بھارت نے روہنگیا مہاجرین کو قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیدیا، سوچی کا اقوام متحدہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

بھارت نے روہنگیا مہاجرین کو قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیدیا، سوچی کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی ، واشنگٹن ، ینگون (مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں)بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے روہنگیا کے مہاجرین قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں،اس مسئلے سے آہنی ہاتھوں کیساتھ نمٹنا ہوگا۔ روہنگیا کے مسلمان دہشت گرد گروپ میں بھرتی کئے جاسکتے ہیں جو سنگین سکیو ر ٹی چیلنج ہے ۔جموں میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ انہیں شناخت کرکے ملک سے بے دخل کرے، 40ہزار روہنگیا کے باشندے بھارت میں غیر قانونی قیام کررہے ہیں ان میں بڑی تعداد جموں،حیدرآباد،ہریانہ ،اترپرد یش ، د ہلی اور راجستھان میں آباد ہیں۔ادھر امریکی سینیٹ میں حکمران جماعت کے سربراہ نے آنگ سانگ سوچی کیخلاف مذمتی قر ا ر د اد لانے کی مخالفت کردی ۔مچ مکونیل نے کہا برما میں ڈکٹیٹر شپ کے خاتمے کیلئے سوچی سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں ۔ قراردادری پبلکن سینیٹر جان مکین اور ڈیموکریٹ سینیٹر رچرڈ ڈربن نے گزشتہ ہفتے امریکی سینیٹ میں جمع کرائی تھی ، جس میں میانمار میں تشدد کی مذمت اور آنگ سانگ سوچی سے ایکشن لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔دوسری طرف میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے حالیہ بحران سے نمٹنے میں ناکامی پر ہونیوالی تنقید کے بعد ملک کی رہنما آنگ سان سوچی نے آئندہ ہفتے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق آنگ سان سوچی کو مغرب کی جانب سے میانمار میں جاری تشدد کیخلاف آواز نہ اٹھانے پر تنقید کا سامنا ہے۔میانمار کی حکومت کے ایک ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ' آنگ سان سوچی اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گی جہاں انھوں نے گزشتہ برس خطاب کیا تھا۔دریں اثناء آنگ سان سوچی کے ایک اور ترجمان نے روئٹرز کو بتایا 'شاید سوچی کو یہاں زیادہ اہم امور نمٹانے ہیں، وہ خود پر ہونیوالی تنقید یا مسائل کا سامنے کرنے سے گھبراتی نہیں ہیں جبکہ اقوام متحدہ میں میانمار کے سفیر نے ریاست رخائن میں ہونیوالے تشدد کا الزام رو ہنگیا کے مسلمانوں پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک ایسی سفاکیوں کو کبھی برداشت نہیں کرے گا۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی نما ئندہ خصوصی برائے میانمار یانگ ہیلی نے حال ہی میں روہنگیا مسلمانوں کیخلاف مظالم کی مذمت کرتے ہوئے آنگ سان سوچی کو روہنگیا مسلمانوں کی مدد نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔انھوں نے کہا رخائن میں 'حالات نہایت خراب' ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ آنگ سان سوچی اس معاملے کے حل کیلئے 'قدم اٹھائیں، کیونکہ اس بار رخائن میں ہونیوالی تباہی اکتوبر کے واقعات سے کہیں زیادہ بڑی ہے۔روہنگیا مسلمان ملک کی وہ اقلیت ہیں جن کو میانمار کا شہری تصور نہیں کیا جاتا ہے۔یاد رہے بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں روہنگیا کے معاملے پر بات چیت ہو گی۔