’مسلمان اس روپ میں آتے ہیں اس وجہ سے ہماری لڑکیاں ان سے شادی کرنے پر مجبور ہوجاتی ہیں‘ ہندوﺅں کے بعد بدھ پرستوں نے مسلمان نوجوانوں پر ایسا الزام لگادیا کہ ہر کوئی حیران پریشان رہ گیا
نئی دلی (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک ایسے وقت پر کہ جب میانمر کے بدھوں نے وہاں کے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے تو دوسری جانب بھارت کے بدھوں کو بھی موقع مل گیا ہے کہ وہ بھی لداخ کے مسلمانوں کے خلاف سازش کریں۔ بھارتی حکومت کے مسلمانوں کے ساتھ تعصب اور بھارتی وزیراعظم کی میانمر کی حکومت کے لئے حمایت کو دیکھاجائے تو اس بات کا سخت خطرہ ہے کہ لداخ کے مسلمانوں کے خلاف یہ مکارانہ سازش کامیاب ہو سکتی ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ’لداخ بدھسٹ ایسوسی ایشن‘ نے بدھ لڑکیوں کے مسلمان ہونے اور مسلمان نوجوانوں سے شادیاں کرنے کے معاملے کو وزیراعظم نریندر مودی کے سامنے لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ بدھ لڑکیاں مذہب تبدیل کرنے کے بعد مسلمان نوجوانوں سے شادیاں کررہی ہیںا ور حکومت اس معاملے پر بالکل توجہ نہیں دے رہی ہے۔ خدشہ ہے کہ مقامی بدھٹ اس معاملے کو بنیاد بنا کر مسلمانوں کے خلاف فسادات شروع کرنے کی منصوبہ سازی کر رہے ہیں
لداخ کے بدھٹ یہ بات پہلے بھی کرتے رہے ہیں لیکن گزشتہ سال اس وقت یہ معاملہ سنگین ہو گیا جب ایک 30 سالہ بدھ لڑکی کے قبول اسلام اور ایک 32 سالہ مسلم نوجوان سے شادی کرنے کا واقعہ سامنے آیا۔ اگرچہ شفاءنامی سابقہ بدھ لڑکی نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ اس نے اپنی مرضی سے مرتضیٰ آغا نامی مسلم نوجوان سے شادی کی ہے لیکن اس کے باوجود بدھ تنظیم الزام لگارہی ہے کہ اس پر دباﺅ ڈال کر اس کا مذہب تبدیل کروایا گیا ہے۔ جموں کشمیر ہائیکورٹ کی جانب سے بھی مقامی حکام کو خبردار کیا گیا ہے کہ اس جوڑے کو ہراساں نہ کیا جائے لیکن اس کے باوجود انہیں ہراساں کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
لداخ میں مسلمانوں کی تعداد تقریباً 49 فیصد جبکہ بدھوں کی 51 فیصد ہے۔ بدھ رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ 2003ءسے لے کر اب تک تقریباً 45لڑکیاں مسلمان نوجوانوں سے شادیاں کرچکی ہیں۔ ان کا مﺅقف ہے کہ مسلمان لڑکوں نے بدھ لڑکیوں کو ورغلاءکر مسلمان کرنے اور اپنی بیویاں بنانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے تا کہ بدھٹوں کی بجائے مسلمانوں کو اکثریت میں لایا جا سکے۔
لداخ دو اضلاع، لیہہ اور کارگل پر مشتمل ہے، جن کی کل آبادی دو لاکھ 75 ہزار ہے، جن میں سے تقریباً 49 فیصد مسلمان ہیں۔ اس سے پہلے 1979ءمیں بھی دونوں مذاہب کے لوگوں کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے تھے اور فسادات پھوٹ پڑے تھے۔ ان فسادات کے بعد بدھ مت کے لوگوں نے مسلمانوں کا بائیکاٹ کردیا تھا جو 1992ءتک جاری رہا۔