوٹوں کے تدارک کی غرض سے ٹریفک کے متبادل راستوں کا حقیقت پسندانہ پلان تشکیل دیا جائے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ پراجیکٹ پر کام شروع ہوتے ہی ٹریفک ڈائیورژن پلان بلاکسی تعطل کے گراؤنڈ پر ہونا چاہیے تاکہ ٹریفک کے کم سے کم مسائل ہوں اور آمدورفت کا سلسلہ برقرار رہے نیز اس ضمن میں شہریوں کی مشکلات کم سے کم سطح پر لائی جاسکیں ۔