ناموس رسالتؐ و صحابہ ؓ پر حملے ناقابل برداشت ہیں، پروفیسر ساجد میر
لاہور (خصوصی رپورٹ) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجدمیر نے کہا ہے کہ ناموس رسالتؐ اور ناموس صحابہؓ پر حملے ناقابل برداشت ہیں۔ قادیانیوں کے خلاف بنائے گئے قوانین میں ترمیم کی کوئی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی اور اگر حکومت نے ایسا کیا تو احمدیوں کے خلاف 1974 سے بھی زیادہ شدت سے احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔ قادیانی اسلام کا ٹائیٹل لگا کر اپنی غیر اسلامی حرکتوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔،دینی قوتوں کو متحدہو کر اسلام دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ اصحاب رسولؐ اور اہل بیتؓ دین کے ستارے ہیں، جن کی روشنی سے اسلام دنیا میں پھیلا ہم ان ستاروں کی ناموس پر پہرہ دیں گے۔ناموس صحابہ ؓپر قانون سازی کی ضرورت پہلے سے بڑھ گئی ہے۔ کسی ہمسایہ ملک کو پاکستان کے اندر تخریب کاری کی اجازت نہیں دیں گے۔ موجودہ حکومت کی صفوں میں فرقہ پرست عناصر اعلی مناصب پر فائز ہیں جن کی سرگرمیوں پر تشویش ہے۔موٹروے پر خاتون سے زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے شرعی سزاؤں کو نافذ کرنا ہو گا۔ پارلیمنٹ میں سرعام پھانسی کا بل پیش کیا گیا تو اسکی حمایت کریں گے، اس کے لیے قرآن کی تعلیم بالکل واضح ہے کہ مجرموں کو سزا کھلے عام دی جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی جمعیت اہل حدیث لاہور کے زیر اہتمام بیگم کوٹ چوک میں 40 ویں سالانہ فضائل صحابہؓ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس سے مرکزی ناظم اعلی سینیٹر حافظ عبدالکریم اور چیف آرگنائزر علامہ ابتسام الہی ظہیر،ڈاکٹر ریاض الرحمن یزدانی، حافظ بابر فاروق رحیمی، حافظ معتصم الہی ظہیر سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔پروفیسر ساجد میر نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ فرقہ پرست عناصر کو بیرونی سرپرستی حاصل ہے۔ ریاستی اداروں کو ایسے عناصر کا قلع قمع کرنا ہو گا۔ ملک میں ایک عرصہ بعد امن کی فضا قائم ہوئی ہے جو ملک دشمن عناصر کو پسند نہیں۔ مذہبی منافرت کو پھیلانے کے لیے مقدس ہستیوں کی ناموس پر حملے کرائے گئے۔سیدنا صدیق اکبرؓ۔ سیدنا ابوسفیانؓ اور سیدنا امیر معاویہ کی شان میں توہین کرائی گئی تاکہ ملک میں بدامنی پیدا ہو مگر ہم امن پسند لوگ ہیں ہم نے اپنے کارکنوں کو پرامن رہنے کی تلقین کی مگر سوال یہ ہے کہ کیا امن کے قیام کی ذمہ داری صرف اہل سنت پر عائد ہوتی ہے؟ باقی لوگوں کی زبانیں چل رہی ہیں اور منفی تقریریں ہورہی ہیں اور ہمیں امن کا درس دیا جارہا ہے،یاد رکھیں تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ ہم اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جن عناصر نے محرم کا امن خراب کرانے کی کوشش کی ان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہونے چاہییں اور ان کا ٹرائل فوجی عدالتیں کریں،انہیں عبرت ناک سزا ئیں دی جائیں۔
پروفیسر ساجد میر